*باتیں ایک ڈاکٹر کی ۔ ۔ ۔ ۔*
کوئی آٹھ دس دن پہلے کی بات ہے ایک خاتون 6 ماہ کے بچے کو اُٹھائے گھبرائی ہوئی کلینک میں داخل ہوئی اور نہایت بلند آواز میں تقریباً چیختے ہوئے بولی " ڈاکٹرصاحب! ڈاکٹر صاحب! جلدی سے میرے بچے کو دیکھیں" ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں فوراً اپنے کیبن سے باہر نکلا اور اس کے بچے کو کوچ پہ لِٹا دیا اور پُوچھا " کیا ہوا آپ کے بچے کو؟" کہنے لگی "ڈاکٹر صاحب! اسے 2 دن سے تیز بُخار ہے، دُودھ بھی کم پی رہا ہے، سُست ھو گیا ھے، ابھی اس نے ایک قے کی ہے، ساتھ ہی رنگت پیلی پڑ گئی ہے اور آنکھیں اُوپر چڑھ گئی ہیں اسے سانس بھی نہیں آرہی ہے پلیز میرے بچے کو بچا لیں" پھر وہ رونے لگ گئی ۔ ۔ ۔ ۔
میں نے جلدی سے بچے کو چیک کیا.. بچے کو بُخار بھی نہیں تھا، بچے کی رنگت اور سانس بھی ٹھیک تھا.. بچہ ایک دم چاق وچوبند اور نارمل تھا اور اپنی عُمر کے مطابق ہاتھ پاؤں بھی مار رہا تھا ۔ ۔ ۔
میں نے اُس خاتون سے کہا “ میڈم آپ کا بچہ ماشاءاللہ بالکل ٹھیک ہے" وہ کہنے لگی نہیں نہیں ڈاکٹر صاحب! آپ ذرا اچھی طرح چیک کریں میرا بچہ بہت بیمار ہے" ۔ ۔ ۔
میں نے اُسے کہا " میں نے بچے کو اچھی طرح دیکھ لیا ہے آپ بھی اپنے بچے پر ایک نظر ڈال لیں ماشاءاللہ ٹھیک ہے" ۔ ۔ ۔
میرے کہنے پر اُس نے بچے کو غور سے دیکھا پھر پریشانی اور ندامت بھرے لہجے میں بولی" سوری ڈاکٹر صاحب! میں گھبراہٹ اور عُجلت میں اپنی نند کا بچہ اُٹھا لائی ہوں"۔
🤦♂️🤦♂️🤦♂️🤦♂️
سوال: عورت کے بچے کا کیا بنا؟
جواب: گھر کال کر کے اسے منگوایا نند کے ذریعے سے۔ ۔ ۔
😁😀🤣😀🙃