جہاد کی اہمیت و فرضیت اور شوق شہادت پہ اشعار


 یہ وہ ترانہ ہے جو ایک مجاہد امام عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ نے حرمین کے امام حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کومخاطب کر تے ہوئے جہاد کی اہمیت و فرضیت اور شوق شہادت پہ اشعار لکھے تھے


یا عَابِدَ الْحَرَمَیْنِ لَوْ اَبْصَرْتَنَا

اے حرمین شریفین کے عابد! اگر آپ ہم مجاہدین کو دیکھ لیں،

لَعَلِمْتَ اَنَّکَ فِی الْعِبَادَۃِ تَلْعَبُ

تو آپ جا ن لیں گے کہ آپ تو عبادت کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

مَنْ کَانَ یَخْضِبُ خَدَّہُ بِدُمُوْعِہِ

اگر آپ کے آنسو آپ کے رخساروں کو تر کرتے ہیں ،

فَنُحُوْرُنَا بِدِمَائِنَا تَتَخَضَّبُ

تو ہماری گردنیں ہمارے خون سے رنگین ہوتی ہیں۔

اَوَ کَانَ یَتْعَبُ خَیْلُہُ فِیْ بَاطِلٍ

اور لوگوں کے گھوڑے فضول کاموں میں تھکتے ہیں ،

فَخُیُوْلُنَا یَوْمَ الصَّبِیْحَۃِ تَتْعَبُ

مگر ہمارے گھوڑے تو حملے کے دن تھکتے ہیں ۔

رِیْحُ الْعَبیْرِ لَکُمْ وَنَحْنُ عَبِیْرُنَا

عنبر وزعفران کی خوشبو آپ کو مبارک ہو ،جبکہ ہماری خوشبو تو

رَھْجُ السَّنَابِکِ وَالْغُبَارُ الْاَ طْیَبُ

گھوڑے کے کھروں سے اڑنے والی مٹی اوراﷲ تعالیٰ کے راستے کاپاک غبار ہے۔

وَلَقَدْ اَتَانَا مِن مَّقَالِ نَبِییِّنَا

ہم آپکو اپنے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ایک فرمان سناتے ہیں،

قَوْلُ، صَحِیْحٌُ صَادِقٌُ لَایَکْذِبُ

ایسا فرمان جو بلاشبہ درست اور سچا ہے۔

لَا یَسْتَوِیْ غُبَارُ خَیْلِ اﷲِ فِی

جمع نہیں ہوسکتی، اﷲتعالیٰ کے راستے کی مٹی

اَنْفِ امْرِیٍ وَدُخَانُ نَارٍتَلْھَبُ

اور جہنم کی بھڑکتی آگ کسی شخص کی ناک میں ۔

ھَذَا کِتَابُ اﷲِ یَنْطِقُ بَیْنَنَا

یہ اﷲتعالیٰ کی کتاب ہمارے درمیان اعلان فرمارہی ہے کہ

لَیْسَ الشَّھِےْدُ بِمَیِّتٍ لَایَکْذِبُ

شہید مردہ نہیں ہوتا ،یہ فرمان بلاشبہ سچا ہے۔

راوی کا بیان ہے کہ حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ یہ اشعار پڑھ کر رو پڑے اور فرمایا ابو عبدالرحمن ﴿عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ ﴾نے بالکل سچ فرمایا اور مجھے نصیحت کی ۔

اللہ اکبرکبیرا!کیا مقام تھا ان لوگوں کے ہاں جہاد کا ...فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کو ئی چھوٹے آدمی تو نہ تھے ،اپنے زمانے کے صف اول کے عابد اور زاھد اورحرمین شریفین کو اپنی عبادت اور آہ وزاری سے آباد رکھنے والے ۔لیکن ایک مرد مجاہد کے ’’جذبہ جہاد ‘‘اور’’ دعوت جہاد ‘‘ کو کس انداز سے دادتحسین دے رہے ہیں۔

اور پھر خود حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا ’’جہادی ذوق‘‘اور ’’جہادی نظریہ‘‘ان کے ان اشعار سے خوب خوب واضح ہو رہا ہے ،جہاد اور دیگر عبادات وریاضات کے باہمی تقابل اور پُراثر تحریض علی القتال کا جو خوبصورت ترین نقشہ آپ رحمہ اللہ نے کھینچا ہے،شاید ہی کوئی اور اسکی مثال پیش کرسکے ۔

غور فرمائیں !حرمین شریفین کی عبادت ہو،اور عبادت کرنے والا بھی کوئی عام آدمی نہیں ’’فضیل بن عیاض رحمہ اللہ جیسا عابد الحرمین ہو،اورپھر اس کی اس عبادت کو ’’جہاد‘‘کے مقابلے میں ’’کھیل کود‘‘قرار دیاجائے ،یہ کام صرف وہی شخص کرسکتا ہے جس کا ’’جہادی نظریہ ‘‘پختہ ہو اور وہ قرآن وسنت کے ’’جہادی مزاج ‘‘سے آشنا ہو ...ورنہ جو لوگ جہاد کی حقیقت کو نہیں سمجھتے اور جہاد کے بارے میں قرآن کے مزاج کو نہیں سمجھتے ،وہ تو اکثر اسی کو شش میں لگے رہتے ہیں کہ کسی طرح اپنی ہر چھوٹی موٹی دینی خدمت کو جہاد ،بلکہ ’’جہاد اکبر ‘‘قرار دے کر اصلی جہاد سے جان چھڑالیں،جہاد کے لغوی معنی لے کر ہر ’’جدوجہد ‘‘کو جہاد شرعی کا درجہ دینا اور پھر اسی پر مطمئن ہو کر ’’حقیقی جہاد‘‘سے روگردانی کرنا بلکہ دوسروں کو بھی روکنا ،یہ وہ خطر ناک کینسر ہے جو ’’امت مسلمہ ‘‘ کے اکثر بدن میں سرایت کرچکا ہے،عوام تو عوام ،خواص بھی اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔

اللہ تعالی کیٰ رحمت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ پر

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی