غیبت کے بارے میں عجیب معمول


 ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ


               غیبت کے بارے میں عجیب معمول

ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ تو روایات سنتے ہی نہ تھے، شروع ہی میں روک دیتے۔ اور حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا عجیب معمول تھا کہ سب سن لیتے تھے۔ دوسرے دیکھنے والوں کو یہ معلوم ہوتا تھا کہ حضرت پر بڑا اثر ہورہا ہے۔ اور جب بیان کرنے والا خاموش ہوجاتا تو حضرت بےتکلف فرما دیتے کہ سب غلط ہے، وہ شخص ایسا نہیں۔ اور اس کہنے کا مطلب یہ تھا کہ چاہے واقع میں صحیح ہو مگر چونکہ شرعی شہادت نہیں اس لئے اُس کے ساتھ جھوٹے کا سا معاملہ کیا جائے۔ یہی محمل(مصداق) ہے اس آیت کا :

فاذلم ياتوا بالشهداء فاولئك عند الله هم الكذبون.(سورة النور)

( ترجمہ: سو یہ لوگ جب چار گواہ نہیں لائے تو پس یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹے ہیں)
عند اللہ سے مراد یہاں فی دین اللہ، فی قانون اللہ ہے یعنی شریعت کے قانون کی رو سے تم جھوٹے ہو۔ تمہارا کہنا سب غلط ہے۔ بس اس تقریر کے بعد یہ شبہ نہ رہا کہ محتمل الصدق(یعنی جس کے سچا ہونے کا احتمال ہو) کو کیسے کاذب (جھوٹا) فرمادیتے تھے۔ اس سے یہ مسئلہ بھی صاف مستنبط ہے کہ حسنِ ظن کے لئے تو کسی دلیل کی ضرورت نہیں، سوء فن کے لئے دلیل کی ضرورت ہے۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی