نبی کریم ﷺ کی سنتِ اعتکاف


 نبی کریم ﷺ کی سنتِ اعتکاف

رسول اللہ ﷺ کی سنت میں اعتکاف کا طریقہ انتہائی کامل، متوازن اور آسان تھا۔
جب آپ ﷺ اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو آپ کے لیے مسجد میں بستر بچھایا جاتا، اور آپ ﷺ مسجد میں ایک مخصوص جگہ پر قیام فرماتے۔

نبی کریم ﷺ کا اعتکاف کہاں ہوتا؟
حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں:۔
۔”أنه كان إذا اعتكف طرح له فراشه، أو يوضع له سريره وراء اسطونة التوبة”۔
جب نبی کریم ﷺ اعتکاف فرماتے، تو آپ کا بستر یا چارپائی “ستونِ توبہ” کے پیچھے بچھا دی جاتی۔ سنن أبي داود۔

نبی کریم ﷺ کے لیے مخصوص جگہ (خیمہ) لگایا جاتا
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:۔
۔ “كان النبي – صلى الله عليه وسلم – يعتكف في العشر الأواخر من رمضان، فكنت أضرب له خِبَاءً، فيصلي الصبح، ثم يدخله”۔
ترجمہ: نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرماتے تھے، اور میں آپ کے لیے ایک خیمہ لگا دیتی تھی، پھر آپ فجر کی نماز پڑھ کر اس میں داخل ہو جاتے تھے۔ صحیح بخاری ۔
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اعتکاف کے دوران کچھ وقت کے لیے ایک مخصوص جگہ کا انتخاب کرنا سنت ہے، تاکہ انسان مکمل طور پر اللہ کی عبادت میں مشغول ہو سکے۔

نبی کریم ﷺ اعتکاف میں مسجد سے باہر نہیں نکلتے تھے:۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:۔
۔”وكان لا يدخل البيت إلا لحاجة إذا كان معتكفًا”۔
نبی کریم ﷺ اعتکاف کے دوران صرف ضروری حاجت (یعنی طہارت) کے لیے مسجد سے باہر نکلتے تھے۔ صحیح بخاری
۔✅ اعتکاف کے دوران غیر ضروری طور پر باہر جانا جائز نہیں، اور صرف ناگزیر ضروریات کے لیے مسجد سے نکلنے کی اجازت ہے۔

نبی کریم ﷺ کے لیے کھانا اور پانی مسجد میں لایا جاتا تھا:۔
نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اعتکاف کے دوران کھانا اور پانی مسجد میں ہی پہنچا دیا جاتا تھا، تاکہ آپ ﷺ کا زیادہ وقت عبادت اور اللہ کی مناجات میں گزرے۔
۔✅ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اعتکاف کے دوران دنیاوی امور میں کم سے کم مشغول ہونا چاہیے، اور زیادہ وقت عبادت، دعا اور ذکر میں گزارنا چاہیے۔

نبی کریم ﷺ صفائی اور طہارت کا خاص خیال رکھتے تھے:۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:۔
۔”أنها كانت تُرَجِّل النبيَّ – صلى الله عليه وسلم – وهي حائض، وهو معتكفٌ في المسجد، وهي في حجرتها، يناولها رأسه”۔
جب میں حیض کی حالت میں ہوتی، تو نبی کریم ﷺ مسجد میں اعتکاف کے دوران اپنا سر میری طرف کر دیتے، اور میں آپ کے بالوں میں کنگھی کرتی تھی۔ صحیح بخاری۔
۔✅ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اعتکاف کے دوران صفائی اور ذاتی دیکھ بھال کرنا ضروری ہے، اور یہ عبادت میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس کا حصہ ہے۔
اسی طرح حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:۔
السُّنَّة في الاعتكاف أن لا يعود مريضًا، ولا يشهد جنازة، ولا يمس امرأة ولا يباشرها، ولا يخرج لحاجة إلا لما لا بد منه، ولا اعتكاف إلا بصوم، ولا اعتكاف إلا في مسجد جامع”۔

اعتکاف کی سنت یہ ہے کہ:۔
۔✅ نہ کسی بیمار کی عیادت کرے،
۔✅ نہ جنازے میں شریک ہو،
۔✅ نہ بیوی سے مباشرت کرے،
۔✅ نہ کسی غیر ضروری کام کے لیے باہر نکلے،
۔✅ اعتکاف روزے کے ساتھ ہو،
۔✅ اور اعتکاف صرف جامع مسجد میں کیا جائے۔
سنن أبي داود
یہ اعتکاف کے بنیادی اصول اور ضوابط ہیں، تاکہ یہ عبادت اپنی اصل روح کے مطابق ادا کی جا سکے۔

نبی کریم ﷺ کا اعتکاف: ایک جامع خلاصہ
۔✅ اعتکاف کا زیادہ تر وقت مسجد میں عبادت، ذکر اور دعا میں گزارا جاتا۔
۔✅ اعتکاف میں غیر ضروری طور پر مسجد سے باہر نہیں نکلا جاتا تھا۔
۔✅ نبی کریم ﷺ کو کھانا اور پانی مسجد میں لایا جاتا تھا۔
۔✅ صفائی اور طہارت کا خاص خیال رکھا جاتا تھا۔
۔✅ نبی کریم ﷺ جنازے میں شرکت یا بیمار کی عیادت نہیں کرتے تھے، تاکہ اعتکاف کی روح برقرار رہے۔
۔✅ اعتکاف کے دوران زیادہ سے زیادہ وقت لیلة القدر کی تلاش میں عبادت میں گزارا جاتا تھا۔
یہ نبی کریم ﷺ کا مسنون اعتکاف ہے، جو انتہائی سادہ، سہل اور مکمل طور پر اللہ کی عبادت کے لیے وقف ہوتا تھا۔
۔✅ اعتکاف دنیاوی کاموں سے مکمل علیحدگی اور اللہ کی محبت میں مشغول ہونے کا بہترین موقع ہے۔
۔✅ یہ ہمیں یکسوئی اور روحانی ترقی کی طرف لے جاتا ہے۔
۔✅ نبی کریم ﷺ کا اعتکاف مکمل طور پر اللہ کے لیے تھا، اور ہمیں بھی اسی طریقے کو اپنانا چاہیے۔
۔✅ اعتکاف میں عبادت، دعا، اور لیلة القدر کی تلاش سب سے اہم چیزیں ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق اعتکاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور اس عبادت کو ہماری مغفرت اور جنت میں داخلے کا ذریعہ بنا دے۔ آمین!۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی