شام کا ایک ٹیکسی ڈرائیور بیان کرتا ہے کہ میری ٹیکسی میں ایک مسافر بیٹھا جو وضع قطع سے شیعہ لگتا تھا۔ ۔۔۔
میری ٹیکسی میں شام کا ایف ایم ریڈیو "اورینٹ" چل رہا تھا، مسافر سارے راستے ہی دانت پیستا رہا۔ ۔۔۔
اپنی منزل پر پہنچ کر وہ ٹیکسی سے اترا اور بولا : دیکھ بھئی میرے کرایہ کا حساب کتاب معاویہ بن ابوسفیان سے کر لینا۔ یہ کہہ کر وہ بھاگ نکلا، چونکہ میں ایک عمر رسیدہ شخص تھا لہٰذا اس کے پیچھے دوڑنے سے معذور تھا اور یہ بات وہ مسافر بھی اچھی طرح جانتا تھا۔ میں نے معاملہ اللہ کے سپرد کیا اور گاڑی واپس موڑ لی۔ ۔۔۔
تھوڑی دیر بعد اچانک پچھلی سیٹ سے موبائل کی گھنٹی بجنے لگی۔ میں نے گاڑی سائیڈ پر کر کے پیچھے دیکھا تو ایک جدید ترین قیمتی موبائل پڑا بج رہا تھا۔ ۔۔۔
میں نے جونہی فون ریسیو کیا تو اسی مسافر کی آواز آئی کہ مہربانی کر کے میرا موبائل لوٹا دیں میں کرایہ بھی دوں گا اور کچھ زیادہ بھی دونگا۔ ۔۔۔
میں نے اسے جواب دیا کہ کرایہ تو میں نے معاویہ بن ابوسفیان سے وصول کر لیا ہے۔۔۔
اب تم موبائل اپنے امام خمینی سے وصول کر لینا ۔۔۔۔