🌻 *مشہور بہانہ کہ ایسی ڈاڑھی کا کیا فائدہ جب گناہ کیے جائیں؟*
📿 *مشہور بہانے کا جواب کہ ایسی ڈاڑھی کا کیا فائدہ جب گناہ کیے جائیں؟*
کئی سارے مرد ڈاڑھی نہ رکھنے کا یہ بہانہ تراشتے ہیں کہ ہم گناہوں سے نہیں بچ سکتے، اس لیے ڈاڑھی رکھنے کا کیا فائدہ جب اس کے ساتھ گناہ ہوں؟ تو اس کے جواب میں چند باتیں سمجھ لیجیے: پہلی بات یہ ہے کہ یہ عذر تب درست ہوتا جب قرآن وحدیث اس کا کوئی ثبوت بھی ہوتا، جب قرآن وحدیث سے ایسے کسی عذر کا کوئی ثبوت نہیں تو یہ کیسے قبول ہوسکتا ہے؟ دوسری بات یہ ہے کہ ڈاڑھی رکھنے کا حکم احادیث میں موجود ہے، جس کو ترک کرنے کے لیے ایسا کوئی بھی بہانہ ہرگز قابلِ قبول نہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ ڈاڑھی رکھنے والا شریعت کے ایک حکم کو پورا کرنے والا ہے، جبکہ ڈاڑھی نہ رکھنا بذاتِ خود ایک گناہ ہے، اس لیے ڈاڑھی نہ رکھ کر کوئی گناہ کرنا دو گناہ ہیں، جبکہ ڈاڑھی رکھ کر گناہ کرنا ایک گناہ ہے، سو ڈاڑھی رکھنا تو اہم ہی ہوا کہ کم از کم ڈاڑھی نہ رکھنے کا گناہ تو نہیں ملے گا، اس لیے ڈاڑھی نہ رکھ کر گناہ کرنے والا زیادہ قابلِ ملامت اور بڑا مجرم ہے، اس لیے یوں کہنا چاہیے کہ: ایک تو ڈاڑھی نہیں رکھی اوپر سے یہ جرم بھی کررہا ہے۔ چوتھی بات یہ ہے کہ گناہوں سے بچنے کا تعلق ڈاڑھی کے ساتھ نہیں بلکہ ایمان کے ساتھ ہے کہ مسلمان اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے گناہ نہیں کرتا، اس لیے ڈاڑھی کے ساتھ گناہوں کو جوڑنا درست نہیں۔ پانچویں بات یہ ہے کہ گناہوں سے بچنے کا ڈاڑھی سے کوئی تعلق نہیں، ڈاڑھی نہ ہو تب بھی گناہ سے بچنا ضروری ہے اور ڈاڑھی ہو تب بھی گناہ سے بچنا ضروری ہے، اس لیے گناہوں کے جواز کے لیے ڈاڑھی نہ ہونے کو اور گناہ نہ کرنے کے لیے ڈاڑھی ہونے کو بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔ ماقبل کی تفصیل سے معلوم ہوا کہ ڈاڑھی نہ رکھنے کا ایسا کوئی بہانہ ہرگز قابلِ قبول نہیں، بلکہ قیامت میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جواب دہی سے ڈرنا چاہیے کہ وہاں ایسا کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی