اعتکاف اور مسجد سے تعلق کی اہمیت
اعتکاف کا ایک عظیم فائدہ مسجد میں قیام اور اللہ کے گھر سے قلبی تعلق پیدا کرنا ہے۔ جب کوئی شخص اعتکاف کے دوران مسجد میں وقت گزارتا ہے، تو یہ عادت اس کی زندگی میں ایک مستقل عبادت بن جاتی ہے اور وہ رمضان کے بعد بھی مسجد میں زیادہ وقت گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔
مسجد میں وقت گزارنے کی اہمیت درج ذیل وجوہات سے واضح ہوتی ہے:۔
۔1۔ وہ شخص جس کا دل مسجد سے جڑا ہو
جو شخص مسجد میں قیام کرتا ہے، وہ درحقیقت مسجد سے محبت کرتا ہے، اور اس محبت کا نتیجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا کرے گا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”ورجل قلبه معلق بالمساجد”۔
اور وہ شخص جس کا دل مسجد سے جڑا ہوا ہو (وہ قیامت کے دن عرش کے سائے میں ہوگا)۔ بخاری۔
۔✅ مسجد سے محبت اور اس میں قیام، قیامت کے دن اللہ کی خاص رحمت کا سبب بنے گا۔
۔2۔ مسجد میں قیام کی فضیلت
جو شخص مسجد میں بیٹھا رہتا ہے اور نماز کا انتظار کرتا ہے، اس کے لیے نماز کا ثواب لکھا جاتا ہے، اور جب تک وہ وضو نہ توڑے، فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”صلاة في إثر صلاة لا لغو بينهما كتابٌ في عليين”۔
ترجمہ: جو شخص ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرے اور درمیان میں لغو بات نہ کرے، اس کا نام علیین (جنت کے اعلیٰ درجات) میں لکھ دیا جاتا ہے۔ سنن أبي داود ۔
۔✅ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اعتکاف اور مسجد میں قیام کرنے والا ہمیشہ فرشتوں کی دعاؤں میں شامل رہتا ہے۔
۔3۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی خوشی محسوس کرتا ہے
اللہ تعالیٰ اس بندے سے محبت کرتا ہے جو مسجد کو اپنا مستقل مقام بنا لیتا ہے اور وہاں نماز و ذکر کے لیے آتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”ما توطن رجلٌ مسلم المساجد للصلاة والذكر إلا تبشبشَ الله له كما يتبشبش أهل الغائب بغائبهم إذا قدم عليهم”۔
جب کوئی مسلمان نماز اور ذکر کے لیے مسجد کو اپنی جائے قرار بنا لیتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے آنے پر اتنی خوشی محسوس کرتا ہے، جیسے کوئی اپنے بچھڑے ہوئے عزیز کو دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔ مسند احمد ۔
اللہ اکبر! تم ذرا تصور کرو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے مسجد میں داخل ہونے اور اس کی طرف متوجہ ہونے پر کیسی محبت اور خوشی کا اظہار فرماتا ہے!۔
۔✅ یہ وہ فضیلت ہے، جس کا علم ہونا ہر معتکف کے لیے ضروری ہے، تاکہ وہ مزید شوق اور محبت کے ساتھ مسجد میں وقت گزارے اور اللہ کی رضا حاصل کرے۔
۔4۔ مادی آسائشوں سے دوری اور سادگی اختیار کرنا
آج کے دور میں مسلمانوں پر دنیاوی نعمتیں کھول دی گئی ہیں، اور طرح طرح کی سہولیات ہر شخص کی زندگی کا لازمی جزو بن گئی ہیں۔
۔✅ ان سہولیات نے انسان کو اس قدر آرام پسند بنا دیا ہے کہ وہ انہیں چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
۔✅ یہی چیزیں انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کر دیتی ہیں، اور وہ زندگی کو صرف آرام و آسائش کے لیے گزارنے لگتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سادگی، قناعت اور زہد کی بہترین مثال موجود ہے، اور ہمیں ان کی پیروی کرنی چاہیے۔
۔✅ نبی کریم ﷺ ضرورت کے مطابق دنیا کی نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے تھے، مگر کبھی ان کے حصول کے لیے حریص نہیں ہوتے تھے۔
۔✅ آپ ﷺ امت کے لیے زہد اور قناعت کا بہترین نمونہ تھے، اور اس حقیقت کو واضح کرنے کے لیے کہ اصل کامیابی دنیاوی ساز و سامان میں نہیں، بلکہ اللہ کی رضا میں ہے۔
نبی کریم ﷺ کی سادہ زندگی: ایک سبق
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:۔
۔”ما شَبعَ آلُ محمدِ منذ قدم المدينة من طعام بُرٍّ ثلاث ليال تِباعًا حتى قبض”۔
رسول اللہ ﷺ کے گھر میں مدینہ آنے کے بعد سے لے کر آپ ﷺ کی وفات تک مسلسل تین دن تک پیٹ بھر کر کھانے کا موقع نہیں آیا۔ صحیح بخاری ۔
۔✅ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دنیاوی آسائشوں کا زیادہ ہونا ضروری نہیں، بلکہ اصل چیز اللہ کی رضا ہے۔
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں:
۔ “۔إن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – سأل أهله الأُدْمَ فقالوا: ما عندنا إلا خَلّ، فدعا به فجعل يأكل ويقول: “نعم الأدم الخل، نعم الأدم الخل”۔
ایک دن نبی کریم ﷺ نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا، تو انہوں نے کہا: “ہمارے پاس صرف سرکہ ہے۔”
آپ ﷺ نے فرمایا:۔ “یہ بہترین سالن ہے، یہ بہترین سالن ہے!” اور اسے کھانے لگے۔ صحیح مسلم ۔
۔✅ یہ ہمیں سادگی اختیار کرنے اور کم میں گزارا کرنے کی عادت اپنانے کا درس دیتا ہے۔
حضرت عمرؓ فرماتے ہیں:۔
۔”دخلت عليه، فإذا هو مضطجع على رمال حصير ليس بينه وبينه فراش، قد أثرَ الرمال بجنبه، متكئٌ على وِسادة من أَدَمِ حشوها لِيف”۔
میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا، تو دیکھا کہ آپ کھجور کے پتوں کی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، اور اس چٹائی کے نشانات آپ کے جسم پر پڑ گئے تھے۔
آپ ایک چمڑے کے تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، جس میں کھجور کے پتوں کی بھرائی تھی۔ صحیح بخاری ۔
۔✅ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ زندگی میں فالتو خواہشات اور مادی چیزوں کی محبت میں مبتلا ہونا بے فائدہ ہے۔
۔✅ جو شخص دنیا میں جتنا زیادہ مگن ہوگا، وہ آخرت میں اتنا ہی زیادہ نقصان اٹھائے گا۔
خلاصہ یہ ہے کہ:۔
۔✅ مسجد سے تعلق اور اس میں وقت گزارنا، قیامت کے دن اللہ کی خاص رحمت کا ذریعہ ہے۔
۔✅ جو شخص مسجد کو اپنی جائے پناہ بناتا ہے، اللہ اس کی آمد پر خوش ہوتا ہے۔
۔✅ فرشتے ایسے شخص کے لیے دعا کرتے ہیں، اور اس کے لیے جنت میں بلند درجات لکھے جاتے ہیں۔
۔✅ مادی آسائشوں سے زیادہ اللہ کی رضا اور زہد اختیار کرنا اصل کامیابی ہے۔
۔✅ نبی کریم ﷺ کی زندگی سادگی، قناعت، اور اللہ پر بھروسے کی بہترین مثال ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں مادی دنیا کی محبت سے محفوظ رکھے، اور ہمیں مسجدوں سے قلبی تعلق رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!۔
زمرے
رمضان