ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ ہود آیت نمبر 7 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ وَّ كَانَ عَرْشُهٗ عَلَى الْمَآءِ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا١ؕ وَ لَئِنْ قُلْتَ اِنَّكُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ مِنْۢ بَعْدِ الْمَوْتِ لَیَقُوْلَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور وہی ہے جس نے تمام آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا۔ جبکہ اس کا عرش پانی پر تھا۔ (5) تاکہ تمہیں آزمائے کہ عمل کے اعتبار سے تم میں کون زیادہ اچھا ہے۔ (6) اور اگر تم (لوگوں سے) یہ کہو کہ تمہیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا تو جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، وہ یہ کہیں گے کہ یہ کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں ہے۔ (7)
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
5: اس سے معلوم ہوا کہ عرش اور پانی کی تخلیق زمین اور آسمانوں سے پہلے ہوچکی تھی۔ اور مفسرین نے فرمایا کہ آسمانوں سے مراد عالم بالا کی تمام چیزیں ہیں۔ اور زمین سے مراد نیچے کی تمام چیزیں ہیں۔ اور سورة حم السجدہ (آیت 10، 11) میں اس تخلیق کی تفصیل بیان فرمائی گئی ہے۔
6: اس آیت نے واضح فرما دیا ہے کہ اس کائنات کو پیدا کرنے کا اصل مقصد انسان کی آزمائش ہے۔ اور آزمائش یہ ہے کہ کون اچھا عمل کرتا ہے، یہ نہیں کہ کون زیادہ عمل کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نفلی اعمال کی گنتی سے زیادہ انسان کو اس کی فکر کرنی چاہیے کہ اس کا عمل اخلاص اور خضوع و خشوع کے اعتبار سے زیادہ بہتر ہو۔
7: یعنی یہ قرآن جو آخرت کی زندگی کی خبر دے رہا ہے، یہ (معاذ اللہ) جادو ہے۔