دماغ کے کینسر کا موبائل فون کے استعمال سے کوئی تعلق نہیں




دماغ کے کینسر کا موبائل فون کے استعمال سے کوئی تعلق نہیں

عالمی ادارہ صحت کی تازہ مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون کے استعمال کا دماغ کے کینسر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس سے قبل 2011 کی تحقیق کے بعد موبائل فون کے استعمال سے دماغ کا کینسر ہونے کے امکان کی نشاندہی کی گئی تھی۔
موبائل فون اور وائرلس پر کام کرنے والے دیگر آلات سے، جن میں سے اکثر ہمارے روزمرہ استعمال میں آتے ہیں، تابکاری خارج ہوتی ہے۔
نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے موبائل فون کی ریڈیشن سے دماغ کے کینسر کا خطرہ لاحق نہیں ہوتا۔
اس تحقیق کی تفصیلات اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں جاری کی جائیں گی۔
صحت کے عالمی ادارے کے تحت کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دماغ کے کینسر اور موبائل فون استعمال کرنے کے درمیان کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوا۔

منگل کو شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق وائرلس ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں بے پناہ اضافے کے باوجود دماغ کے کینسر کے کیسز میں اسی تناسب سے اضافہ نہیں ہوا ہے۔

اس مطالعاتی جائزے میں دنیا بھر میں موبائل فونز کے استعمال اور دماغی کینسر کے ان کیسز پرنظر ڈالی گئی جو رپورٹ ہوئے تھے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس جائزے میں ان لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو وائرلس فون پر طویل دورانیے کی کالز کرتے ہیں۔ اور اس تحقیق میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو دس سال سے زیادہ عرصے سے مسلسل موبائل فون استعمال کر رہے ہیں۔

طلبا کو اسکول میں سیل فون استعمال کرنا چاہیے یا نہیں؟
اس تحقیق میں 1994 سے 2022 کے دوران شائع ہونے والے 63 مطالعاتی جائزوں کو شامل کیا گیا اور آسٹریلیا کے تابکاری سے تحفظ کے سرکاری ادارے سمیت اس سلسلے میں 10 ملکوں میں کرائی جانے والی 11 تحقیقات کو سامنے رکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے دماغ کےسرطان میں مبتلا ہونے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔ اگرچہ دنیا بھر میں موبائل فون ٹیکنالوجی کے استعمال میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے لیکن برین کینسر کے واقعات میں موبائل فون کے پھیلاؤ کی شرح کے مطابق اضافہ نہیں ہوا۔

تحقیق کے شریک مصنف مارک ایل وڈ نے، جو نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف آکلینڈ میں کینسر کے امراض کے پروفیسر ہیں بتایا کہ تحقیق میں ریڈیو فریکونسی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا، یہ فریکونسی، موبائل فون سمیت ٹیلی وژن، ریڈار اور چھوٹے بچوں پر نظر رکھنے والے ڈیجیٹل آلات میں استعمال کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ مطالعاتی جائزوں میں پوچھے گئے اہم سوالوں کے جواب میں کسی بھی شخص نے کینسر کے خطرے میں اضافے کی نشاندہی نہیں کی۔

جائزے میں بالغوں اور بچوں میں دماغ کے کینسر کے ساتھ ساتھ پوٹیوٹری گلینڈ، سالویری گلینڈز اور لیوکیمیا کے کینسر کے حوالے سے موبائل فون کے استعمال، اور اسی نوعیت کے وائرلس ٹیکنالوجی سے کام کرنے والے دیگر آلات سے منسلک خطرات پر نظر ڈالی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کینسر کی دیگر اقسام کے بارے میں الگ رپورٹ جاری کی جائے گی۔

تحقیق میں اس سے قبل اسی موضوع پر ہوئے والے مطالعاتی جائزوں کے اعداد و شمار اور نتائج پر غور کیا گیا۔ عالمی ادارہ صحت اور صحت سے متعلق دیگر بین الاقوامی اداروں نے اس سے قبل یہ کہا تھا کہ موبائل فون کے استعمال سے پیدا ہونے والی ریڈیشن کا اگرچہ صحت پر منفی اثرات کا کوئی حقیقی ثبوت نہیں ملا لیکن اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

 سیل فون کے بانی مارٹن کوپر نئی ٹیکنالوجی کے مستقبل سے پر امید
اس وقت سے موبائل فون کو کینسر پر تحقیق سے متعلق بین الاقوامی ایجنسی آئی آر اے سی نے ممکنہ طور پر کینسر پیدا کرنے والی فہرست میں رکھا گیا ہے۔

ایجنسی کے مشاورتی گروپ نے 2011 میں ہونے والی تحقیق کے بعد موبائل فون کو مذکورہ فہرست میں شامل کیا تھا۔ اب ایجنسی نے کہا ہے کہ سامنے آنے والے نئے اعداد و شمار کے پیش نظر اس درجہ بندی کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔

عالمی ادارہ صحت اس بارے میں اپنی تحقیقی رپورٹ کی تفصیلات اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں جاری کرے گا۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں) 

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی