📿 قرض کی بنیاد پر نفع لینے کا حکم:
شریعت کا ایک واضح اصول ہے کہ قرضے کی بنیاد پر کسی بھی قسم کا معروف یا مشروط نفع لینا سود کے زمرے میں آتا ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔
شریعت کا یہ اصول بعض روایات سے بھی ثابت ہے چنانچہ:
1️⃣ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جو بھی قرض کسی بھی قسم کا نفع کھینچے تو وہ نفع سود کے حکم میں ہے۔‘‘
2️⃣ امام محمد بن سیرین تابعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کو پانچ سو دراہم قرضہ دیا اور ساتھ میں اس کے گھوڑے پر سواری کرنے کی شرط بھی لگائی تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا
کہ: گھوڑے پر سوار ہونے کی یہ شرط تو سود ہے۔
اسی طرح یہ اصول دیگر حضرات صحابہ کرام اور متعدد تابعین کرام سے بھی ثابت ہے۔
☀ بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث بن أبي أسامة:
437- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ حَمْزَةَ: أَنْبَأَنَا سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ عُمَارَةَ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً فَهُوَ رِبًا». (باب في القرض يجر المنفعة)
☀ إتحاف الخيرة المهرة:
2937- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُسَامَةَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ حَمْزَةَ: أَنْبَأَنَا سَوَّارُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنْ عِمَارَةَ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ الله ﷺ: «كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً فَهُوَ رِبًا».
هذا إسناد ضَعِيفٌ؛ لِضَعْفِ سَوَّارِ بْنِ مُصْعَبٍ الهمداني. وَلَهُ شَاهِدٌ مَوْقُوفٌ عَلَى فِضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَلَفْظُهُ: كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً فَهُوَ وَجْهٌ مِنْ وُجُوهِ الرِّبَا. وَرَوَاهُ الْحَاكِمُ فِي «الْمُسْتَدْرَكِ»، وَعَنْهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «سُنَنِهِ الْكُبْرَى»، وَاللَّفْظُ لَهُ.
☀ مُصنف ابن أبي شيبة:
21077- حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرِ عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: كَانُوا يَكْرَهُونَ كُلَّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً.
21078- حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إبْرَاهِيمَ قَالَ: كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً فَهُوَ رِبًا.
21079- حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِيسَ عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ أَنَّهُمَا كَانَا يَكْرَهَانِ كُلَّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً.
21080- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ: أَقْرَضَ رَجُلٌ رَجُلًا خَمْسَ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَاشْتَرَطَ عَلَيْهِ ظَهْرَ فَرَسِهِ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: مَا أَصَابَ مِنْ ظَهْرِ فَرَسِهِ فَهُوَ رِبًا.
21081- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إبْرَاهِيمَ أَنَّهُ كَرِهَ كُلَّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً.
⭕ تنبیہ: مذکورہ روایات کے معتبر ہونے سے متعلق تفصیلی کلام کے لیے ’’اِعلاء السنن‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔
📿 مذکورہ اصول کے تحت قرض کی بنیاد پر نفع لینے سے چند صورتیں:
ماقبل کی تفصیل سے معلوم ہوا کہ قرض کی بنیاد پر کسی بھی قسم کا معروف یا مشروط نفع لینا سود ہے جو کہ حرام ہے، اس کی بہت سی شکلیں رائج ہیں، ذیل میں اس کی متعدد صورتیں ذکر کی جاتی ہیں تاکہ ان سے بچا جاسکے:
1️⃣ قرض خواہ کا قرض دار سے دیے ہوئے قرض پر اضافی رقم کا مطالبہ کرنا سود ہے، اور یہ مذکورہ اصول کی ایک معروف صورت ہے۔
2️⃣ قرض خواہ کا اپنے قرض دار دکان دار سے کوئی چیز خریدتے وقت قرض کے زور پر اس چیز کی قیمت کم کرانا بھی سود ہے۔
3️⃣ قرض خواہ کے لیے اپنے پاس گروی رکھی ہوئی چیز سے کسی بھی قسم کا نفع اُٹھانا بھی سود ہے، چاہے قرض دار کی اجازت سے ہو یا اس کی اجازت کے بغیر ہو۔ اس کی بھی بہت سی شکلیں رائج ہیں۔
4️⃣ سودی بینکوں کے سیونگ اکاؤنٹ اور فکسڈ ڈپازٹ میں رقم رکھوانے پر ان سے حاصل ہونے والا نفع بھی سود ہے کیوں کہ ان اکاؤنٹ کی شرعی حیثیت قرض کی ہے اور قرض کی بنیاد پر نفع لینا سود ہے۔
5️⃣ انعامی بونڈ کا انعام بھی سود کے حکم میں ہے کیوں کہ بونڈ کی رقم کی حیثیت قرضے کی ہے اور قرض کی بنیاد پر نفع لینا سود ہے۔
6️⃣ نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ یعنی قومی بچت اسکیم میں رقم رکھوا نے پر ملنے والا منافع بھی سود ہے۔
7️⃣ ایزی پیسہ اور جاز کیش جیسے اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر جو فری منٹس، بیلنس، انٹرنیٹ سہولت اور دیگر منافع ملتے ہیں وہ بھی سود کے حکم میں ہیں کیوں کہ ان اکاؤنٹ کی شرعی حیثیت قرض کی ہے اور قرض کی بنیاد پر ملنے والا نفع سود ہے۔
8️⃣ ڈیبٹ کارڈ میں سودی بینک سے ملنے والا ڈسکاؤنٹ بھی سود کے حکم میں ہے کیوں کہ یہ بھی قرض کی بنیاد پر ملنے والا نفع ہے۔
9️⃣ بیمہ یعنی انشورنس پالیسی کے حرام ہونے کی ایک وجہ سود بھی ہے کیوں کہ اس پالیسی کے تحت جمع کرائی جانے والی رقم کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض کی بنیاد پر نفع لینا سود ہے۔
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی