ⲯ﹍︿﹍︿﹍ درسِ حدیث ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼
معارف الحدیث - کتاب الفتن - حدیث نمبر 1945
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيُقْبَضُ الْعِلْمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ. قَالُوا وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: الْقَتْلُ. (رواه البخارى ومسلم)
ⲯ﹍︿﹍︿﹍ ترجمہ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼
امت میں پیدا ہونے والے فتنوں کا بیان
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ (وقت آئے گا) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ زمانہ قریب قریب ہو جائے گا اور علم اٹھا لیا جائے گا اور فتنے نمودار ہوں گے اور (انسانی طبیعتوں اور دلوں میں) بخل ڈال دیا جائے گا اور بہت ہوگا ہرج صحابہ نے عرض کیا کہ ہرج کا کیا مطلب؟ آپ صلی اللہ وسلم نے فرمایا (اس کا مطلب ہے) کشت و خون۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
ⲯ﹍︿﹍︿﹍ تشریح﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے امت میں پیدا ہونے والے چند فتنوں کے بارے میں آگاہی بھی ہے اس سلسلے میں سب سے پہلی بات آپ ﷺ نے ان الفاظ میں ارشاد فرمائی "يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ" شارحین نے اس کے متعدد مطلب بیان کئے ہیں اس عاجز کے نزدیک ان میں قریب الفہم یہ ہے کہ وقت میں برکت نہ رہے گی جلدی جلدی گزرے گا جو کام ایک دن میں ہونا چاہیے وہ کئی دن میں ہوسکے گا راقم سطور کا تو یہ ذاتی تجربہ بھی ہے۔ واللہ اعلم۔ دوسری بات آپ ﷺ نے ارشاد فرمائی کہ علم اٹھا لیا جائے گا مطلب یہ ہے کہ علم جو نبوت کی میراث ہے وہ اٹھا لیا جائے گا ایک دوسری حدیث میں اس کی وضاحت اس طرح فرمائی گئی ہے کہ علمائے ربانی (تو اس علم کے وارث و امین ہیں) اٹھا لیے جائیں گے (چاہے کتب خانے باقی رہی اور پیشہ ور عالموں سے ہماری بستیاں بھری رہیں) حقیقت یہ ہے کہ علم جو نبوت کی میراث ہے اور جو ہدایت اور نور ہے وہ وہی ہے جس کے حامل اور امین علمائے ربانی ہیں جب وہ باقی نہیں رہیں گے اور اٹھا لیے جائیں گے تو علم اور نور بھی ان کے ساتھ اٹھ جائے گا تیسری بات آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اور طرح طرح کے فتنے نمودار ہوں گے یہ بات کسی توضیح و تشریح کی محتاج نہیں چوتھی بات آپ ﷺ نے ان الفاظ میں ارشاد فرمائی "وَيُلْقَى الشُّحُّ" مطلب یہ ہے کہ سخاوت و فیاضی اور ایثار جو صفات محمودہ ہیں وہ لوگوں میں سے نکل جائیں گے اور ان کے بجائے ان کی طبیعت میں بخل جو ایک منحوس رذیلہ ہے ڈال دیا جائے گا آخری بات آپ ﷺ نے ارشاد فرمائی کہ کشت و خون کی گرم بازاری ہوگی جو دنیا کے لحاظ سے بھی افراد اور امتوں کے لیے تباہ کن ہے اور آخر کے لحاظ سے بھی گناہ عظیم ...... اللہ تعالی ان سب فتنوں سے محفوظ فرمائے۔