فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد : قسط نمبر 40═(بغاوت کی سزا)═


  🌴⚔️🛡️فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد🕌💚🌷

✍🏻تحریر:  صادق حسین صدیقی
الکمونیا ڈاٹ کام ─╤╦︻ ترتیب و پیشکش ︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
عبدالعزیز دو ہزار مجاہدین کو ساتھ لے کر اسونیا کی طرف چل پڑے -
انہیں اور تمام مسلمانوں کو بہت رنج تھا کہ وہاں کے باشندوں نے سوئے ہوئے مسلمانوں پر یورش کر کے بیس آدمیوں کو شہید کر دیا تھا - "
وہ جوش انتقام میں غرق بڑھے چلے جا رہے تھے -
اسونیا والے خوب جانتے تھے کہ مسلمان خاموش نہیں بیٹھیں گے وہ انتقام لینے کے لئے ضرور حملہ آور ہوں گے چنانچہ انہوں نے فصیل کی مرمت کرلی تهی اور فصیلوں کے برجوں پر سپاہی تعینات کر دیئے تھے وہ قلعہ کے تمام دروازے بند کر کے جنگ و پیکار کے لیے تیار بیٹھے تھے - "
ابهی وہ ان انتظامات سے فارغ بھی نہیں ہوئے ہوں گے کہ ایک دن عصر کے وقت دور سے اسلامی لشکر کا علم لہرا کر قلعہ کی طرف بڑھتا نظر آیا -
تمام عیسائی مسلمانوں کو دیکھنے کے لیے فصیل پر امڈ آئے مگر انہوں نے جب دیکھا کہ مسلمانوں کی تعداد بہت تهوڑی یعنی صرف دو ہزار ہی ہے تو ان کے حوصلے بلند ہو گئے -
قلعہ کے اندر اب بھی سپاہیوں کی تعداد دس ہزار تهی انہیں اطمینان ہو گیا کہ مسلمان قلعہ فتح نہیں کر سکتے -
اسلامی لشکر قلعہ سے زرا فاصلے پر خیمہ زن ہو گیا - چونکہ اس کے قیام کرنے تک آفتاب غروب ہو گیا اس لئے اس روز جنگ کی تیاری کرنے میں رات گزار دی.
صبح مسلمانوں نے فجر کی نماز پڑهتے ہی قلعہ کے سامنے صف بندی کر لی عیسائی بھی فصیل پر چڑھ آئے اور اس وقت کا انتظار کرنے لگے کہ مسلمان آگے بڑھیں تو وہ ان پر تیروں اور سنگریزوں کی بارش کر کے انہیں روک سکیں.
عبدالعزیز نے اسلامی صفوں کے درمیان گهوڑا دوڑایا اور ان کے درمیان میں آ کر بلند آواز میں کہا-"
مسلمانوں یہ بد عہد اور مکار عیسائی اپنی کثرت تعداد اور قلعہ کی مضبوطی پر مغرور ہیں مگر نہیں جانتے کہ مسلمان اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں اور اس کی مہربانی پر ناز کرتے ہیں.
عیسائیوں نے بد عہدی کر کے بیس مسلمانوں کو شہید کر دیا -
ان مظلوموں کی موت نے اس وقت ہر مسلمان کو بے چین کر رکھا ہے ہمیں اس وقت تک چین نہیں آئے گا جب تک کہ ہم انتقام نہ لے لیں گے.
میں چاہتا ہوں کہ جنگ کا آج ہی فیصلہ ہو جائے.
قلعہ پر آج ہی اسلامی پرچم لہرایا جائے.
سیڑھیاں ساتھ لے لو فصیل توڑنے کا سامان بھی ساتھ لے لو اور حملہ کر دو.
مسلمانوں نے پہلے ہی سامان اٹھا لیا تھا وہ عبدالعزیز کی گفتگو سن کر گرما گئے اور جب عبدالعزیز نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تو وہ بھی اس پر شور نعرہ کی تکرار اور جوش میں آگے بڑھے.
عیسائیوں نے انہیں دیکھا انہوں نے فلاخنیں اور کمانیں سنبھال لیں اور اس بات کا انتظار کرنے لگے کہ جب مسلمان ان کی زد پر آ جائیں تو تیروں اور پتهروں کے ٹکروں کی بارش شروع کر دیں دو ہزار مسلمانوں کا سیلاب قلعہ کی طرف بڑھ رہا تھا -
دھوپ نکل کر مسلمانوں کے ہتھیاروں اور سفید پوشاکوں پر چمک رہی تھی -
جس وقت یہ شیر دل مجاہدین قلعہ کی طرف بڑھے تو ان پر تیروں کی باڑھ اور پتهروں کے ٹکڑے آنے لگے.
مسلمانوں نے پہلے ہی سے اس بات کا بندوبست کر لیا تھا وہ ڈھالوں کو اٹھائے ان کے ضبط و نظام کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے.
عیسائیوں نے چیخ چیخ کر شور کر کے مسلمانوں کو مرعوب کرنے کی کوشش شروع کردی مگر مسلمان خوب جانتے تھے کہ عیسائی سوائے شور شغب کے اور کچھ نہیں کر سکتے -
چنانچہ وہ ان کے غل کی پروا کئے بنا آگے بڑھنے لگے عیسائیوں نے نہایت شدت سے تیرا فگنی اور سنگ باری شروع کر دی.
ہر عیسائی چلا چلا کر یا تو تیر برسا رہا تھا یا پتهر پهینک رہا تھا -
چونکہ اب مسلمانوں پر زد پڑنے لگی تھی اس لیے وہ زخمی ہو رہے تھے مگر زخم کهانے پر بھی ان کی رفتار میں سستی نہیں آ رہی تھی بلکہ تیر کها کر جس طرح شیر زخم کها کر غضبناک ہوتا ہے اور جوش و غضب سے زخمی کرنے والے پر جست لگاتا ہے اسی طرح مسلمان زخمی ہو کر غیظ و غضب میں آ رہے تھے اور ان کے گھوڑے برابر تیزی سے بڑھتے چلے آ رہے تھے -
عیسائیوں کا خیال تھا کہ تیروں اور پتهروں کی بارش انہیں آگے نہیں بڑھنے دے گی مگر جب انہوں نے انہیں زخمی ہونے پر بھی آگے بڑھتے ہوئے دیکھا تو ان پر حیرت اور خوف کا غلبہ ہو گیا اور اب ان کے ہاتھ سست پڑنے لگے.
مسلمان بڑھتے بڑھتے فصیل کے نیچے پہنچ گئے انہوں نے گھوڑوں سے اتر کر سیڑھیاں لگانی اور فصیل توڑنی شروع کر دی -
عیسائی چونکہ فصیل کے اوپر تهے اس لیے وہ یہ نہیں دیکھ سکتے تھے کہ مسلمان کیا کر رہے ہیں البتہ ہتھوڑوں کی آواز سے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ لوگ فصیل توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں.
جب اللہ کسی سے ناراض ہو جاتا ہے تو سب سے پہلے اس کی عقل سلب کر لیتا ہے شاید عیسائیوں سے بھی اللہ ناخوش تھا اس لیے ان کی بهی عقلیں سلب کر لیں.
ہتھوڑوں کی آوازسنتے ہی افسروں نے زیادہ تعداد کو فصیل سے نیچے بهیج دیا کہ وہ قلعہ کے اندر پہنچ کر انتظار کریں جب مسلمان فصیل توڑ کر قلعہ کے اندر داخل ہوں تو شگافوں سے سر نکالتے ہی انہیں قتل کر دیا جائے.
انہیں یہ خیال ہی نہ رہا کہ مسلمان فصیل پر سیڑھیوں کے ذریعے بھی آ سکتے ہیں یا انہوں نے یہ سمجھ لیا تها کہ مسلمانوں کے پاس سیڑھیاں نہیں تهی. اس لئے وہ فصیل پر نہیں چڑھ سکتے.
چنانچہ فصیل پر بہت تھوڑے عیسائی رہ گئے ۔ اور اب وہ بھی مطمئن ہو کر قلعہ کے اندر جھانکنے لگے -
ادھر مسلمانوں نے سیڑھیاں لگا کر اوپر چڑھنا شروع کر دیا ان کا خیال تھا کہ عیسائی فصیلوں پر تلواریں تانے کھڑے ہوں گے اس لیے انہوں نے ڈھالوں کو سروں پر رکھ کر اوپر چڑھنا شروع کر دیا. فصیل نہایت اونچی تهی تقریباً تیس پینتیس فٹ بلند اتنی بلندی پر چڑھنا آسان نہیں تھا مسلمان منہ میں تلواریں دبائے اور ایک ہاتھ میں ڈھال اٹھائے اور ایک ہاتھ میں ڈنڈے پکڑے ہوئے نہایت تیزی سے چڑھے جا رہے تھے -
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جب فصیل کے برابر پہنچ گئے تو انہوں نے سر ابهار کر دیکها.
عیسائی دوسری طرف تهے وہ جلدی سے فصیل پر کود گئے اور وہاں جاتے ہی تلواریں ہاتھ میں لیے عیسائیوں کی طرف دوڑے -
دھمک سن کر عیسائیوں نے اپنی پشت کی طرف دیکھا وہ مسلمانوں کو آتے دیکھ کر سہم گئے اور چلا چلا کر کہنے لگے جن آ گئے جن آ گئے! !
عیسائی بد عقلی تو خود کرتے اور سمجھتے کہ مسلمان انسان نہیں جن ہیں اور اسی لئے وہ جب جہاں چاہیں پہنچ سکتے ہیں.
چنانچہ اس وقت بھی انہوں نے یہی سمجھا مسلمانوں نے دوڑ کر خوف زدہ عیسائیوں پر حملہ کر دیا اور باوجود عیسائیوں کی ڈھالوں کے انہیں قتل کر ڈالا اس طرح ان کی کافی تعداد فصیل پر ضائع ہو گئی
چونکہ فصیل پر عیسائی کم رہ گئے تھے اس لیے ان کا جلد خاتمہ کر دیا.
قلعہ کے اندر والے عیسائیوں نے فصیل والے عیسائیوں کا شور سن لیا تھا اور ساتھ ہی انہیں نیچے گرتے ہوئے دیکھا تھا وہ خود بھی گھبرا گئے مسلمان اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے سیڑھیوں کی طرف بڑھے عیسائیوں نے مسلمانوں کو دروازے پر ہی روکنے کی کوشش کی مگر مسلمان کچھ ایسے جوش میں بھرے ہوئے تھے کہ انہوں نے بڑھتے ہوئے عیسائیوں کو دیکھ کر ان پر جھپٹ پڑے جنگ شروع ہوئی عیسائی مسلمانوں پر اور مسلمان عیسائیوں پر ٹوٹ پڑے تلواریں بجلی کی طرح کوندتی اٹھیں اور سرفروشوں کے سروں پر جھکیں اور خون اگلتے ہوئے اٹھیں.
جس وقت عیسائیوں نے حملہ کیا تھا اسی وقت شور و غل کر کے قلعہ کو سر پر اٹھا لیا تھا.
ادھر زخمیوں کے شور و غل سے قلعہ گونج اٹھا-
مسلمان نہ شور کر رہے تھے نہ ادھر ادھر دیکھ رہے تھے بلکہ نہایت اطمینان اور استقلال کے ساتھ لڑ رہے تھے جو بھی ان کی زد میں آتا قضا انہیں اپنے قبضہ میں لے لیتی.
اگرچہ عیسائی بہت جوش و خروش سے لڑ رہے تھے وہ چاہتے تھے کہ کسی طرح مسلمانوں کو قتل کر دیں یا قلعہ سے باہر نکال دیں.
مگر بے سود وہ جیسے ہی حملے کے لئے آگے بڑھتے مسلمانوں کی تلواریں موت کی صورت ان کا استقبال کرتیں.
ہر مسلمان جوش و غضب سے بھرا ہوا حملہ کر رہا تھا اور جوش سے بھوکا شیر بنا ہوا تھا -
مسلمانوں کا تانتا لگا ہوا تھا اور وہ برابر زینے سے اتر کر نیچے آ کر پھیلتے جاتے جوں جوں وہ پھیلتے جاتے جنگ کی آگ بهی پھیلتی جاتی دور تک تلواروں کی چھاوں نظر آ رہی تھی -
مسلمانوں نے عیسائیوں کی صفوں کو الٹ کر رکھ دیا ۔
مسلمان چاہتے تھے کہ دروازہ کی طرف بڑھ کر پھاٹک کهول دیں.
تاکہ سارے مسلمان اندر آ جائیں اور جنگ کا فیصلہ جلدی ہو سکے لیکن عیسائی انہیں بڑھنے نہیں دے رہے تھے ابهی تک بہت کم مسلمان آئے تھے اور عیسائیوں کا خیال تھا کہ وہ انہیں دبا کر قلعہ سے باہر نکال دیں گے یا مار ڈالیں گے.
اب عبدالعزیز بھی قلعہ کے اندر آ گئے اور انہوں نے آتے ہی جوش و غضب سے حملہ کر کہ ان کے پروں کے پرے الٹ دئیے اور صفیں زیر و زبر کر دیں، جو بھی ان کے سامنے آ گیا انہوں نے اسے مار ڈالا جس پر بھی حملہ کرتے اسے قتل کئے بنا نہ ہو چھوڑتے.
مسلمانوں نے انہیں اس قدر جوش سے لڑتے دیکها تو ان میں بھی جوش کی لہر دوڑ گئی اور وہ پہلے سے زیادہ شدت سے حملے کرنے لگے -
عیسائی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے تھے کہ مسلمانوں کو پیچھے ہٹا دیں مگر مسلمانوں نے بڑهہ کر اور بھی سختی سے حملہ کیا کہ عیسائی پیچھے ہٹتے چلے گئے تقریباً پچاس آدمی مارتے کاٹتے دروازے تک پہنچ گئے انہوں نے پھاٹک کهول دیا اور پھاٹک کھلتے ہی ایک دم مسلمانوں نے قلعہ میں داخل ہوتے ہی ان پر حملہ کر دیا اور تلواریں نکال لیں اور بے دریغ عیسائیوں کو کاٹ ڈالا.
وہ ہر طرف پھیل گئے سارے قلعے میں چپہ چپہ ہر عیسائیوں کی لاشیں بکهری نظر آنے لگیں اگرچہ عیسائی بہت زیادہ تعداد میں تھے لیکن تهوڑی ہی دیر میں ان کی کثیر تعداد لقمہ اجل بن گئی.
یہ دیکھ کر عیسائیوں نے ہتھیار ڈال ڈال دئیے.
مسلمانوں نے انہیں گرفتار کر کے قلعہ پر قبضہ کر لیا.
عبدالعزیز نے باغیوں کے سرغنوں کو سزائیں دیں قیدیوں سے جزیہ لیا اور قلعہ پر تسلط کر کے وہاں کے چند معززین کو بطور یرغمال اپنے ساتھ لیا اور دو روز وہاں قیام کر کے تیسرے روز دو سو مسلمانوں کو اس قلعہ میں چهوڑ کر بقیہ لشکر لے کر طلیطلہ کی طرف روانہ ہوئے
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جاری ہے۔۔۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی