فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد : قسط نمبر 38═(نئی تجویز )═


  🌴⚔️🛡️فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد🕌💚🌷

✍🏻تحریر:  صادق حسین صدیقی
الکمونیا ڈاٹ کام ─╤╦︻ ترتیب و پیشکش ︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
موسیٰ بن نصیر کے جب سے مریڈا کے جب سے مریڈا کو فتح کیا تھا مغربی اندلس کے عیسائیوں پر رعب طاری ہو گیا تھا اور مریڈا کے نواحی شہروں کے لوگ آ آ کر مصالحت کرنے لگے تھے ۔
جب کہ اس کے نواح سے بھی اطمینان ہو گیا تھا تو موسی نے طلیطلہ جانے کا اعلان کر دیا ۔
لشکر تیار ہونے لگا ۔
عبدالعزیز نے نائلہ کو اپنے ساتھ لے جانے کا وعدہ کر لیا تھا لیکن وہ اسے اپنے باپ کی منظوری کے بنا ساتھ نہیں لے جا سکتے تھے ۔
اس لئے وہ شش و پنج میں مبتلا تھے کہ وہ کس طرح اپنے باپ سے منظوری حاصل کرے اس کی سمجھ میں کوئی تدبیر نہیں آ رہی تھی ۔
دن گزرتے رہے آخر وہ دن بھی آ گیا جس کے اگلے روز لشکر نے روانہ ہونا تھا عبدالعزیز بہت زیادہ مضطرب اور پریشان تھے ۔
وہ اپنے باپ کی خدمت میں حاضر ہوئے جن کے پاس بڑے بڑے سردار بیٹھے ہوئے تھے وہ بھی سلام کر کے ایک طرف بیٹھ گئے ۔
موسی کہہ رہے تھے یہ سچ ہے لیکن- "
موسی نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا لیکن تمہیں کیا فکر لاحق ہو گئئ ہے؟ "
عبدالعزیز :مجھے ڈر ہے کہ عیسائیوں کے شہروں میں چند مسلمان جگہ جگہ چھوڑ دئیے گئے ہیں جو اگر یہ نافرمانی کر کے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے لگے تو کیا انتظام کیا جائے ۔
علی نے کہا عیسائیوں کو اس بات کی جرآت کبھی نہیں ہو گی ۔
موسی :لیکن انہوں نے بات معقول کی ہے ۔
حیات: اکثر مجھے بھی اسی بات کا اندیشہ رہتا ہے ۔
عبدالعزیز : اور مجھے کئی روز سے خطرہ ہے اس بات کا ابھی ان کا فقرہ مکمل بھی نہیں ہوا ہو گا کہ چند مسلمان خستہ حالت میں آتے ہوئے نظر آئے اور سلام کر کے موسی کے سامنے بیٹھ گئے موسی نے انہیں دیکھ کر کہا- "
یہ تمہاری حالت کس نے کی ہے؟ "
ان میں سے ایک شخص نے کہا ۔
زندگی تھی جو اس حالت میں بھی آپ تک پہنچ گئے- "
موسی نے حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا- "تم کہاں سے آ رہے ہو؟ -
وہی مسلمان :اسونیا کے عیسائیوں نے بےوفائی بغاوت اور حماقت بھی ۔
موسی :ذرا تفصیل سے بیان کرو ۔
وہی مسلمان :اس جمال کی تفصیل یہ ہے کہ ہم اسونیا میں تھے اور چونکہ ان کے شہر میں رہتے عرصہ ہو گیا تھا اس لئے ہر طرح مطمئن تھے اور یہ سمجھ گئے تھے کہ بغاوت نہ کریں گے مگر ایک رات کو وہ دفعتا ہم پر مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے اور ہم اس وقت نہتے تھے سوئے ہوئے تھے ہمیں آ کر قتل کرنے لگے ۔
جب تک ہم ہوشیار ہوتے اس وقت تک بیس مسلمان شھید ہو گئے-
موسی نے افسوس بھرے لہجے میں کہا کہا بیس مسلمان شھید ہو گئے؟ "
مسلمان :جی ہاں!
موسی :اچھا پھر کیا ہوا؟ "
مسلمان :چونکہ ہم نہتے تھے اس لیے چھپ کر بھاگے اور قلعہ سے باہر نکل کر چھپتے چھپاتے یہاں تک آ پہنچے!
عبدالعزیز :جو اندیشہ تھا وہ سامنے آ گیا!
موسی :بذات خود عیسائیوں نے اپنا اعتماد کھو لیا ہے ۔
اب ہم ان کا کبھی اعتبار نہیں کریں گے اب اسونیا کے ان بیس مسلمانوں کا بدلہ لینا اور انہیں سبق سناما ضروری ہو گیا ہے ۔
علی: بے شک ۔
موسی :عبدالعزیز تم اسونیا جاو اور وہاں کے عیسائیوں کو قرار واقعی سزا دے کر طلیطلہ آ جانا ۔
عبدالعزیز :بہت بہتر آپ کا ارادہ یہاں سے طلیطلہ جانے کا ہے؟ "
موسیٰ :جی ہاں ۔
عبدالعزیز :مجھے خوف ہے کہ کہیں سونیا والوں کی تقلید میں دوسرے مقامات کے عیسائی بھی بغاوت نہ کر بیٹھیں ۔
موسی :بے شک ۔
عبدالعزیز :خصوصا ایسے مقامات جیسا کہ مریڈا ہے جو نہایت ہی مضبوط و مستحکم ہیں اور یہ مشکل سے فتح ہوئے ہیں ان کی حفاظت کا معقول بندوبست ہونا چاہیے ۔
موسی :یہ تم ٹھیک کہہ رہے ہو پر معقول انتظام کیا ہونا چاہیے؟ "
علی :ہر قلعہ میں زیادہ سے زیادہ اسلامی لشکر چھوڑ دئیے جائیں جس سے ان کے دلوں میں بغاوت کا خیال نہ آئے ۔
عبدالعزیز :مگر اس طرح ہماری قوت منتشر ہو جائے گی اور فتوحات کا سلسلہ رک جائے گا ۔
موسی :بالکل ٹھیک کہا ہے ۔
علی :پھر کیا تدبیر کی جائے؟ "
موسی :تدبیر ایسی ہونی چاہئیے جس سے ہم زیادہ سے زیادہ لشکر بھی نہ چھوڑیں اور اور بغاوت کا بھی اندیشہ نہ رہے ۔
علی :عیسائیوں سے گرجاوں میں حلف لیے جائیں ۔
موسی :بے سود ہے آب ان لوگوں کے قول و فعل کا اعتبار نہیں کیا جا سکتا ۔
عبدالعزیز :ایک بات میری سمجھ میں آ رہی ہے ۔
موسی کیا؟ "
عبدالعزیز :ہر قلعہ کے بڑے اور معزر سرداروں کو بطور یرغمال اپنے ہمراہ لیے چلتے ہیں اور اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ اگر کسی مقام کے باشندے نے بغاوت کی تو ان سب کو قتل کر دیا جائے گا جو ہمارے پاس یرغمال ہوں گے اور ان کے قلعہ یا شہر کو آگ لگادی جائے گی ۔
موسی :نے خوش ہو کر کہا یہ تجویز مناسب ہے مجھے پسند آئی ہے اسی پر عمل کرتے ہیں ۔
علی :واقعی یہ اچھی تجویز ہے ۔
عبدالعزیز :اور ضمانت کے طور پر ہر طبقہ میں سے ایک ایک دو دو آدمی لے لئے جائیں ۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
موسی :اس سے تمہارا کیا مطلب ہے؟ "
عبدالعزیز :میرا مطلب یہ ہے کہ امراء اور روساء کے علاوہ پادریوں کو بھی بطور یرغمال ساتھ لیا جائے گا ۔
موسی :ٹھیک ہے ۔
عبدالعزیز :اب یہ مریڈا ہی ہے یہاں سے آپ کس کس لیں گے؟ "
موسی :جو لوگ مصالحت کرنے کے لئے آئے تھے ان میں ہر طبقہ کے آدمی شامل تھے ان سب کو ساتھ لے لیا جائے ۔
عبدالعزیز :نہایت مناسب ہے لیکن ۔
موسی :لیکن کیا؟ "
عبدالعزیز :ان لوگوں کے درمیان ایک معزز ہستی بھی ہے ۔
موسی :وہ کون؟ "
عبدالعزیز :شاہ رازرق کی بیوی نائلہ ۔
موسی :ہاں مجھے اس کا خیال تک نہیں آیا وہ بھی قلعہ میں ہے اسے بھی ساتھ لے جانا ضروری ہے ۔
عبدالعزیز :حضور وہ خواب یاد ہو گا جو میں نے قیروان میں دیکھا تھا ۔
موسی :مجھے یاد نہیں ۔
عبدالعزیز :میں نے سبزہ زار اور کھنڈرات کےدرمیان ایک سنگ بت دیکھا تھا ۔
موسی :ہاں یاد آ گیا ۔
عبدالعزیز :وہ جگہ یہی تھی حضور!!!
موسی نے حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا یہی جگہ ہے؟ "
عبدالعزیز :جی حضور میں کھنڈرات اور بت دیکھ چکا ہوں
موسی نے مسکراتے ہوئے کہا اور وہ طوق والی حسینہ؟ "
عبدالعزیز :وہ بھی وہاں ہے میں نے اسے بھی دیکھا ہے ۔
موسی :وہ کون ہے؟ "
عبدالعزیز :وہ نائلہ ہے ۔
موسی :تم نے اس سے باتیں کی ۔
عبدالعزیز :جی ہاں ۔
موسی :وہ تمہارے ساتھ جانا اپنی توہین نہ سمجھے ۔
عبدالعزیز :میرے خیال میں نہیں سمجھے گی بلکہ خوشی سے ہمراہ چلے گی ۔
موسی :اچھا اب تم تیار ہو جاو آج ہی روانہ ہونا ہے ۔
عبدالعزیز :آج نہیں کل ۔
موسی :اسی وقت ان عیسائیوں کو طلب کر لیا جائے جو مصالحت کے لیے آئے تھے ۔
مجھے افسوس ہے کہ اسونیا کے عیسائیوں نے مصالحت کر کے بغاوت کر دی اور بیس مسلمانوں کو شھید کر دیا ان کی اس احمقانہ حرکت کی وجہ نے تمام عیسائیوں کی طرف سے ہمیں بد ظن کر دیا ہے ۔
اور عام مسلمانوں میں جوش و غضب کا طوفان امڈ آنے کا خطرہ ہے
اب ہم یہاں سے طلیطلہ جا رہے ہیں اور چونکہ ہم تمام عیسائیوں کی طرف سے مشکوک ہو چکے ہیں اس لئے ہم نے یہ تجویز دی ہے کہ ہر قلعہ سے کچھ آدمی بطور یرغمال اپنے ساتھ رکھیں اور جس جگہ کے لوگ بغاوت کریں وہاں یرغمالیوں کو قتل کر دیا جائے گا ۔ان لوگوں نے موسی کی بات کو اطمنان سے سن کر کہا افسوس ہے کہ ایک جگہ کے احمقوں کی وجہ سے تمام عیسائی مشکلات میں پڑ گئے ہیں ۔
ہم بلا خوف و تردید یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ سے زیادہ شفیق حکمران کوئی نہیں ہے چونکہ ہمیں آپ پریقین ہے اس لئے ہمیں آپ کے ساتھ جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے آپ جب چاہیں اطمنان کے لیے ہمیں ساتھ لے جائیں ۔
موسی :ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ سب اور رازرق کی بیوی ہمارے ساتھ جائے گی ۔
عیسائی :بہتر ہے ۔
موسی :ہم کل روانہ ہوں گے آپ بھی تیار رہنا ۔
عیسائی :جی بہت اچھا ۔
تمام عیسائی اٹھ کر چلے گئے اور دوسرے روز سب تیار ہو کر آ گئے نائلہ بھی ان کے ساتھ تھی موسی سب کو ساتھ لے کر طلیطلہ کی طرف اور عبدالعزیز دو ہزار مجاہدین کے ساتھ اسونیا کی جانب روانہ ہوئے
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جاری ہے۔۔۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی