🌻 ڈاڑھی کے بالوں کو دفن کرنے کا حکم


📿 ڈاڑھی کے بالوں کو دفن کرنے کا شرعی حکم:
ڈاڑھی کے کاٹے گئے بالوں کو بھی دفن کردینا بہتر اور مستحب ہے، البتہ اگر کسی وجہ سے انھیں دفن کرنا مشکل ہو تو ایسی صورت میں انھیں کسی مناسب جگہ ڈال دینا بھی درست ہے، البتہ انھیں کسی گندگی اور نجاست والی جگہ  ڈالنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ نیز بعض حضرات نے یہ بھی لکھا ہے کہ ان بالوں کو ٹکڑے کردینا چاہیے تاکہ انھیں جادو، شر یا کسی اور ناجائز کاموں میں استعمال نہ کیا جاسکے۔

▪️ فائدہ: بالوں کو دفن کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بال انسانی جسم کا جُز ہے، اس بنا پر اس کو احترام حاصل ہے، اس لیے اس کے احترام اور شرف کا تقاضا یہ ہے کہ اسے دفن کردیا جائے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ بال دفن کردینے کی صورت میں یہ جادو کرنے والوں کی پہنچ سے بھی دور ہوجاتے ہیں، ورنہ تو بسا اوقات ان پر جادو کیے جانے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔

☀ فتح الباري لابن حجر:
وَفِي سُؤَالَاتِ مُهَنَّا عَنْ أَحْمَدَ: قُلْتُ لَهُ: يَأْخُذُ مِنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ أَيَدْفِنُهُ أَمْ يُلْقِيهِ؟ قَالَ: يَدْفِنُهُ. قُلْتُ: بَلَغَكَ فِيهِ شَيْءٌ؟ قَالَ: كَانَ ابن عُمَرَ يَدْفِنُهُ، وَرُوِيَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ بِدَفْنِ الشَّعْرِ وَالْأَظْفَارِ، وَقَالَ: «لَا يَتَلَعَّبُ بِهِ سَحَرَةُ بَنِي آدَمَ». قُلْتُ: وَهَذَا الْحَدِيثُ أَخْرَجَهُ الْبَيْهَقِيُّ مِنْ حَدِيثِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ نَحْوَهُ. وَقَدِ اسْتَحَبَّ أَصْحَابُنَا دَفْنَهَا؛ لِكَوْنِهَا أَجْزَاءَ مِنَ الْآدَمِيِّ. وَاللهُ أَعْلَمُ. (باب قص الشارب)
☀ رد المحتار على الدر المختار:
(قَوْلُهُ: وَيُسْتَحَبُّ قَلْمُ أَظَافِيرِهِ) وَقَلْمُهَا بِالْأَسْنَانِ مَكْرُوهٌ يُورِثُ الْبَرَصَ، فَإِذَا قَلَّمَ أَظْفَارَهُ أَوْ جَزَّ شَعْرَهُ يَنْبَغِي أَنْ يَدْفِنَهُ، فَإِنْ رَمَى بِهِ فَلَا بَأْسَ، وَإِنْ أَلْقَاهُ فِي الْكَنِيفِ أَوْ فِي الْمُغْتَسَلِ كُرِهَ؛ لِأَنَّهُ يُورِثُ دَاءً. «خَانِيَّةٌ». وَيُدْفَنُ أَرْبَعَةٌ: الظُّفْرُ وَالشَّعْرُ وَخِرْقَةُ الْحَيْضِ وَالدَّمُ. «عَتَّابِيَّةٌ» ط. 
(كتاب الحظر والإباحة: باب الاستبراء)
☀ الهندية:
يَدْفِنُ أَرْبَعَةً: الظُّفْرَ وَالشَّعْرَ وَخِرْقَةَ الْحَيْضِ وَالدَّمَ، كَذَا في «الْفَتَاوَى الْعَتَّابِيَّةِ». 
(كتاب الكراهية: الْبَابُ التَّاسِعَ عَشَرَ في الْخِتَانِ وَالْخِصَاءِ وَقَلْمِ الْأَظْفَارِ وَقَصِّ الشَّارِبِ)
☀ حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح:
وفي «الخانية»: ينبغي أن يدفن قلامة ظفره ومحلوق شعره، وإن رماه فلا بأس، وكره إلقاؤه في كنيف أو مغتسل؛ لأن ذلك يورث داء، وروي أن النبي ﷺ أمر بدفن الشعر والظفر وقال: «لا تتغلب به سحرة بني آدم» اھ، ولأنهما من أجزاء الآدمي فتحترم. (باب الجمعة)

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی 

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی