🌻 اللہ کا خوف کس قدر مطلوب ہے؟
📿 دینی تعلیمات کی رو سے اللہ تعالیٰ کا خوف کس قدر مطلوب ہے؟
بندے کے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف وخشیت پیدا ہوجانا بہت بڑی نعمت ہے، البتہ احادیث کی رو سے اللہ تعالیٰ کا خوف اور ڈر اسی قدر مطلوب ہے کہ آدمی گناہ کے قریب نہ جائے اور اپنے رب کی نافرمانی کرنے سے باز آجائے، چنانچہ حضور اقدس ﷺ یہ دعا مانگتے تھے کہ: ’’اے اللہ! ہمیں اپنی اس قدر خشیت دے دے کہ جو ہمارے اور آپ کی نافرمانی کے درمیان حائل ہوجائے۔‘‘ اس قدر خوف کافی اور مفید ہے، کیونکہ اگر خوفِ خدا حد سے بڑھتا ہے تو اس میں یہ خدشہ پیدا ہوجاتا ہے کہ کہیں آدمی مایوس ہی نہ ہوجائے اور زندگی کا نظام معطل ہی نہ ہوجائے۔
☀ سنن الترمذي:
3502- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ المُبَارَكِ قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ لِأَصْحَابِهِ: «اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ، وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، وَمِنَ اليَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا، وَاجْعَلْهُ الوَارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا، وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا». (أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ)
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی