🌻 نکاح میں وکیل کے گواہ بننے کا حکم


 🌻 نکاح میں وکیل کے گواہ بننے کا حکم


📿 نکاح میں وکیل کے گواہ بننے کا شرعی حکم:
جو شخص لڑکی یا لڑکے کی جانب سے نکاح میں وکیل ہو یعنی اس کی جانب سے ایجاب وقبول کے لیے مقرر ہو تو اس وکیل کا اس نکاح میں گواہ بننا درست نہیں، ایسی صورت میں اگر اس مجلسِ نکاح میں ایک ہی شخص گواہ ہو تو ایک گواہ کے ہوتے ہوئے یہ نکاح منعقد نہیں ہوتا، البتہ اگر اس مجلس میں ایجاب وقبول کرنے والے دو افراد کے علاوہ کم از کم دو مزید مرد بھی موجود ہوں جنھوں نے وہ ایجاب وقبول سن لیا ہو تو یہ نکاح منعقد ہوجائے گا اگرچہ انھیں گواہ مقرر نہ کیا گیا ہو، یعنی ان کو گواہ مان لیا جائے گا۔ یہی حکم مجمع میں نکاح کرنے کا بھی ہے کہ اگر مذکورہ صورت میں مجمع میں ایجاب وقبول کیا گیا جس کو کم از کم دو یا دو سے زائد مردوں نے سن لیا تو اس سے نکاح منعقد ہوجائے گا، ایسی صورت میں یہ پورا مجمع گواہ شمار ہوگا، گویا کہ جب کم از کم دو مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کے گواہ بننے سے نکاح منعقد ہوجاتا ہے تو زیادہ افراد کے گواہ بننے سے بدرجہ اولیٰ نکاح منعقد ہوجاتا ہے۔ (دیکھیے: فتاویٰ محمودیہ: باب النکاح الصحیح)
☀ فتح القدير:
(قَوْلُهُ: وَمَنْ أَمَرَ رَجُلًا أَنْ يُزَوِّجَ ابْنَتَهُ الصَّغِيرَةَ فَزَوَّجَهَا وَالْأَبُ حَاضِرٌ بِحَضْرَةِ رَجُلٍ وَاحِدٍ جَازَ النِّكَاحُ) وَكَذَا إذَا زَوَّجَ الْأَبُ ابْنَتَهُ الْبَالِغَةَ بِحُضُورِهَا مَعَ وَاحِدٍ أَو امْرَأَتَيْنِ أَوْ وَكِيلُ الْمَرْأَةِ بِحُضُورِهَا مَعَ امْرَأَتَيْنِ جَازَ النِّكَاحُ. ثُمَّ إنَّمَا تُقْبَلُ شَهَادَةُ الْمُزَوِّجِ إذَا لَمْ يَقُلْ: أَنَا زَوَّجْتهَا بَلْ يَقُولُ: هَذِهِ زَوْجَةُ هَذَا، وَإِنَّمَا صَحَّ بِحُضُورِ الْوَاحِدِ؛ لِأَنَّ الْوَكِيلَ فِي النِّكَاحِ سَفِيرٌ وَمُعَبِّرٌ يَنْقُلُ عِبَارَةَ الْمُوَكِّلِ، فَإِذَا كَانَ مَنْ يُعَبِّرُ عَنْهُ حَاضِرًا وَالْفَرْضُ أَنَّ الْعِبَارَةَ تَنْتَقِلُ إلَيْهِ كَانَ مُبَاشِرًا؛ لِأَنَّ الْعِبَارَةَ تَنْتَقِلُ إلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ وَلَيْسَ الْمُبَاشِرُ سِوَى هَذَا، بِخِلَافِ مَا إذَا كَانَ غَائِبًا؛ لِأَنَّ انْتِقَالَ الْعِبَارَةِ إلَيْهِ حَالَ عَدَمِ الْحُضُورِ لَا يَصِيرُ بِهِ مُبَاشِرًا؛ لِأَنَّهُ مَأْخُوذٌ فِي مَفْهُومِهِ الْحُضُورِ ضَرُورَةً فَيَقْتَصِرُ أَثَرُهُ عَلَى عَدَمِ رُجُوعِ الْحُقُوقِ إلَى الْوَكِيلِ. (كِتَابُ النِّكَاحِ)
☀ الدر المختار:
(وَلَوْ بَعَثَ) مَرِيدُ النِّكَاحِ (أَقْوَامًا لِلْخِطْبَةِ فَزَوَّجَهَا الْأَبُ) أَوِ الْوَلِيُّ (بِحَضْرَتِهِمْ صَحَّ) فَيُجْعَلُ الْمُتَكَلِّمُ فَقَطْ خَاطِبًا، وَالْبَاقِي شُهُودًا، بِهِ يُفْتَى، «فَتْحٌ». 
☀ رد المحتار على الدر المختار:
(قَوْلُهُ: صَحَّ إلَخْ) فِي «الْفَتْحِ» عَنِ الْفَتَاوَى: قِيلَ: لَا يَصِحُّ وَإِنْ قَبِلَ عَنِ الزَّوْجِ إنْسَانٌ وَاحِدٌ؛ لِأَنَّهُ نِكَاحٌ بِغَيْرِ شُهُودٍ؛ لِأَنَّ الْقَوْمَ كُلَّهُمْ يُخَاطِبُونَ مَنْ تَكَلَّمَ، وَمَنْ لَا؛ لِأَنَّ التَّعَارُفَ هَكَذَا أَنْ يَتَكَلَّمَ وَاحِدٌ وَيَسْكُتَ الْبَاقُونَ، وَالْخَاطِبُ لَا يَصِيرُ شَاهِدًا، وَقِيلَ: يَصِحُّ وَهُوَ الصَّحِيحُ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى؛ لِأَنَّهُ ضَرُورَةٌ فِي جَعْلِ الْكُلِّ خَاطِبًا فَيُجْعَلُ الْمُتَكَلِّمُ فَقَطْ وَالْبَاقِي شُهُودٌ. اهـ. وَنَقَلَ بَعْدَهُ فِي «الْبَحْرِ» عَنْ «خُلَاصَةٍ» أَنَّ الْمُخْتَارَ عَدَمُ الْجَوَازِ. اهـ. وَلَا يَخْفَى أَنَّ لَفْظَ الْفَتْوَى آكُدُ أَلْفَاظِ الصَّحِيحِ، وَوَفَّقَ بَعْضُهُمْ بِحَمْلِ مَا فِي «الْخُلَاصَةِ» عَلَى مَا إذَا قَبِلُوا جَمِيعًا. وَأَقُولُ: يُنَافِيهِ قَوْلُ «الْخُلَاصَةِ»: وَقِيلَ: وَاحِدٌ مِنَ الْقَوْمِ، وَمِثْلُهُ مَا مَرَّ عَنِ «الْفَتْحِ»: وَإِنْ قَبِلَ عَنِ الزَّوْجِ إنْسَانٌ وَاحِدٌ، فَافْهَمْ. (كِتَابُ النِّكَاحِ)

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی