دس محرم کو اپنے اہل وعیال پر نان نفقہ میں وسعت کرنے کی شرعی حیثیت:
متعدد احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ جو شخص اپنے آپ پر اور اپنے اہل وعیال پر عاشورا کے دن (کھانے پینے اور دیگر اخراجات وغیرہ میں) وسعت اور فراخی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر پورا سال وسعت فرمائیں گے۔ یہ احادیث اگرچہ انفرادی طور پر ضعیف ہیں لیکن ایک دوسرے کے لیے تقویت کا سبب بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اس لیے مجموعی طور پر ان احادیث سے ثابت شدہ مذکورہ بات قابلِ قبول ہے، امت کے جلیل القدر اہلِ علم اور حضرات اکابر نے بھی ان روایات کو قبول فرمایا ہے۔ روایات ملاحظہ فرمائیں:
☀ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جو اپنے آپ پر اور اپنے گھر والوں پر عاشورا کے دن (کھانے پینے اور دیگر اخراجات وغیرہ میں) وسعت اور فراخی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر پورا سال وسعت فرمائیں گے۔‘‘
☀ الاستذکار میں ہے:
14294- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ قَاسِمٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَكَمٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: «مَنْ وَسَّعَ عَلَى نَفْسِهِ وَأَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَتِهِ».
امام بیہقی رحمہ اللہ نے ’’شعب الایمان‘‘ میں متعدد صحابہ کرام سے اس مضمون کی روایات نقل فرمائی ہیں:
☀ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت:
3512- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ: أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغِفَارِيُّ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ابْنُ أَخِي مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «مَنْ وَسَّعَ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللهُ عَلَى أَهْلِهِ طُولَ سَنَتِهِ».
هَذَا إِسْنَادٌ ضَعِيفٌ، وَرُوِيَ مِنْ وَجْهٍ آخَرَ كَمَا:
☀ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت:
3513- أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي عَلِيٍّ الْحَافِظُ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ كَزَال: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُهَاجِرٍ الْبَصْرِيُّ: حَدَّثَنَا هَيْصَمُ بْنُ شُدَّاخٍ الْوَرَّاقُ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، ح: وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ خُشَيْشٍ التَّمِيمِيُّ الْمُقْرِئُ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ دُحَيْمٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ الْجُرْجَانِيُّ: حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رَجَاءٍ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: حَدَّثَنَا هَيْصَمُ بْنُ شُدَّاخٍ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «مَنْ وَسَّعَ عَلَى عِيَالِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ فِي سَائِرِ سَنَتِهِ». تَفَرَّدَ بِهِ هَيْصَمٌ عَنِ الْأَعْمَشِ.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت ’’المعجم الکبیر للطبرانی‘‘ میں بھی ہے۔
☀ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت:
وأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عِيسَى: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ الْمَدَنِيُّ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مِينَاء، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ بِنَحْوِهِ.
3514- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ: أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ الصَّفَّارُ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الدُّنْيَا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نَافِعٍ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ مِينَاء عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «مَنْ وَسَّعَ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَتِهِ».
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اس مضمون کی روایت ’’المعجم الاوسط للطبرانی‘‘ میں بھی موجود ہے۔
☀️ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت:
3515- أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِينِيُّ: أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ: حَدَّثَنَا الْحسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْأَهْوَازِيُّ: حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سَهْلٍ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ذَكْوَانَ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: «مَنْ وَسَّعَ عَلَى عِيَالِهِ وَأَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ سَائِرَ سَنَتِهِ».
📿 مذکورہ روایات سے متعلق امام بیہقی رحمہ اللہ کا فیصلہ:
یہ تمام احادیث نقل کرنے کے بعد امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ تمام روایات اگرچہ ضعیف ہیں لیکن چوں کہ ایک دوسرے کی تائید کرتی ہیں اس لیے مجموعی اعتبار سے ان میں قوت آجاتی ہے:
هَذِهِ الْأَسَانِيدُ وَإِنْ كَانَتْ ضَعِيفَةً فَهِيَ إِذَا ضُمَّ بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ أَخَذَتْ قُوَّةً، وَاللهُ أَعْلَمُ.
☀️ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثبوت:
▪️ الاستذکار میں ہے:
14297- حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ أَصْبَغَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَضَّاحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْعَابِدُ عَنْ بُهْلُولِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَنْ وَسَّعَ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ سَائِرَ السَّنَةِ.
📿 امام ابراہیم بن محمد بن منتشر تابعی رحمہ اللہ سے ثبوت:
☀ الاستذکار میں ہے:
14299- وَرَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ وَإِبْرَاهِيمُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ قَالَ: مَنْ وَسَّعَ عَلَى أَهْلِهِ فِي عَاشُورَاءَ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ سَائِرَ السَّنَةِ.
📿 حضرت جابر رضی اللہ عنہ، امام یحیی بن سعید اور امام سفیان رحمہم اللہ کا تجربہ:
’’الاستذکار‘‘ میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ، امام یحیی بن سعید اور امام سفیان رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو اسے حق ہی پایا۔
14295- قَالَ: جَابِرٌ: جَرَّبْنَاهُ فَوَجَدْنَاهُ كَذَلِكَ.
14298- قَالَ: يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: جَرَّبْنَا ذَلِكَ فَوَجَدْنَاهُ حَقًّا.
14300- قَالَ سُفْيَانُ: جَرَّبْنَا ذَلِكَ فَوَجَدْنَاهُ كَذَلِكَ.
⬅️ خلاصہ:
اس تمام تفصیل سے معلوم ہوا کہ دس محرم کو اپنے اہل وعیال اور گھر والوں پر عام دنوں کے مقابلے میں نان نفقہ، کھانے پینے، لباس پوشاک اور دیگر ضروریات اور اخرجات سے متعلق وسعت اور فراخی کرنا اچھی بات ہے، یہ ایک مباح عمل ہے، البتہ اس کو باقاعدہ عمومی دعوت کی شکل نہ دی جائے کہ محلے میں اسے تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے، اسی طرح اس کو ضروری بھی نہ سمجھا جائے اور نہ ہی اس کو شرعی حدود سے آگے بڑھایا جائے۔
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی