اصحابِ عزم و ہمت کے سامنے بہانے اور رکاوٹیں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں


 اصحابِ عزم و ہمت کے سامنے بہانے اور رکاوٹیں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں


1_عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے اور دیکھ نہیں سکتے تھے، تاہم ان کا نابینا پن انہیں قدسیہ کے دن جنگ کے خطرناک ترین مقامات پر مسلمانوں کا جھنڈا اٹھائے کھڑا ہونے سے نہیں روک سکا، حالانکہ وہ یہ نہیں دیکھ سکتے تھے کہ ضرب کہاں سے آئے گی۔ 

2_طلحہ بن عبیداللہ فالج کا شکار ہو گئے تھے، اور ان کا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے مفلوج ہو گیا تھا، تاہم، ان کے ہاتھ کے فالج نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کی زندگی میں جہاد جاری رکھنے سے نہیں روکا۔ 

3_جلیل تابعی عطاء بن رباح رحمۃ اللہ علیہ ایک آنکھ سے معذور، لنگڑے اور مفلوج تھے، اس کے باوجود وہ اپنے زمانے کے لوگوں میں سب سے بڑے عالم تھے۔ ایک مرتبہ لوگوں نے عبداللہ بن عمر سے کوئی مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا: کیا آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں جب کہ ابن ابی رباح آپ کے درمیان ہیں؟! امام ابوحنیفہ رح نے فرمایا: میں نے عطاء سے بہتر کسی کو نہیں دیکھا۔ حضرت ابن عباس رض نے فرمایا: (جب لوگ ان کے ارد گرد جمع ہو گئے تھے) کیا آپ میرے ارد گرد جمع ہوئے ہیں جب کہ آپ کے پاس عطا ہے اور قتادہ نے ان کے بارے میں کہا ہے: عطا بن رباح مناسک کے بارے میں لوگوں میں سب سے بڑے عالم ہیں۔

4_تابعی جلیل حضرت قتادہ بن دعامہ رحمۃ اللہ علیہ نابینا تھے، اس کے باوجود آط قرآن اور تفسیر کے بڑے عالم تھے، عربی زبان پر عبور رکھتے تھے، حدیث میں حجت اور انساب کے عالم تھے۔ سعید بن المسیب نے ان کے بارے میں کہا: میں نے کسی عراقی کو قتادہ سے زیادہ علم کا حافظ نہیں دیکھا۔

5_موسیٰ بن نصیر لنگڑے پاؤں کے ساتھ ایک ممتاز فوجی رہنما تھے، ان کے لنگڑے پن نے انہیں شمالی افریقہ کو فتح کرنے، بحیرہ روم کو عبور کرنے اور اندلس کو فتح کرنے سے نہیں روکا۔

6_ امام جلیل سفیان بن عیینہ ایک آنکھ سے معذور تھے، پھر بھی آپ حدیث کے باب میں موسوعہ کی حیثیت رکھتے تھے اور حرم مکی میں محدث تھے۔ امام شافعی نے ان کے بارے میں کہا کہ: اگر سفیان اور مالک نہ ہوتے تو حجاز کا علم ضائع ہوجاتا۔ سفیان الثوری نے ان کے بارے میں کہا کہ: ان کی کوئی نظیر نہیں ہے۔ ان کے بارے میں یحییٰ بن آدم نے کہا کہ؛ میں نے جس کو بھی دیکھا جس سے حدیث کے سلسلے میں امتحان لیا جاتا وہ غلطی کرجاتا، سوائے سفیان بن عیینہ کے۔

7_ امام ترمذی رحمہ اللہ نابینا تھے، پھر بھی انہوں نے اپنی زندگی سنت رسول کی خدمت کے لیے وقف کر دی، وہ مسلمانوں کے عظیم اماموں میں سے ایک ہیں اور امت کے لیے حدیث کی چھ مقبول وصحیح کتابوں میں سے ایک کتاب لکھی۔

8_ قالون بن میناء بہرے تھے اور بالکل سن نہیں سکتے تھے، اس کے باوجود قرآن کے بڑے حفاظ میں آپ کا شمار ہوتا ہے، یہاں تک کہ ان کی اپنی ایک خاص قراءت بھی ہے۔ آپ اپنے شاگردوں سے قرآن سنتے تھے اور ان کے ہونٹوں کو دیکھ کر ان کی تلاوت کی تصحیح کرتے تھے۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی