حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی حکمت اور انصاف




 حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی حکمت اور انصاف


حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ، چوتھے خلیفہ راشد اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے۔ آپ کی حکمت، عدل اور انصاف کے بے شمار واقعات مشہور ہیں۔ ان واقعات سے ہمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں میں رہنمائی ملتی ہے۔

انصاف کا واقعہ

ایک دن حضرت علی کرم اللہ وجہہ، خلافت کے امور میں مشغول تھے کہ ایک یہودی ان کے پاس آیا اور دعویٰ کیا کہ حضرت علی کی زرہ اس کی ہے۔ حضرت علی نے فرمایا کہ وہ یہ معاملہ قاضی کے سامنے پیش کرے۔

دونوں قاضی شریح کے سامنے پیش ہوئے۔ قاضی شریح نے کہا، "اے امیر المومنین، آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ یہ زرہ آپ کی ہے؟"

حضرت علی نے فرمایا، "یہ زرہ میری ہے اور یہودی جھوٹ بول رہا ہے، لیکن میرے پاس کوئی گواہ نہیں ہے سوائے میرے بیٹے حسن اور میرے غلام قنبر کے۔"

قاضی شریح نے کہا، "اسلامی قانون کے مطابق، بیٹے اور غلام کی گواہی قابل قبول نہیں ہے۔ اس لئے میرے پاس کوئی وجہ نہیں ہے کہ میں اس زرہ کو آپ کے حق میں فیصلہ کروں۔"

یہودی نے جب حضرت علی کا یہ انصاف دیکھا تو متاثر ہو کر کہا، "امیر المومنین، آپ کا دین حق پر ہے اور آپ واقعی انصاف پسند ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔"

حکمت کا واقعہ

ایک مرتبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خدمت میں ایک شخص آیا اور پوچھا، "اے علی، حکمت کیا ہے؟"

حضرت علی نے فرمایا، "حکمت وہ ہے جو انسان کو حق اور باطل میں تمیز کرنے کی صلاحیت عطا کرے، اور اس کی روشنی میں وہ اپنے اعمال کو صحیح راہ پر لے جائے۔"

پھر حضرت علی نے اس شخص کو نصیحت کی، "اے انسان، ہمیشہ حق کے ساتھ رہو، چاہے وہ تمہارے خلاف ہی کیوں نہ ہو، اور باطل سے دور رہو، چاہے وہ تمہارے حق میں ہو۔ کیونکہ حق کی راہ ہمیشہ سیدھی ہوتی ہے اور باطل کی راہ میں ہمیشہ گمراہی ہوتی ہے۔"

حضرت علی کی عبادت

حضرت علی کی زندگی کا ایک اور اہم پہلو ان کی عبادت تھی۔ وہ رات کے وقت طویل قیام اور سجدے میں مشغول رہتے تھے۔ ایک رات، ان کے بیٹے حضرت حسن نے انہیں دیکھ کر کہا، "اے میرے والد، آپ اتنی محنت کیوں کرتے ہیں؟"

حضرت علی نے فرمایا، "بیٹا، دنیا کی زندگی مختصر ہے اور آخرت کی زندگی ہمیشہ کے لئے ہے۔ ہمیں دنیا میں محنت کرنی چاہئے تاکہ آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔"

سیکھنے کا نکتہ

واقعہ چاہے حقیقت پر مبنی ہو یا نہ ہو، اس سے ہمیں ایک اہم سبق ملتا ہے۔ ایسے کئی واقعات ہوتے ہیں جو ہمارے دل و دماغ کو متاثر کرتے ہیں اور ہمیں بہتر انسان بننے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اصل مقصد یہ ہے کہ ہم ان واقعات سے حاصل ہونے والے سبق کو اپنی زندگی میں اپنائیں اور اپنی شخصیت کو بہتر بنائیں۔

ہمیں ان کہانیوں سے ملنے والی تعلیمات اور نصیحتوں کو اپنے روزمرہ کے عمل میں شامل کرنا چاہئے تاکہ ہم خود کو اور اپنی دنیا کو بہتر بنا سکیں۔

واٹساپ چینل جوائن کرنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں:

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی