🌻 والدین کے ادب واطاعت کا درجہ استاذ اور پیر سے زیادہ ہے
📿 والدین کے ادب، خدمت اور اطاعت کا درجہ استاذ اور پیر سے زیادہ ہے:
استاذ اور پیر کے ادب واحترام، خدمت اور جائز اطاعت کی اہمیت اور افادیت محتاجِ بیان نہیں، لیکن ان امور میں والدین کا درجہ اور مرتبہ استاذ اور پیر سے زیادہ ہے، کیونکہ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک، ادب واحترام اور ان کی جائز اطاعت کا حکم قرآن کریم اور احادیث میں صراحت سے مذکور ہے، جبکہ استاذ اور پیر کے بارے میں یوں صراحت کے ساتھ یہ احکام منصوص نہیں ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ ادب واحترام، خدمت اور جائز اطاعت میں والدین کو وہ مقام نہیں دیتے جو کہ استاذ اور پیر کو دیتے ہیں، حتی کہ پیر اور استاذ کو والدین پر مقدم بھی کرتے ہیں، یہ صریح غلطی ہے جس کی اصلاح واجب ہے۔ واضح رہے کہ اس تحریر سے مقصود اجمالی طور پر فقط اسی غلطی کی اصلاح ہے۔ واضح رہے کہ اسی طرح کا ایک جواب ’’فتاوٰی دار العلوم کراچی‘‘ میں استاذ محترم مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ نے یوں تحریر فرمایا ہے:
’’اسلام میں استاذ کا بہت حق ہے، مگر حقوق میں ترتیب یہ ہے کہ پہلا حق ماں باپ کا ہے، دوسرے نمبر پر استاذ کا حق ہے اور تیسرے نمبر پر شیخ کا حق ہے۔‘‘ (کتاب العلم)
☀ سورة الإسراء:
وَقَضٰى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوْا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَّلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيْمًا (23) وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيٰنِيْ صَغِيْرًا (24).
☀ صحيح البخاري:
2782- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ: سَمِعْتُ الْوَلِيدَ بْنَ الْعَيْزَارِ ذَكَرَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ عَلَى مِيقَاتِهَا. قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ. قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ. فَسَكَتُّ
عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَلَوْ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي. (بَاب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ)
☀ صحيح البخاري:
5971- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ قَالَ: أُمُّكَ. قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ أُمُّكَ. قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ أُمُّكَ. قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ أَبُوكَ. (بَاب مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ)
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی