ஜ۩۞۩ஜ د҉ر҉س҉ِ҉ ҉ح҉د҉ی҉ث҉ ஜ۩۞۩ஜ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَدُّوَيْهِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ الْعُرَنِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَلَّاهُ فَرَأَى نَاسًا كَأَنَّهُمْ يَكْتَشِرُونَ قَالَ أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ أَكْثَرْتُمْ ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ لَشَغَلَكُمْ عَمَّا أَرَى فَأَكْثِرُوا مِنْ ذِكْرِ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ الْمَوْتِ فَإِنَّهُ لَمْ يَأْتِ عَلَى الْقَبْرِ يَوْمٌ إِلَّا تَكَلَّمَ فِيهِ فَيَقُولُ أَنَا بَيْتُ الْغُرْبَةِ وَأَنَا بَيْتُ الْوَحْدَةِ وَأَنَا بَيْتُ التُّرَابِ وَأَنَا بَيْتُ الدُّودِ فَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ مَرْحَبًا وَأَهْلًا أَمَا إِنْ كُنْتَ لَأَحَبَّ مَنْ يَمْشِي عَلَى ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُكَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَى صَنِيعِيَ بِكَ قَالَ فَيَتَّسِعُ لَهُ مَدَّ بَصَرِهِ وَيُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَى الْجَنَّةِ وَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ أَوْ الْكَافِرُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ لَا مَرْحَبًا وَلَا أَهْلًا أَمَا إِنْ كُنْتَ لَأَبْغَضَ مَنْ يَمْشِي عَلَى ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُكَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَى صَنِيعِيَ بِكَ قَالَ فَيَلْتَئِمُ عَلَيْهِ حَتَّى يَلْتَقِيَ عَلَيْهِ وَتَخْتَلِفَ أَضْلَاعُهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصَابِعِهِ فَأَدْخَلَ بَعْضَهَا فِي جَوْفِ بَعْضٍ قَالَ وَيُقَيِّضُ اللَّهُ لَهُ سَبْعِينَ تِنِّينًا لَوْ أَنْ وَاحِدًا مِنْهَا نَفَخَ فِي الْأَرْضِ مَا أَنْبَتَتْ شَيْئًا مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا فَيَنْهَشْنَهُ وَيَخْدِشْنَهُ حَتَّى يُفْضَى بِهِ إِلَى الْحِسَابِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ أَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
ترجمہ : ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ اپنے مصلی پرتشریف لائے اور دیکھا کہ لوگ ہنس رہے ہیں ، آپ نے فرمایا:' آگاہ رہو! اگرتم لوگ لذتوں کو ختم کردینے والی چیزکو یادرکھتے توتم اپنی ان حرکتوں سے باز رہتے ، سولذتوں کو ختم کردینے والی موت کا ذکر کثرت سے کرو، اس لیے کہ قبر روزانہ بولتی ہے اور کہتی ہے: میں غربت کاگھر ہوں، میں تنہائی کا گھرہوں، میں مٹی کا گھر ہوں ، اور میں کیڑے ، مکوڑوں کاگھرہوں، پھرجب مومن بندے کو دفن کیاجاتاہے تو قبر اسے مرحبا(خوش آمدید) کہتی ہے اور مبارک باد دیتی ہے اور کہتی ہے: بے شک تومیرے نزدیک ان میں سب سے زیادہ محبوب تھا جو میرے پیٹھ پر چلتے ہیں، پھر اب جب کہ میں تیرے کام کی نگراں ہوگئی اور تو میری طرف آگیا تواب دیکھ لے گا کہ میں تیرے ساتھ کیسا حسن سلوک کروں گی، پھر اس کی نظر پہنچنے تک قبرکشادہ کردی جائے گی اور اس کے لیے جنت کا ایک دروازہ کھول دیاجائے گا، اورجب فاجر یا کافر دفن کیا جاتاہے تو قبر اسے نہ ہی مرحبا کہتی ہے اور نہ ہی مبارک باد دیتی ہے بلکہ کہتی ہے: بیشک تومیرے نزدیک ان میں سب سے زیادہ قابل نفرت تھا جو میری پیٹھ پر چلتے ہیں، پھر اب جب کہ میں تیرے کام کی نگراں ہوں اور تومیری طرف آگیا سو آج تو اپنے ساتھ میری بدسلوکیاں دیکھ لے گا، پھرو ہ اس کو دباتی ہے، اورہرطرف سے اس پر زور ڈالتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک طرف سے دوسری طرف مل جاتی ہیں،رسول اللہ ﷺ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کیااور ایک دوسرے کو آپس میں داخل کرکے فرمایا:'اللہ اس پر ستر اژدہے مقرر کردے گا، اگر ان میں سے کوئی ایک بار بھی زمین پر پھونک ماردے تو اس پر رہتی دنیاتک کبھی گھاس نہ اگے، پھر وہ اژدہے اسے حساب وکتاب لیے جانے تک دانتوں سے کاٹیں گے اور نوچیں گے ' ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' بے شک قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے' ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
جامع ترمذی حدیث نمبر: 2460