زیادہ نیند سے جلد موت کا خطرہ


 ہم میں سے بہت سے لوگ روزانہ آٹھ گھنٹے سونے کی کوشش کرتے ہیں جس کے بارے میں یہ خیال پیش کیا جاتا رہا ہے کہ نیند کی یہ مقدار مناسب ہے۔ لیکن بعض ماہرین اسے زیادہ بتاتے ہیں اور ان کے خیال میں یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔


ہم سب یہ تو جانتے ہیں کہ کم نیند صحت کے لیے اچھی نہیں۔ آپ خود کو تھکا تھکا محسوس کرتے ہیں، نیند کی کمی کے سبب آپ چڑچڑے ہوتے ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق اس سے موٹاپا، ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس، دل کی مختلف قسم کی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

تاہم دس سال پر محیط ایک تازہ تحقیق میں یہ پایا گیا ہے کہ جو بالغ عام طور پر چھ گھنٹے سے کم یا آٹھ گھنٹے سے زیادہ سوتے ہیں، وہ اس مقدار سے کم یا زیادہ سونے والوں سے پہلے مرتے ہیں۔

یعنی جو لوگ چھ گھنٹے سے آٹھ گھنٹے سے زیادہ یا کم سوتے ہیں ان کو جلدی موت کا زیادہ خطرہ لاحق رہتا ہے۔

واروک یونیورسٹی میں دل اور وبائی امراض کے پروفیسر فرینکو کیپوچیو نے 16 ا قسام کے مطالعے کیے ہیں جن میں دس لاکھ سے زیادہ افراد سے ان کے سونے کے معمولات کے بارے میں دریافت کیا گیا اور پھر ایک عرصے بعد ان سے رجوع کیا گیا۔

کیپوچیو نے ان کو تین وسیع گروپ میں تقیسم کیا ہے۔

جو چھ گھنٹےسے کم سوتے ہیں
جو چھ سے آٹھ گھنٹے کے درمیان سوتے ہیں
جو آٹھ گھنٹے سے زیادہ سوتے ہیں
ان کا کہنا ہے کہ درمیانی درجے میں سونے والوں کے مقابلے میں چھ گھنٹے سے کم سونے والے افراد سے جب دوسری بار رابطہ کیا گیا تو ان میں سے 12 فی صد افراد کا انتقال ہو چکا تھا۔ جبکہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ سونے والے افراد کی موت کا تناسب درمیانے درجے کے سونے والوں سے 30 فی صد زیادہ تھا۔

دوسرے الفاظ میں زیادہ سونے سے موت کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہے جتنا زیادہ شراب نوشی سے، لیکن سگریٹ نوشی کے مقابلے نسبتاً کم۔

لیکن کیا پانچ گھنٹے کی نیند کے مقابلے نو گھنٹے سونا زیادہ خطرناک ہے؟

اس کو کئی طرح سے دیکھا جا سکتا ہے۔ پروفیسر کیپوچیو اس بات سے واقف ہیں کہ زیاد دیر تک سونا ڈیپریشن یا نیند کی ادویات کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ انھوں نے اس بات کو نظر انداز نہیں کیا۔

ان کا ذاتی خیال ہے کہ جو لوگ آٹھ گھنٹے سے زیادہ سوتے ہیں ان میں کوئی بیماری ہوتی ہے جس کی علامات ابھی واضح نہیں ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کے خیال میں زیادہ دیر سونے کی وجہ سے جلدی موت واقع نہیں ہوتی بلکہ اس مخفی بیماری کی وجہ سے جلدی موت واقع ہوتی ہے۔

لیکن ان کے اس خیال سے سب متفق نہیں۔ ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر شان ینگسٹیڈ نے اسی طرح کا ایک مطالعہ کیا جس میں 14 نوجوانوں کو تین ہفتوں تک ہر رات آٹھ گھنٹے سے دو گھنٹے زیادہ سونے کے لیے تیار کیا گيا۔

انھوں نے بتایا کہ ان کی طبیعت میں زیادہ افسردگی سرایت کر گئی، جبکہ ینگسٹیڈ نے کہا کہ ان میں زیادہ سوزش رہنے لگی خاص طور پر خون میں ایک قسم کی پروٹین آئی ایل - 6 کی مقدار زیادہ رہنے لگی، جس کا تعلق سوزش سے ہے۔

اس جائزے میں شامل نوجوانوں نے ورم اور پیٹھ کے درد کی بھی شکایات کیں۔ اس بات سے ینگسٹیڈ یہ سوچنے پر مجبور ہوئے کہ زیادہ نیند سے منسلک مسائل کہیں زیادہ دیر تک بے عمل رہنے کی وجہ سے تو نہیں۔

اب وہ کم نیند کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں جو جلد ہی شائع ہونے والی ہے۔

نیند پر مطالعہ کرنے والوں کے سامنے کئی طرح کے مسائل ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ نیند کی مقدار کو قطعی طور پر جانچنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

بہرحال تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ نیند کا معیار صحت کو متاثر کرتا ہے لیکن نیند کا مناسب دورانیہ معلوم کرنے کا کوئی طریقہ کار سامنے نہیں آیا ہے۔

میساچوسٹس میڈیکل سکول میں نیند سے منسلک امراض کے ماہر ڈاکٹر گريگ جیکب کا کہنا ہے کہ ’جب بھی مناسب نیند کی مقدار کی بات کی جاتی ہے تو سات گھنٹے بار بار سامنے آتے ہیں۔‘

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی