سوال: نماز فجر کے بعد مسجد میں سورۃ یٰس اجتماعی طور پر پڑھنے کا شرعی حکم کیا ہے ؟
جواب: واضح رہے کہ صبح کے وقت سورہ یٰس کی تلاوت کرنا فضلیت اور برکت کا باعث ہے ، حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ : ” جس شخص نے دن کے شروع میں سورة یٰس پڑھی تو اس کی حاجات پوری کی جائیں گی“ اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جوشخص صبح کے وقت سورہ یٰس پڑھتا ہے، اس کو شام تک خوشی دی جاتی ہے اورجو رات کے ابتدائی حصہ میں پڑھتا ہے تو وہ خوشی صبح ہونے تک رہتی ہے ۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں فجر کی نماز كے بعد مسجد ميں اجتماعی طور پر آہستہ آواز سے سورۂ یاسین پڑھنا جائز ہے، اس سے مذکورہ فضیلت حاصل ہوجائے گی، اتفاقی طور پر اس کی اجتماعی صورت بن جائے یا طلبہ کی تربیت کے لیے انہیں ایک ساتھ بیٹھ کر پڑھنے کا کہا جائے تو یہ بھی جائز ہے، اس پر مداومت (ہمیشگی) میں بھی مضایقہ نہیں، البتہ اس کو لازم اور دین کاحصہ نہ سمجھا جائے اور نہ لوگوں کو اس میں شرکت پر مجبور کیا جائے ، شرکت نہ کرنے والوں کو ملامت بھی نہ کی جائے، ورنہ یہ بدعت بن جائے گا۔
مسند الدارمي ميں ہے :
"عن عطاء بن أبي رباح، قال: بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من قرأ يس في صدر النهار، قضيت حوائجه» ... عن شهر بن حوشب، قال: قال ابن عباس: «من قرأ يس حين يصبح، أعطي يسر يومه حتى يمسي، ومن قرأها في صدر ليله، أعطي يسر ليلته حتى يصبح»."
(فضائل القرآن، باب: في فضل يس، 4/ 2150، ط: دار المغني)
مرقاة المفاتیح میں ہے:
"قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال ، فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟."
(کتاب الصلاة، الفصل الأول،3 /31، ط: رشیدیة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144605100398
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن