🌴﹍ⲯ﹍ⲯ﹍ حضرت ابو بکر صدیقؓ ﹍🌴﹍🌴⭐نویں قسط ⭐🌴
یارِ غار والمزار ، افضل الخلائق بعد الانبیاء کے حالاتِ زندگی پیدائش تا وفات
الکمونیا ─╤╦︻میاں شاہد︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
✍🏻 طاہر چوھدری
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
خواب میں قبولیت اسلام کی بشارت :
اعلان نبوت سے پہلے آپ نے ایک عجیب وغریب خواب دیکھا، آسمان پر چودھویں کا چمکتا ہوچانداچانک پھٹ گیا، اس کے ٹکڑے مکہ کے ہر گھرمیں بکھرمیں گئے پھر یہ ٹکڑے سمٹ کراکٹھے ہوئے اوریہ چمکتا ہوا چاند آپ کی گود میں آگیا۔
آپ نے یہ خواب اہل کتاب کے عالم کو سنایا تو اُس نے تعبیر بتائی کہ وہ نبی محتشم جن کا انتظار ہے ؛ اس نبی آخرالزماں کے آپ معاون ومددگار ہوں گے ۔توجب حضور کی بعثت ہوئی تو آپ نے بلاتوقف بغیر کسی پس وپیش کے اسلام قبول کرلیا۔
جیساکہ سبل الہدی والرشاد میں ہے: أنه رأى رؤيا قبل، وذلك أنه رأى القمر نزل إلى مكة ثم رآه قد تفرق على جميع منازل مكة وبيوتها فدخل في كل بيت شعبة، ثم كان جميعه في حجره. فقصها على بعض أهل الكتابين فعبرها له بأن النبي صلى الله عليه وسلم - المنتظر قد أظل زمانه، اتبعه وتكون أسعد الناس به، فلما دعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يتوقف. (سبل الہدی والرشاد، ج2،ص303)
مدح صدیق اکبر بزبان حسان بن ثابت:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا ، سب سے پہلے کس نے اسلام قبول کیا ؟ آپ نے فرمایا ، کیا تم نے حضرت حسان کے یہ اشعار نہیں سنے:
إذا تذكرت شجواً من أخي ثقةٍ ... فاذكر أخاك أبا بكرٍ بما فعلا
خير البرية أتقاها وأعدلها ... بعد النبي وأوفاها بما حملا
والثاني التالي المحمود مشهده ... وأول الناس ممن صدق الرسل
جب تم اپنے سچے بھائی کے دکھ دردکویاد کرنے لگو تواپنے بھائی ابوبکر کے کارناموں کو یاد کرلینا،حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد تمام مخلوق میں سب سے بہتر ، سب سے زیادہ متقی اور عادل ہیں ۔آپ حقوق وذمہ داریوں کونبھانے میں سب سے زیادہ وفادار ہیں، آپ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یار غار ، آپ کے تابع ، ہمیشہ ساتھ رہنے والے اور ممدوح ومرجع خلائق ہیں، آپ ہی وہ پہلے شخص ہیں؛جنہوں نے سب سے پہلے رسولوں کی تصدیق کی ۔(الاستیعاب ،ج1،ص294، زرقانی،ج1،ص445)
آخری مصرع میں آپ کی اسلام میں اولیت کی زبردست شہادت ہے او رسرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں اسے بیان کرنے اور آپ کے سماعت فرمانے سے اس کی ثقاہت واہمیت محتاج بیان نہیں۔اس کے علاوہ مزید دو اشعار درج ذیل ہیں:
والثاني اثنين في الغار المنيف وقد ... طاف العدو به إذ صعدوا الجبلا
وكان حب رسول الله قد علموا ... خير البرية لم يعدل به رجلا
اس بلند پہاڑ پر واقع غار میں دو معزز شخصیات میں سے دوسرے آپ ہی تھے ؛ جب پہاڑی پر چڑھنے کے بعددشمن غار کے اردگر د منڈلانے لگے ۔
آپ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں، سب کو معلوم ہے کہ آپ تمام مخلوق میں (انبیاء کے بعد) سب سے بہتر ہیں اور کوئی بھی ان کے برابر نہیں ۔(الاستیعاب،ج۱،ص295)
درس نظامی کی مشہور کتاب شرح عقائد نسفی میں ہے:افضل البشر بعد نبينا صلی الله عليه وسلم ابو بکر الصديق رضي الله عنه(شرح عقائد نسفی،107)
صدیق اکبر کی منقبت سنناسنت مصطفی ہے (صلی اللہ علیہ وسلم)
حافظ ابن عساکر بیان کرتے ہیں ، سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا: هل قلت فی ابی بکر شيئا؟
کیا ابوبکر کے بارے میں بھی کچھ کہا ہے؟ عرض کی ہاں ! پھر آپ نے درج بالا اشعار سنائے۔
فسرالنبی بذلک فقال احسنت ياحسان
اشعار سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اظہار مسرت کیا او رفرمایا اے حسان !تم نے خوب کہا۔(الاستیعاب،ج۱،ص295)
کنزالعمال میں ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قل وانا اسمع صدیق کی منقبت کہو میں سننا چاہتا ہوں ،حضرت حسان بن ثابت منقبت سناچکے توحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم خوش ہوگئے ،اورمسکراہٹ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حسان!تم نے سچ کہا ہے واقعی صدیق ایسے ہی ہیں جیسے تم نے بیان کیا۔
فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه وقال: "صدقت يا حسان" ! هو كما قلت (کنزالعمال ،حدیث نمبر:35673)
اس روایت سے ثابت ہوا کہ "نعت" کی طرح منقبت صدیق اکبر کی سماعت بھی سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور منقبت سنانا سنت صحابہ ہے نیز حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی مدح سرائی پر اظہار مسرت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے ۔
مصدق اول:
حضرت ابولدردار ضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان الله بعثنی اليکم فقلتم : کذبت ،وقال ابوبکر: صدق
ترجمه :اللہ تعالی نے مجھے تم سب کی طرف مبعوث فرمایا تو سب نے میری تکذیب کی ، جب کہ ابوبکر نے میری تصدیق کی ۔(صحیح بخاری،ج1،ص517،حدیث نمبر:3261)
صدیق اکبر کے لئے تمام ایمانداروں کا ثواب:
آپ کے ایمان کی اولیت کا اس حدیث سے بھی استدلال کیا جاسکتا ہے جسے خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت مولائے کائنات سیدنا علی کرم اللہ وجہ الکریم سے روایت کیا ، آپ فرماتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق کو فرمایا:
ياابابکر ان الله اعطانی ثواب من آمن لی منذخلق آدم الی ان بعثنی ، وان الله اعطاک يا ابابکر ثواب من آمن بی منذ بعثنی الی ان تقوم الساعة
ترجمه :اے ابوبکر !آدم علیہ السلام سے لے کر میری بعثت تک جوکوئی بھی مجھ پر ایمان لایا ہرایک کا ثواب اللہ تعالی مجھے پہنچائے گا اور اے ابوبکر! میری بعثت سے تاقیامت تمام ایمان داروں کا ثواب تجھے ملے گا۔(تاریخ بغداد ،ج4،ص252)
حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ گلزار اولیاء میں رقمطراز ہیں:افضل البشر بعد ازانبياء سيد نا ابوبکر الصديق رضی الله تعالی عنه-
آپ کے بچپن سے متعلق تاریخ الخلفاء میں ہے کہ ایک بار صحابہ کرام میں سے کسی نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے جاہلیت میں شراب پی ہے ۔آپ نے فرمایا خدا کی پناہ میں نے کبھی شراب نہیں پی ۔لوگوں نے کہا کیوں ؟فرمایا میں اپنی عزت و آبرو کو بچاتا تھا اور مروت کی حفاظت کرتا تھا ۔اس لئے کہ جو شخص شراب پیتا ہے اس کی عزت و ناموس اور مروت جاتی رہتی ہے ۔جب اس بات کی خبر حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے دو بار فرمایا سچ کہا ابو بکر نے سچ کہا ۔
ایمان : خصائص الکبریٰ اور ریاض النضرہ میں ہے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے شام میں خواب دیکھا ۔اس کی تعبیر بحیرا راہب سے پوچھی تو اس نے کہا کہ تیری قوم میں ایک نبی مبعوث ہوگا تو اس کی زندگی میں اس کا وزیر ہوگا اور اس کی وفات کے بعد اس کا خلیفہ ہوگا ۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس بات کو اپنے دل میں چھپائے رکھا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت فرمایا تو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی سے اس پر دلیل مانگی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ اس کی دلیل وہ خواب ہے جو آپ نے شام میں دیکھا تھا ۔چنانچہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک پر بوسہ دیا۔
مقام نگاہ نبوت میں : آپ کا مقام نگاہ نبوت میں بہت بلند تھاحضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کوئی چیز ایسی اللہ تعالی نے میرے سینہ میں نہیں ڈالی جس کو میں نے ابو بکر کے سینہ میں نہ ڈال دیا ہو۔
صحیح مسلم میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا ”وہ کون شخص ہے جس نے آج روزہ رکھ کر صبح کی ہو ؟ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا میں نے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا وہ کون ہے جو آج جنازہ کے ساتھ گیا ہو ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیامیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا !وہ کون ہے جس نے آج مسکین کو کھا نا کھلا کر تسکین دی ہو ؟ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ میں نے !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا ، وہ کون آدمی ہے جس نے آج کسی بیمار کی خبر گیری کی ہو ؟ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا ، میں نے !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ، یہ کام اُسی آدمی میں جمع ہوتے ہیں جو جنت میں جائے گا۔
صحبت و معیت: قبول اسلام سے پہلے بھی سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بہت عمدہ تعلقات تھے اور قبول اسلام کے بعد تو ساری زندگی آپ سے لمحہ بھر کے لیے جدا نہ ہوئے ۔ یہاں تک کہ آج تک روضہ مبارکہ میں آپ کے پہلو میں ساتھ نبھا رہے ہیں ۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*