زندگی میں ڈسپلن لائیے


 زندگی میں ڈسپلن لائیے

عوامل چاہے سیاسی ہوں یا سماجی، انفرادی ہوں یا اجتماعی، جب تک ان کو ڈسپلن سے بہرہ ور نہیں کیا جاتا ترقی ممکن نہیں

کشتی اور چپو ایک دوسرے کےلیے لازم و ملزوم ہیں۔ کشتی کو چلانے کےلیے چپو نہ ہو تو اس کا کنارے لگانا مشکل ہے۔ اسٹیشن پر پہنچنے کےلیے ضروری ہے کہ ٹرین پٹڑی سے نہ اترے۔ گھوڑے کو لگام اس لیے ڈالی جاتی ہے کہ اس کو غلط سمت جانے سے روکا جاسکے۔ اندھے کے ہاتھ میں لاٹھی ہو تو ٹھوکر لگنے کا احتمال نہیں رہتا۔

مندرجہ بالا مثالوں میں ایک قدر مشترک ہے جسے نظم وضبط یا ڈسپلن کہتے ہیں۔ سمندر میں چپو کشتی کا نظم برقرار رکھتا ہے۔ پٹڑی ٹرین کو اور لگام گھوڑے کو ضبط مہیا کرتی ہے۔ بالکل اسی طرح کامیابی کا چپو، پٹڑی، لگام اور لاٹھی ڈسپلن ہے پھر چاہے اس کا تعلق ہمارے ذاتی اطوار سے ہو یا پھر اجتماعی افعال سے۔ اعمال کا دارومدار اگر نیت کی مرہون منت ہے تو کامیابی کا تعلق ڈسپلن کی بجاآوری سے ہی ممکن ہے۔ اسکولوں میں سب سے پہلا کام جو سر انجام دیا جاتا ہے وہ اسمبلیوں کی صورت میں بچوں کو ڈسپلن کی عملی تربیت فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اس بات سے ہم ڈسپلن کی قدرو قیمت کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔

سورج کا وقت پر طلوع ہونا، چاند ستاروں اور کہکشاؤں کے جھرمٹ کا اپنے اپنے محور کا پابند ہونا اللہ تعالیٰ کے تخلیق کردہ ڈسپلن کی ایک بے نظیر مثال ہے۔ نہ رات صبح سے پہلے آتی ہے نہ صبح رات سے پہلے۔ قدرت کا سارا نظام ہی ڈسپلن پر کاربند ہے۔ اگر یہ پابند نہ رہیں تو دنیا کا نظام درہم برہم ہوجائے۔ ہماری زندگیاں بھی اسی ڈسپلن کی متقاضی ہیں۔ اگر زندگی میں نظم و ضبط کا وجود نہ ہو تو اس کا نظام بھی بگڑ جاتا ہے۔ طعامِ بے ترتیب سے معدہ کا ڈسپلن بگڑتا ہے۔ وقت پر نہ سونا صحت کو زک پہنچاتا ہے، بے ہنگم ٹریفک سے حادثات جنم لیتے ہیں۔ تجاوزات شہر کے حسن کو پھیکا کردیتی ہیں۔ اور نظریات میں ڈسپلن کا نہ ہونا ایک قوم کو ہجوم میں بدل دیتا ہے۔

ہم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کا مشاہدہ عمل میں لائیں تو وہاں کے انفرادی و اجتماعی رویوں میں ڈسپلن کا چال چلن نمایاں ہے۔ آئین کو عزت بخشی جاتی ہے۔ وہاں لائن توڑ کر آگے پھلانگنے کی سعی نہیں کی جاتی، پان سے دیواروں کے منہ پر نہیں تھوکا جاتا۔ ٹریفک قوانین کی دھجیاں نہیں اڑائیں جاتی۔ انہیں دیواروں پر لکھنا نہیں پڑتا کہ ''یہاں لکھنا منع ہے۔'' شاید یہ قباحتیں آپ کو نچلی سطح کی معلوم ہوں مگر یہ کسی بھی معاشرے کی سماجی و اخلاقی قدروں کی عکاس ہوتی ہیں۔

اسلام ڈسپلن کا سب سے بڑا داعی ہے۔ وقت پر اذان و صلوٰة، عربی و عجمی، ثروت مند اور غریب کندھے سے کندھے ملائے اللہ کے حضور کھڑے نظر آتے ہیں۔ بدنی عبادت سے ہٹ کر یہ ڈسپلن کا عملی مظاہرہ بھی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان جس کا قومی قول ہی ''اتحاد، ایمان اور نظم'' ہے وہاں نظم و ضبط کا فقدان نظر آتا ہے۔ عمرانی معاہدے کا لب لباب ہی یہ تھا کہ فرائض ادا کرنے کے عوض آپ کو حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ ہم کوڑا سڑکوں پر پھینک کر صحت مند معاشرے کی توقع نہیں رکھ سکتے۔ ووٹ بیچ کر تقدیر نہیں بدلی جاسکتی۔

سیاسی ضمن میں پرکھا جائے تو ریاست کو جو چیز ضبط کی لڑی میں پروتی ہے، وہ آئین ہے۔ اگر اس پر عمل نہ ہو تو ترقی کا خواہاں ہونا محض دیوانے کا خواب تو ہوسکتا ہے پر حقیقت نہیں۔ آئین کا نفاذ ہی صحیح معنوں میں ریاست کے بپھرے عناصر کو نتھ ڈال سکتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں آئین پر عملداری ہمیشہ تعطل کا شکار رہی ہے۔ جس نے ریاستی معاملات کے ڈسپلن میں بگاڑ پیدا کیا اور اسی اجتماعی غفلت کے باعث ہمارا ملک مختلف مسائل کی آماج گاہ بنتا چلا آرہا ہے۔ مشینری کو زنگ یا رواں رکھنے کےلیے ضرورت پڑنے پر تیل اور مرمت وغیرہ کی جاتی ہے، پوری مشین کو نہیں بدلا جاتا۔ اسی طرح آئین میں لوئی سقم یا ڈسپلن کا غماز ہو تو اس کا بھی طریقہ آئین میں موجود ہے۔

اس کی مثال ہم یوں لے سکتے ہیں کہ اگر ٹریفک کے قوانین یا سڑک پر ڈسپلن کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا تو جانی و مالی حادثات ہوتے ہیں اور اگر آئین پر عملدرآمد نہ ہو تو سیاسی و قومی حادثات رونما ہوتے ہیں۔ ہم ماضی میں ایسے حادثات کا تلخ تجربہ سقوط ڈھاکا اور کئی آمرانہ ادوار کی صورتوں میں کرچکے ہیں۔ پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک قومی سوچ گرادب کی نذر ہوتی رہی ہے۔ گو کہ اب جمہوریت ہے لیکن گاہے بگاہے آمریت کی دھول اڑتی رہتی ہے۔ جب ایک قوم کی سوچ اور نظریات ڈسپلن کے پابند نہ رہیں تو آمرانہ عناصر کو پنپنے کا موقع ملتا ہے۔

عوامل چاہیں سیاسی ہوں یا سماجی، انفرادی ہوں یا اجتماعی، جب تک ان کو ڈسپلن سے بہرہ ور نہیں کیا جاتا ترقی ممکن نہیں ہے۔ انسانوں اور جانوروں کو ایک دوسرے سے جو عوامل ممتاز کرتے ہیں ڈسپلن ان میں سے ایک ہے۔ انسانوں کےلیے آئین بنائے جاتے ہیں جبکہ جانوروں کے ریوڑ کےلیے ڈنڈے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اور یہی چیز ہمیں جانوروں سے منفرد بناتی ہے۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی