مدتوں بعد ہم کسی سے ملے

 


مدتوں بعد ہم کسی سے ملے
یوں لگا جیسے زندگی سے ملے

اس طرح کوئی کیوں کسی سے ملے
اجنبی جیسے اجنبی سے ملے

ساتھ رہنا مگر جدا رہنا
یہ سبق ہم کو آپ ہی سے ملے

ذکر کانٹوں کی دشمنی کا نہیں
زخم پھولوں کی دوستی سے ملے

ان کا ملنا بھی تھا نہ ملنا سا
وہ ملے بھی تو بے رخی سے ملے

دل نے مجبور کر دیا ہوگا
جس سے ملنا نہ تھا اسی سے ملے

ان اندھیروں کا کیا گلہ مخمورؔ
وہ اندھیرے جو روشنی سے ملے

کلام: مخمور سعیدی


Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی