🌴⚔️🛡️فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد🕌💚🌷
✍🏻تحریر: صادق حسین صدیقی
الکمونیا ڈاٹ کام ─╤╦︻ ترتیب و پیشکش ︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
عبدالعزیز اسونیا کا انتظام کر کے عربی سرفروشوں کو ہمراہ لے کر طلیطلہ کی جانب روانہ ہوئے-
اسونیا صوبہ مرشیا میں واقع تھا -
وہ اس صوبے پر عمل اور دخل کرتے بڑھنے لگے، جس بستی جس شہر سے گزرے لوگوں نے ان کی اطاعت کی اس طرح اسلامی قلمرو وسیع سے وسیع تر ہوتی چلی گئی.
عبدالعزیز زرا تیزی سے طلیطلہ کی جانب بڑھے چلے جا رہے تھے -
وہ اس وقت پہاڑی دروں اور گھاٹیوں کو طے کر رہے تھے -
ایک روز جب کہ وہ ایک درہ سے نکلے تو انہوں نے چند عیسائی سواروں کو دیکھا جو ایک چٹان پر کھڑے تھے جونہی ان سواروں نے مسلمانوں کو دیکھا وہ ڈر کر بھاگ گئے-
عبدالعزیز نے چند شیران اسلام کو ان کے پیچھے بهیج دیا یہ چٹان پر چڑھ کر دور تک ان کے پیچھے بھاگتے چلے گئے مگر ان کا پتہ نہ چلا وہ کسی چٹان یا میں ایسے چھپے کہ باوجود کوشش کے ان کا سراغ نہ ملا.
آخر مسلمان واپس لوٹ آئے اور عبد العزیز کو ساری بات بتائی جسے سن کر عبد العزیز نے کہا لگتا ہے ان پہاڑوں میں عیسائیوں کا کوئی لشکر چھپا ہوا ہے اس لیے ہمیں احتیاط کرنی چاہئے تمام مسلمان اپنی حفاظت کا خیال رکھیں.
مسلمان ہوشیار ہو گئے اور نہایت احتیاط سے حفاظت کرنے لگے -
شام کے وقت انہیں ایک عیسائی نظر آیا مسلمانوں نے اسے پکڑ کر عبد العزیز کے حوالے کر دیا.
عبد العزیز نے ایک مترجم کے ذریعے اس سے گفتگو کی.
عبدالعزیز: تم کون ہو؟
عیسائی:ایک عیسائی.
عبدالعزیز: کہاں رہتے ہو؟
عیسائی: شہر اوڑ بولا میں
عبدالعزیز: وہ شہر یہاں سے کتنی دور ہے؟
عیسائی قریب ہی ہے.
عبدالعزیز قلعہ کا حاکم کون ہے؟
عیسائی :تدمیر
عبدالعزیز کو معلوم ہو چکا تھا کہ طارق کی سب سے پہلی لڑائی تدمیر سے ہوئی تھی اور وہ یہ کہ وہ اسمٰعیل کو گرفتار کر کے لے گیا تھا انہوں نے دریافت کیا ۔
کیا تدمیر قلعہ میں ہے؟عیسائی جی نہیں
عبدالعزیز اور کہاں ہے؟
عیسائی اسی پہاڑ پر ہے.
عبدالعزیز شاید لشکر بھی اس کے ساتھ ہے.
عیسائی جی ہاں!
عبد العزیز کیا اس کا ارادہ ہم سے لڑنے کا ہے؟
عیسائی وہ سامنے آ کر لڑنا نہیں چاہتا.
عبدالعزیز اور کیا ؟
وہ چاہتا ہے کہ یا تو آپ کے لشکر کو پہاڑوں اور گھاٹیوں دروں میں الجھا کر اچانک حملہ کر دے. ......
عبدالعزیز نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا یا پھر شب خون مارے؟
عیسائی جی ہاں!
عبد العزیز خوب اس کے ساتھ لشکر کتنا ہے؟
عیسائی تین چار ہزار کے قریب ہے-
عبدالعزیز شاید وہ ہمارے لشکر کے کہیں قریب ہی چھپا ہوا ہے؟
عیسائی جی بلکہ وہ آپ کے لشکر کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے.
عبدالعزیز میں تمہارا بہت مشکور ہوں کہ تم نے مجھے ان باتوں سے آگاہ کیا.
عیسائی کیا حضور آپ مجھے امان دیتے ہیں؟
عبد العزیز جی ہاں دیتا ہوں پناہ تمہیں اور تمہارے عزیز و اقارب کو بھی.
عیسائی آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اس صلہ رحمی پر.
عبدالعزیز تم کیا چاہتے ہو؟
عیسائی میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جس راستے پر آپ جا رہے ہیں یہ بہت خطرناک ہے.
عبدالعزیز کیا خطرہ ہے اس میں.
عیسائی یہ راستہ تنگ چٹانوں میں سے گزرے گا جس کے دونوں طرف اونچی چٹانیں ہیں -
عبدالعزیز چٹانیں ہمیں کیا نقصان پہنچا سکتی ہیں؟
عیسائی تدمیر اپنا لشکر لے کر چٹان پر چڑھ جائے گا اور بھاری پتھر گرا گرا کر آپ کے لشکر کو کچل ڈالے گا -
عبدالعزیز تو کیا اس کے علاوہ بھی کوئی راستہ ہے؟
عیسائی جی ہاں!
عبد العزیز تم جانتے ہو؟
عیسائی جی ہاں مجھے معلوم ہے.
عبدالعزیز اچھا تو مہربانی کر کے مجھے اس راستے پر لے چلو.
عیسائی آئیے.
عیسائی آگے چلا اور عبد العزیز تمام لشکر کے ساتھ اس کے پیچھے.
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ پہاڑ جس پر وہ چل رہے تھے نہایت دشوار گزار تها -
درے تنگ اور راستے نا ہموار تهے ایک وہ راستہ جس پر اسلامی لشکر چلتا رہا تھا قدرے کشادہ تھا اور ایک یہ راستہ جس پر لشکر اب روانہ ہوا تھا تنگ ہوتا جاتا تھا اور اس قدر نا ہموار کہ اس سے گھوڑوں کا گزرنا ممکن نہیں تو دشوار ضرور تھا پھر بھی یہ بہادر جوان بڑھتے چلے جا رہے تھے -
عبدالعزیز کا خیال تھا کہ آگے جا کر راستہ ہموار ہو جائے گا مگر جوں جوں آگے بڑھتے رہے راستہ مزید تنگ اور ناقابل سفر ہوتا گیا یہ دیکھ کر عبد العزیز کو شک ہوا انہوں نے عیسائی سے کہا-
یہ راستہ تو انتہائی دشوار گزار اور تنگ ہوتا جاتا ہے ۔
عیسائی کچھ دور چلنے کے بعد کشادہ درہ آ جائے گا -
عبدالعزیز اچھا میں چند سواروں کو بهیج کر دیکھ لوں تاکہ. .......
عیسائی نے قطع کلامی کرتے ہوئے اس کی ضرورت نہیں ہے
ضرورت ہے عبد العزیز نے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا کہ مجھے تم پر شک ہو گیا ہے.
عیسائی زرد پڑ گیا عبد العزیز اس کی حالت سے اور بھی کھٹک گئے-
انہوں نے کہا - "
تمہاری صورت دیکھ کر اب مجھے یقین ہو گیا ہے کہ تم ہمیں دھوکہ دے کر اس طرف لائے ہو سنو اگر حقیقت میں تم نے ہمیں دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے تو تمہارا آخری وقت بھی قریب آ گیا ہے اور تم خود ہی اپنے مکر کے جال میں پھنس گئے ہو.
عیسائی لرز گیا-
مگر فوراً ہی سنبھالا اور اس نے اپنے خوف کو چالاکی کے پردہ میں چھپا کر کہا - "
اطمینان رکھئے ایسا کچھ نہیں ہے میں آپ کو دھوکہ نہیں دے رہا-
عبدالعزیز اچھا میں اپنا اطمینان کر لوں!
عیسائی اس کی کچھ ضرورت نہیں ہے -
عبدالعزیز مگر یہ میرا فرض ہے-
میں اب اپنے لشکر کو ایک قدم بھی آگے نہیں بڑهاوں گا -
اور چند سواروں کو حکم دیا کہ آگے جا کر راستہ چیک کر کے آو.
جونہی سوار آگے بڑھے تو عیسائی نے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی. .
عبدالعزیز نے اسے فوراً حراست میں لے لیا جب مسلمانوں نے اسے حراست میں لے کر غضب آلود نگاہوں سے دیکھا تو وہ سہم گیا اسے اپنی موت قریب نظر آئی.
اس نے عاجزی کے لہجے میں کہا رحم شریف سپہ سالار رحم-"
عبد العزیز نے اسے گھورتے ہوئے کہا کیا تم اسے ماننے ہو کہ ہمیں دھوکہ دے رہے ہو؟
عیسائی جی ہاں میں اقرار کرتا ہوں آہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ عیسائی تدمیر نے مجھے کہا تھا کہ اگر میں آپ لوگوں کو ورغلا کر ادھر لے آؤں تو وہ مجھے شہر اور بولا کا محافظ بنا دے گا.
یہ سن کر عبد العزیز کو بہت غصہ آیا اس نے کہا مکار عیسائیوں تم نے یہ نہ سوچا کہ مسلمانوں کا محافظ اللہ تعالیٰ ہے دنیا کی کوئی طاقت ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی.
عیسائی یہی میری کم عقلی ہے میں اس کے لیے آپ سے رحم کی بھیک مانگتا ہوں.
ابهی عبدالعزیز نے جواب نہیں دیا تھا کہ وہ سوار واپس آ گئے جو راستہ دیکھنے گئے تھے انہوں نے کہا کہ راستہ انتہائی دشوار گزار اور اس کے اوپر عیسائی پهر رہے ہیں -
عیسائی نے کہا حضور میں ایک قریب کا راستہ جانتا ہوں جو پہاڑ کے دامن میں جا نکلتا ہے.
عبدالعزیز نے غصے سے گھورتے ہوئے کیا اب بھی ہم تمہارا اعتبار کریں گے -
عیسائی حضور میں اب کے سچ بول رہا ہوں فریب نہیں دے رہا.
عبدالعزیز اچھا چلو!
عیسائی مسلمانوں کو لے کر چٹان پر چڑھ گیا یہ چٹان اگرچہ انتہائی بلند تهی لیکن اس پر دھاری دار ڈھال تهی جس سے آسانی سے چڑھا جا سکتا تھا!
چنانچہ تمام لشکر چٹان پر چڑھ گیا اس کے دوسری طرف انہوں نے عیسائی لشکر کو پہاڑ پر بکھرے ہوئے دیکھا-
عیسائی مسلمانوں کو دیکھتے ہی نہایت پهرتی سے دوڑ کر پتهروں اور چٹانوں کے پیچھے غائب ہو گئے -
اب یہ لوگ دوسری طرف اترے اور کھلے میدان میں جا پہنچے.
کچھ دور چل کر دن چھپ گیا مسلمانوں نے مغرب کی نماز پڑهی اور خیمے نصب کر کے کهانا تیار کرنے لگے عشاء کی نماز پڑھ کر انہوں نے کهانا کهانا اور کچھ مسلمانوں کو پہرے پر مقرر کر کے اللہ جانے کتنی دیر سوتے رہے کہ دفعتاً انہوں نے آوازیں سنیں
النفیر النفیر یا انصار
یعنی اے دین کے مدد گاروں چلو چلو! !!
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جاری ہے۔۔۔