عنوان: آخری خلیفہ عبدالحمید دوم کا سبق آموز واقعہ
واقعہ
عثمانیہ سلطنت کے آخری مضبوط حکمران، سلطان عبدالحمید دوم (1876-1909) کو سلطنت کے زوال کے دور میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک اہم واقعہ ان کے دورِ حکومت کا ہے جو ان کی دانشمندی اور استقامت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہودیوں کی پیشکش
1880 کی دہائی میں، یہودی رہنما تھیوڈور ہرزل نے عثمانی سلطنت کے زیرِ انتظام فلسطین کی زمین خریدنے کی پیشکش کی۔ ہرزل نے کہا کہ اگر سلطان عبدالحمید دوم فلسطین کی زمین یہودیوں کو فروخت کر دیں، تو وہ سلطنت کے قرضے اتارنے میں مدد کریں گے۔
سلطان کا انکار
سلطان عبدالحمید دوم نے اس پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا اور کہا: "میں یہودیوں کو ایک انچ زمین بھی نہیں دوں گا۔ یہ زمین نہ میری ہے، نہ میرے باپ دادا کی۔ یہ زمین مسلمانوں کی امانت ہے۔ اگر سلطنت عثمانیہ ختم ہو جائے تو مسلمان اس زمین کو خون سے واپس لیں گے، مگر میں اسے فروخت نہیں کر سکتا۔"
سیاسی دباؤ
سلطان عبدالحمید دوم پر بہت زیادہ سیاسی دباؤ ڈالا گیا، لیکن انہوں نے ہرزل کی پیشکش کو قبول نہیں کیا اور اپنی ریاست کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔ ان کے اس انکار کی وجہ سے عثمانیہ سلطنت کا وقار بلند ہوا اور فلسطین کی مقدس زمین مسلمانوں کے پاس محفوظ رہی۔
سبق
اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ایمان اور اصولوں پر قائم رہنا سب سے اہم ہے۔ دنیاوی فوائد اور دولت کے عوض اپنی قوم کی امانت کو بیچنا درست نہیں۔ ایک حکمران کو اپنی قوم کے مفاد کو ہر حال میں مقدم رکھنا چاہیے۔
حوالہ
یہ واقعہ تاریخی دستاویزات اور کتب میں درج ہے، جن میں "سیرت عبدالحمید" (صفحہ ۴۵۶) بھی شامل ہے، جو ڈاکٹر محمد حرب نے تحریر کی ہے۔