سورہ یونس آیت نمبر 20
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 درسِ قرآن 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
وَ یَقُوْلُوْنَ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیْبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوْا١ۚ اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ۠ ۧ
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ :“ اس نبی پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں کی گئ ؟”تو (اے پیغمبر ! تم جواب میں) کہہ دو کہ :“ غیب کی باتیں تو صرف اللہ کے اختیار میں ہیں۔ لہذا تم انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں (9)۔”
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
9: اس آیت میں نشانی سے مراد معجزہ ہے یوں تو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو بہت سے معجزات عطا فرمائے تھے، اور آپ کے امی ہونے کے باوجود قرآن کریم کا آپ کی زبان مبارک پر جاری ہونا بذات خود بہت بڑا معجزہ تھا۔ لیکن کفار مکہ آپ سے نت نئے معجزات کا مطالبہ کرتے رہتے تھے جن کا کچھ بیان سورة بنی اسرائیل (93:17) ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبروں کا یہ کام نہیں ہوتا کہ وہ کافروں کے اس قسم کے ہر مطالبے کو پورا کریں، اور ہر کس و ناکس کی فرمائش پر ہر روز نئے معجزات دکھایا کریں، بالخصوص، جب یہ بات معلوم ہو کہ مطالبہ کرنے والے محض وقت گذاری اور بہانہ بازی کے لیے ایسی فرمائشیں کر رہے ہوں۔ اس لیے آنحضرت ﷺ کو ایسی فرمائشوں کا یہ مختصر جواب دینے کی ہدایت فرمائی گئی ہے کہ غیب کی ساری باتیں، جن میں معجزات کا ظاہر کرنا بھی داخل ہے، میرے قبضے اور اختیار میں نہیں، صرف اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہے، وہ تمہاری کونسی فرمائش پوری کرتا ہے، اور کونسی پوری نہیں کرتا، اس کا تم بھی انتظار کرو۔ میں بھی انتظار کرتا ہوں۔