ڈمینشیا میں خطرناک اضافہ


 سنہ 2050 تک دنیا بھر میں تقریباً 153 ملین یعنی 15 کروڑ سے زیادہ افراد ڈمنشیا کے مرض میں مبتلا ہوں گے جس میں انسان کی یاد رکھنے کی صلاحیت آہستہ آہستہ کم ہونے لگتی ہے حتی کہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ مریض کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اسے کھانا بھی کھانا ہے۔


خطرناک بات یہ ہے کہ 2019 میں ڈمینشیا کے مریضوں کی تعداد 57 ملین یعنی پانچ کروڑ تھی جو ماہرین کے مطابق اگلے 28برسوں میں تین گنا ہو جائے گی یعنی اس مرض کے پھیلاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

ڈمینشیا کے مرض میں اضافے کی کیا وجہ ہے؟
اس مرض کے بڑھنے کی کئی وجوہات ہیں۔ ان میں سے ایک آبادی اور خصوصاً ادھیڑ عمر افراد کی تعداد میں اضافہ قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن آبادی کے ساتھ ساتھ غیر صحت مند زندگی گزارنے کا طریقہ بھی ایک بڑی وجہ ہے۔

لانسٹ پبلک ہیلتھ جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ایسی کئی عادات ہیں جو اس مرض کی وجہ بن رہی ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان میں سگریٹ نوشی، موٹاپا اور ذیابطیس شامل ہیں جو ڈمینشیا کے تقریباً چھ ملین کیسوں کی وجہ بنے۔

اس تحقیق میں 195 ممالک کا جائزہ لیا گیا تاکہ حکومتوں کو آنے والے وقت میں اس بیماری کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والے اثرات اور ان سے نمٹنے کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں ڈمینشیا اس وقت بھی اموات کی ساتویں سب سے بڑی وجہ ہے جب کہ معمر افراد میں معذوری اور دوسروں پر انحصار کی سب سے بڑی وجہ بھی سمجھی جاتی ہے۔

ایسا نہیں کہ ڈمینشیا کے مرض سے بچاؤ ممکن نہیں۔ تحقیق میں اس جانب توجہ دلائی گئی ہے کہ اگر دنیا بھر میں تعلیم تک رسائی کے مواقع کو بہتر کر لیا جائے تو ان کی جانب سے 2050 میں ڈمینشیا کے ممکنہ کیسوں کی ممکنہ تعداد بہت کم ہو سکتی ہے۔

لیکن وہ موٹاپے، ذیابطیس اور سگریٹ نوشی کے بارے میں اتنے پرامید نہیں۔ ان کے مطابق یہ ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے تقریباً 70 لاکھ افراد 2050 تک ڈمینشیا میں مبتلا ہو جائیں گے۔

سگریٹ نوشی ترک کر دیں
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے انسٹیٹیوٹ برائے ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن سے تعلق رکھنے والی ایما نیکولس اس تحقیق کی سربراہ تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ہمیں رسک فیکٹرز سے بچاؤ اور روک تھام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ ان کے اثرات ڈمینشیا کی شکل میں ظاہر ہوں۔'

ایما کے مطابق اگر ڈمینشیا کے مرض کے خلاف تھوڑی سی بھی پیش رفت ممکن ہو جائے تو اس کا کافی فائدہ ہو سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے یہ ضرروی ہے کہ ان تمام باتوں کو کم کیا جائے جو اس کی وجہ بنتے ہیں۔ ان میں مقامی طور پر ایسے پروگرام مرتب کیے جا سکتے ہیں جو صحت مند غذا کے ساتھ ساتھ ورزش اور سگریٹ نوشی ترک کرنے کی ترغیب دیں اور ساتھ ہی ساتھ تعلیم تک رسائی بھی بہتر کریں۔'

تحیقیق کے مطابق ڈمینشیا کہاں کہاں بڑھے گا؟
اس تحقیق کے مطابق ڈمینشیا کا مرض جن علاقوں میں بڑھے گا وہ یہ ہیں؛

افریقہ کے مشرقی علاقے میں آبادی میں اضافے کی وجہ سے ڈمینشیا کے کیس تقریباً 660000 سے بڑھ کر 30 لاکھ ہونے کی پیشین گوئی کی گئی ہے
شمالی افریقہ اور مشرق وسطی میں 30 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 40 لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں
ایشیا پیسیفک کے متمول علاقے میں تقریباً 50 لاکھ سے بڑھ کر 70 لاکھ کیس ہو سکتے ہیں
مغربی یورپ میں ڈمینشیا کے کیس 80 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 40 لاکھ ہو جائیں گے
برطانیہ میں نو لاکھ سے بڑھ کر ڈمینشیا کے 16 لاکھ کیس ہو جائیں گے

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی