🌻 خواتین کے بال جلانے کا حکم


 🌻 خواتین کے بال جلانے کا حکم 


📿 عورتوں کا اپنے بالوں کو جلانے کا حکم:
1️⃣ خواتین کا اپنے بالوں کو جلانا جائز نہیں، کیونکہ یہ انسانی اعضا اور اجزا کے احترام کے خلاف ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بڑی ہی عزت اور احترام سے نوازا ہے، جیسا کہ قرآن کریم سورۃ الاسراء آیت نمبر 70 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ:
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْٓ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰهُمْ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰهُمْ عَلَى كَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيْلًا.
▪️ ترجمہ: ’’اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی ہے، اور انھیں خشکی اور سمندر دونوں میں سواریاں مہیا کی ہیں، اور ان کو پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا ہے، اور ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت عطا کی ہے۔‘‘ (آسان ترجمہ قرآن)
اس انسانی عزت واحترام سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ انسان کے اعضا اور اجزا کا بھی احترام کرنا ضروری ہے۔ اسی انسانی احترام کے پیشِ نظر انسانی بالوں کو جلانا جائز نہیں کیونکہ یہ انسانی بال انسان ہی کے جسم کا ایک حصہ اور جُز ہے۔ 
2️⃣ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے کٹے ہوئے بالوں کو  دفن کردیا کریں، یہ بہتر طریقہ ہے، البتہ اگر یہ مشکل ہو تو انھیں کسی صاف جگہ ڈال دیں، البتہ خواتین کو چاہیے کہ وہ بالوں کو کسی چیز میں لپیٹ کر ایسی جگہ ڈال دیں جہاں اجنبی لوگوں کی نگاہ ان پر نہ پڑتی ہو، اس صورت میں بعض اہلِ علم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ  بالوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے ڈالیں، تاکہ ممکنہ حد تک انھیں کسی فتنے، شر یا ناجائز کاموں کے لیے استعمال ہونے سے بچایا جاسکے۔ 
(فتاوٰی محمودیہ: باب خصال الفطرۃ)

📚 فقہی عبارات
☀ مجمع الانہر:
(وَلَا) يَجُوزُ (بَيْعُ شَعْرِ الْآدَمِيِّ وَلَا الِانْتِفَاعُ بِهِ وَلَا بِشَيْءٍ مِنْ أَجْزَائِهِ)؛ لِأَنَّ الْآدَمِيَّ مُكَرَّمٌ غَيْرُ مُبْتَذَلٍ 
فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ مِنْ أَجْزَائِهِ مُهَانًا مُبْتَذَلًا. (باب البيع الفاسد)
☀ تبیین الحقائق:
(وَشَعْرِ الْإِنْسَانِ) يَعْنِي لَا يَجُوزُ بَيْعُ شَعْرِ الْإِنْسَانِ وَالِانْتِفَاعُ بِهِ؛ لِأَنَّ الْآدَمِيَّ مُكَرَّمٌ فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ جُزْؤُهُ مُهَانًا. (باب البيع الفاسد)
☀ الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:
حُكْمُ شَعْرِ الإِْنْسَانِ:
وَاتَّفَقَ الْفُقَهَاءُ عَلَى عَدَمِ جَوَازِ الاِنْتِفَاعِ بِشَعْرِ الآْدَمِيِّ بَيْعًا وَاسْتِعْمَالًا؛ لأَنَّ الآْدَمِيَّ مُكَرَّمٌ لِقَوْلِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: «وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ». فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ شَيْءٌ مِنْ أَجْزَائِهِ مُهَانًا مُبْتَذَلًا.
(شَعْرٌ وَصُوفٌ وَوَبَرٌ)

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی