جہاد و قتال فی سبیل اللہ کیوں کیا جاتا ہے؟


 "تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کے راستے میں اور ان بے بس مردوں عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ہم پر ظلم کر رہے ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حامی و مددگار پیدا کر۔"

(النساء : 75)

▪جہاد و قتال فی سبیل اللہ دو وجوہات کی بنا پر کیا جاتا ہے۔ ایک ان قوتوں کو ختم کرنے یا مغلوب کرنے کے لیے جو کلمہء حق کی سر بلندی میں رکاوٹ بنیں۔ جیسے قریش کے سردار اسلام کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ جب جہاد کی بدولت یہ رکاوٹ دُور ہوئی تو لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوتے چلے گئے۔ اس کے علاوہ فارس اور روم کی قیادتوں نے جب نہ خود اسلام قبول کیا اور نہ عوام تک یہ دعوت پہنچنے دی تو پھر اس رکاوٹ کو بھی جہاد سے ہٹایا گیا۔

▪دوسرا مقصد مقبوضہ مسلم علاقہ آزاد کرانا اور مظلوم و مغلوب مسلمانوں کی مدد کرنا ہے۔ جب کبھی کسی مسلمان حکومت یا کسی مسلمان آبادی پر کوئی غیر مسلم گروہ حملہ کرے تو مسلمانوں پر شرعاً فرض ہو جاتا ہے کہ ان کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔

◇ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم اللہ) اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں۔ (صحیح بخاری # 25)

◇ فارس کے رستم نے جب حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا بات تمہیں (ہم پر حملہ کے لیے) یہاں لے کر آئی ہے؟ تو حضرت ربعیؓ نے جواب دیا: "ہم یہاں آئے ہیں تاکہ انسانوں کو انسانوں کی بندگی سے نکال کر اللہ کی بندگی میں داخل کریں اور انہیں ادیانِ باطلہ کے ظلم سے نجات دلا کر اسلام کے عدل سے روشناس کرائیں۔"

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی