محض احسان کے طور پر بھی جنگی قیدیوں کو آزاد کیا جاسکتا ہے


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 درسِ قرآن 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼


 سورہ الانفال آیت نمبر 67
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے

مَا  کَانَ  لِنَبِیٍّ  اَنۡ  یَّکُوۡنَ  لَہٗۤ  اَسۡرٰی حَتّٰی یُثۡخِنَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ تُرِیۡدُوۡنَ عَرَضَ الدُّنۡیَا ٭ۖ وَ اللّٰہُ  یُرِیۡدُ  الۡاٰخِرَۃَ ؕ وَ اللّٰہُ  عَزِیۡزٌ  حَکِیۡمٌ ﴿۶۷﴾

ترجمہ: یہ بات کسی نبی کے شایان شان نہیں ہے کہ اس کے پاس قیدی رہیں (٤٧) جب تک کہ وہ زمین میں (دشمنوں کا) خون اچھی طرح نہ بہا چکا ہو (جس سے ان کا رعب پوری طرح ٹوٹ جائے) تم دنیا کا سازوسامان چاہتے ہو اور اللہ (تمہارے لیے) آخرت ( کی بھلائی) چاہتا ہے اور اللہ صاحب اقتدار بھی ہے، صاحب حکمت بھی۔

تفسیر: 47: جنگ بدر میں ستر قریشی افراد گرفتار ہوئے تھے، ان لوگوں کو جنگی قیدی کے طور پر مدینہ منورہ لایا گیا تھا، آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بارے میں صحابہ کرام (رض) سے مشورہ فرمایا کہ ان سے کیا سلوک کیا جائے ؟ بعض صحابہ کرام مثلاً حضرت عمر (رض) کی رائے یہ تھی کہ ان کو قتل کردیا جائے، کیونکہ انہوں نے مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے ہیں ان کی بنا پر ان کا عبرت ناک انجام ہونا چاہیے، دوسرے حضرات کی رائے یہ تھی کہ ان سے فدیہ لے کر انہیں چھوڑدیا جائے۔ (فدیہ اس مال کو کہا جاتا ہے جو کسی جنگی قیدی سے اس کی آزادی کے بدلے طلب کیا جائے) چونکہ زیادہ تر صحابہ اس دوسری رائے کے حق میں تھے، اس لئے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی کے مطابق فیصلہ فرمایا اور ان سب قیدیوں سے فدیہ لے کر انہیں چھوڑدیا گیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی جس نے اس فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ جنگ بدر کا سارا مقصد یہ تھا کہ ایک مرتبہ کفار کی طاقت اور شوکت کا زور اچھی طرح ٹوٹ جائے، اور جن لوگوں نے سالہا سال تک دین حق کا نہ صرف راستہ روکنے کی کوشش کی ہے بلکہ مسلمانوں پر وحشیانہ ظلم ڈھائے ہیں، ان پر ایک مرتبہ مسلمانوں کی دھاک بیٹھ جائے، اس کے لئے ضروری تھا کہ ان لوگوں کے ساتھ کوئی نرمی کا معاملہ کرنے کے بجائے ان سب کو قتل کردیا جاتا ؛ تاکہ واپس جاکر مسلمانوں کے لئے خطرہ بھی نہ بن سکتے اور ان کے عبرت ناک انجام سے دوسروں کو بھی سبق ملتا، یہاں یہ واضح رہے کہ جنگی قیدیوں کو آزاد کرنے پر ناپسندیدگی کا یہ اظہار جنگ بدر کے وقت مذکورہ مصلحت کی بنا پر کیا گیا تھا، بعد میں سورة محمد کی آیت نمبر : ٤ میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا کہ اب چونکہ کفار کی جنگی طاقت ٹوٹ چکی ہے اس لئے اب نہ صرف فدیہ لے کر ؛ بلکہ بغیر فدیہ کے، محض احسان کے طور پر بھی جنگی قیدیوں کو آزاد کیا جاسکتا ہے۔ (توضیح القرآن)

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی