سخن میں رنگ تمہارے خیال ہی کے تو ہیں



سخن میں رنگ تمہارے خیال ہی کے تو ہیں
یہ سب کرشمے ہوائے وصال ہی کے تو ہیں

کہا تھا تم نے کہ لاتا ہے کون عشق کی تاب
سو ہم جواب تمہارے سوال ہی کے تو ہیں

ذرا سی بات ہے دل میں اگر بیاں ہو جائے
تمام مسئلے اظہار حال ہی کے تو ہیں

یہاں بھی اس کے سوا اور کیا نصیب ہمیں
ختن میں رہ کے بھی چشم غزال ہی کے تو ہیں

جسارت سخن شاعراں سے ڈرنا کیا
غریب مشغلۂ قیل و قال ہی کے تو ہیں

ہوا کی زد پہ ہمارا سفر ہے کتنی دیر
چراغ ہم کسی شام زوال ہی کے تو ہیں

کلام: عرفان صدیقی


 

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی