رمضان میں صدقہ و خیرات کا اجر و فضیلت
صدقہ جہنم کی آگ سے بچاؤ:۔
صدقہ دینا گناہوں کی مغفرت اور جہنم کی آگ سے نجات کا ذریعہ ہے ۔ جیسا کہ حضرت عدی بن حاتمؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:۔
مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ اللَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ، وَيَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ، وَيَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ۔
۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)۔
مفہومی ترجمہ: تم میں سے ہر ایک سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسے بات فرمائیں گے کہ گویا درمیان میں کوئی ترجمان نہ ہوگا۔ یہ شخص اپنے دائیں دیکھے گا تو اپنے اعمال دیکھے گا، بائیں دیکھے گا تو اپنے اعمال دیکھے گا، اور سامنے دیکھے گا تو جہنم ہوگی۔ پس جہنم کی آگ سے بچو، چاہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔
صدقہ، گناہوں کو مٹانے کا ذریعہ:۔
حضرت جابر بن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو حضرت کعب بن عجرہؓ سے فرماتے سنا:۔
يَا كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ، الصَّلَاةُ قُرْبَانٌ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ۔
۔(مسند أبي يعلى)۔
ترجمہ: “اے کعب بن عجرہ! نماز قربت (یعنی اللہ سے نزدیکی کا ذریعہ) ہے۔ روزہ ڈھال ہے اور صدقہ گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔
قیامت کے دن صدقہ سایہ بنے گا:۔
حضرت عقبہ بن عامرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
كُلُّ امْرِئٍ فِي ظِلِّ صَدَقَتِهِ حَتَّى يُفْصَلَ بَيْنَ النَّاسِ۔
۔(مسند احمد)۔
مفہومی ترجمہ: ہر شخص قیامت کے دن اپنی صدقہ کیے ہوئے مال کے سائے میں ہوگا، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔
اس حدیث کے راوی حضرت یزیدؒ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوالخیرؒ (تابعی) کبھی بھی ایسا دن نہیں گزارتے تھے جس میں وہ صدقہ نہ کرتے، چاہے ایک روٹی ہو یا ایک پیاز ہی کیوں نہ ہو۔
رمضان میں صدقہ کی خاص فضیلت:۔
نبی کریم ﷺ رمضان میں سب سے زیادہ صدقہ کرنے والے تھے، جیسا کہ حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں:۔
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ۔
۔(صحیح البخاری)۔
مفہومی ترجمہ: رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے، اور رمضان میں آپؐ کی سخاوت سب سے زیادہ بڑھ جاتی تھی۔
پس ہمیں بھی نبی کریم ﷺ کی سنت کو اپناتے ہوئے رمضان میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرنی چاہیے۔
روزہ دار کو افطار کرانے کا اجر:۔
رمضان میں ایک عظیم نیکی روزہ دار کو افطار کرانا ہے، جیسا کہ حضرت زید بن خالد جہنیؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:۔
مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا۔
۔(سنن الترمذی)۔
مفہومی ترجمہ: جو کسی روزہ دار کو افطار کرائے، اسے بھی روزہ دار کے برابر اجر ملے گا۔ اور روزہ افطار کروانے سے روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی نہ ہوگی ۔
یہ نیکی ہر شخص کے لیے آسان ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابو ذرؓ کو فرمایا:۔
يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً فَأَكْثِرْ مَاءَهَا وَتَعَاهَدْ جِيرَانَكَ۔
۔(صحیح مسلم)۔
مفہومی ترجمہ: اے ابو ذر! جب سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈال لو اور اپنے پڑوسیوں کا بھی خیال رکھو۔
افطار کے جدید منصوبے:۔
آج کل افطار کے مختلف منصوبے موجود ہیں جیسے مساجد میں اجتماعی افطار، گھروں میں افطار کی تقسیم، ضرورت مند خاندانوں کے لیے راشن کے منصوبے وغیرھم ۔ کئی خیراتی ادارے رمضان میں راشن تقسیم جیسی سکیمیں چلاتے ہیں، جو زیادہ مستحق خاندانوں تک براہِ راست مدد پہنچاتی ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:۔
مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ وَلا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ.
۔(صحیح البخاری)۔
مفہومی ترجمہ: جو شخص حلال کمائی سے کھجور کے برابر بھی صدقہ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے قبول فرماتا ہے اور اسے ایسے بڑھاتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے بچھڑے کو پالتا ہے، یہاں تک کہ وہ (صدقہ) پہاڑ جتنا بڑا ہو جاتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ رمضان المبارک میں صدقہ و خیرات، روزہ داروں کی مدد، اور ضرورت مندوں کی کفالت ایک عظیم عمل ہے۔ ہر مسلمان کو اس مہینے میں صدقہ کی عادت ڈالنی چاہیے، چاہے وہ معمولی مقدار میں ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اللہ کے ہاں ہر نیکی کا بدلہ کئی گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے۔
زمرے
رمضان