مؤرخ ادیب، صلاح الدین الصفدی نے فلسفی اسلام محمد بن محمد بن طرخان ابونصر الفارابی،حکیم، علامہ، نادر روزگار (ولادت فاراب میں ۰۶۲ھ وفات دشق ۹۳۳ھ ) کی سوانح میں لکھا ہے۔
کہ دنیا کے لوگوں میں بہت زاہد تھے، سیف الدولہ نے ان کے لئے روزانہ کے چار درہم مقرر کئے تھے، وہ دمشق سے مصر گئے ، بعض نے یہ بھی کہا کہ وہ جب حران سے واپس لوٹے تو بغداد میں ارسطو کی کتابوں کے مطالعہ کے لئے بیٹھ گئے یہاں تک کہ حکمت میں مہارت حاصل کر لی ۔ کہا جا تا ہے کہ ارسطو کی کتاب ’’النفس‘‘ کا ایک نسخہ ملا جس پر ابونصر الفارابی کے خط کے ساتھ لکھا ہوا تھا کہ میں نے یہ کتاب دوسو مرتبہ پڑھی، اور خود کہا کرتے تھے کہ میں نے ارسطو کی کتاب "السماع الطبیعی“ چالیس مرتبہ پڑھی، اور مجھے پھر بھی اس کے اعادے کی ضرورت تھی، یونانی اور دیگر بہت سی زبانیں بہت خوبصورتی کے ساتھ بولتے تھے، اور خود اپنے بارے میں کہا کرتے تھے کہ ستر سے زائد زبانیں خوبصورتیں سے بول سکتا ہوں، ان سے پوچھا گیا کہ تم اس زبان کو زیادہ جانے یا ارسطو تو کہنے لگے کہ اگر میں ان کو پالیتا تو میں ان کا بڑا شاگرد ہوتا ۔ ابن سینا کہتے ہیں کہ میں نے ابونصر الفارابی سے کسب فیض کے لئے سفر کیا۔ لیکن میں نے ان کو نہیں پایا، کاش میں ان کو پالیتا تو ضرور فائدہ حاصل کر لیتا، ابن سینا کہتے ہیں کہ میں نے ارسطو کی کتاب ’’ما بعد الطبعی‘ کا مطالعہ کیا، لیکن وہ مجھے کچھ بھی سمجھ نہ آئی ، اور اس کتاب کے واضع کی غرض میں نہ سمجھ سکا، یہاں تک کے میں نے کتاب چالیس مرتبہ پڑھی، وہ مجھے یاد تو ہوگئی لیکن سمجھنے میں مایوسی رہی، میں نے کہا کہ اس کے سمجھنے کی میرے پاس کوئی سبیل نہیں۔
کتاب سمجھ آجانے پر صدقہ :
ایک دن میں عصر کی نماز کے بعد کاغذ فروشوں کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک دلال آواز لگا رہا تھا ایک مجلد کتاب کے فروخت کرنے کی ، کاغذ فروش نے اس کو میری طرف متوجہ کیا، میں نے تختی کے ساتھ اور اس یقین کے ساتھ وہ کتاب واپس کر دی کہ اس کے علم میں کوئی فائدہ نہیں، اس نے کہا مجھ سے خرید لو صرف تین درہم میں فروخت کرتا ہوں،میں نے خرید لی،دیکھا تو ابونصر الفارابی کی اس کتاب کے اغراض پر کتاب تھی،میں واپس گھر آیا اور جلد از جلد اس کو پڑھنا شروع کیا،تو اسی وقت مجھ پر اس کتاب کے اغراض کھل گئے،کتاب میری سمجھ میں آگئی دوسرے دن میں نے فقراء پر بہت سا صدقہ کیا ـ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کتاب : مُطالعہ کی اہمیت
(صفحہ نمبر ۲۷۹،۲۸۰)
مصنف : مولانا محمد روح اللہ نقشبندی