سلطنت جاتی رہی سلطان آدھا رہ گیا : شاعر : منصور عمر



سلطنت جاتی رہی سلطان آدھا رہ گیا
ڈیوڑھی گروی ہوئی دالان آدھا رہ گیا

ہم ہوئے آزاد ہندستان آدھا رہ گیا
پھر تعجب کیا جو پاکستان آدھا رہ گیا

عقل سے فارغ ہوا انسان آدھا رہ گیا
عید دوبالا ہوئی رمضان آدھا رہ گیا

جیتنے کے باد وہ جوں ہی منسٹر ہو گئے
گویا ان پر قوم کا احسان آدھا رہ گیا

سچ کا دامن تھام کر اچھا کیا تو نے مگر
اب ترقی کا تری امکان آدھا رہ گیا

مسکرا کر جب الٹ دی اس نے چہرے سے نقاب
دل میں جو برپا تھا وہ طوفان آدھا رہ گیا

ہم نے سوچا تھا کہ کھائیں گے ہوائیں جیل کی
ہو گئے لیکن بری ارمان آدھا رہ گیا

جب سے میں استاد شاعر ہو گیا ہوں شہر کا
غیر مطبوعہ مرا دیوان آدھا رہ گیا

جب تلک زندہ رہے منصورؔ وہ پورا رہا
مر گئے ابن صفی عمران آدھا رہ گیا

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی