جنگ کی تیاری کسی ایک ہتھیار پر موقوف نہیں


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 درسِ قرآن 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼


 سورہ الانفال آیت نمبر 60
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے

وَ اَعِدُّوۡا لَہُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّۃٍ وَّ مِنۡ رِّبَاطِ الۡخَیۡلِ تُرۡہِبُوۡنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَ عَدُوَّکُمۡ  وَ اٰخَرِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہِمۡ ۚ لَا تَعۡلَمُوۡنَہُمۡ ۚ اَللّٰہُ یَعۡلَمُہُمۡ ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ شَیۡءٍ  فِیۡ  سَبِیۡلِ  اللّٰہِ  یُوَفَّ اِلَیۡکُمۡ  وَ  اَنۡتُمۡ  لَا  تُظۡلَمُوۡنَ ﴿۶۰﴾

ترجمہ: اور (مسلمانو) جس قدر طاقت اور گھوڑوں کی جتنی چھاؤنیاں تم سے بن پڑیں ان سے مقابلے کے لیے تیار کرو (٤٢) جن کے ذریعے تم اللہ کے دشمن اور اپنے (موجودہ) دشمن پر بھی ہیبت طاری کرسکو، اور ان کے علاوہ دوسروں پر بھی نہیں ابھی تم نہیں جانتے، (مگر) اللہ انہیں جانتا ہے۔ (٤٣) اور اللہ کے راستے میں تم جو کچھ خرچ کرو گے، وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا، اور تمہارے لیے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔

تفسیر: 42: یہ پوری امت مسلمہ کیلئے ایک ابدی حکم ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کی شوکت قائم کرنے کے لئے ہر قسم کی دفاعی طاقت جمع کرنے کا اہتمام کرے، قرآن کریم نے طاقت کا عام لفظ استعمال کرکے بتادیا ہے کہ جنگ کی تیاری کسی ایک ہتھیار پر موقوف نہیں ؛ بلکہ جس وقت جس قسم کی دفاعی قوت کار آمد ہو اس وقت اسی طاقت کا حصول مسلمانوں کا فریضہ ہے، لہذا اس میں تمام جدید ترین ہھتیار اور آلات بھی داخل ہیں اور وہ تمام اسباب ووسائل بھی جو مسلمانوں کی اجتماعی معاشی اور دفاعی ترقی کے لئے ضروری ہوں، افسوس ہے کہ اس فریضے سے غافل ہو کر آج مسلمان دوسری قوموں کے دست نگر بنے ہوئے ہیں اور ان سے مرعوب ہیں، اللہ تعالیٰ ہم کو اس صورت حال سے نجات عطا فرمائے۔ امین۔ 43: اس سے مراد مسلمانوں کے وہ دشمن ہیں جو اس وقت تک سامنے نہیں آئے تھے ؛ بلکہ بعد میں سامنے آئے، مثلاً روم اور فارس کے لوگ جن سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آخری دور اور خلافت راشدہ کے زمانے میں یا اس کے بھی بعد سابقہ پیش آیا۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی