ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 درسِ قرآن 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
سورہ الاعراف آیت نمبر 103
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ مُّوۡسٰی بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ مَلَا۠ئِہٖ فَظَلَمُوۡا بِہَا ۚ فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۱۰۳﴾
ترجمہ: پھر ہم نے ان سب کے بعد موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا (٥٢) تو انہوں نے (بھی) ان (نشانیوں) کی ظالمانہ ناقدری کی۔ اب دیکھو کہ ان مفسدوں کا انجام کیسا ہوا۔
تفسیر: 52:: یہاں سے آیت نمبر : ١٦٢ تک حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے واقعے کے کچھ اہم حصے تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں، اس سورت میں فرعون کے ساتھ آپ کی گفتگو اور مقابلے اور اس کے غرق ہونے کی تفصیل، نیز حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات عطا ہونے کے واقعات آرہے ہیں، آپ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی چوتھی پشت میں آتے ہیں، سورة یوسف میں قرآن کریم نے بتایا ہے کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) جب مصر کے وزیر خزانہ بن گئے تو انہوں نے اپنے والدین اور بھائیوں کو فلسطین سے مصر بلالیا تھا، اسرائیلی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی ساری اولاد جو بنو اسرائیل کہلاتی ہے پھر وہیں آباد ہوگئی تھی، اور مصر کے بادشاہ نے ان کو شہری آبادی سے الگ ایک علاقہ دے دیا تھا، مصر کے ہر بادشاہ کو فرعون کہا جاتا تھا، حضرت یوسف (علیہ السلام) کی وفات کے بعد رفتہ رفتہ مصر کے بادشاہوں نے بنی اسرائیل کو اپنا غلام سمجھنا شروع کردیا اور دوسری طرف تکبر میں آکر انہی میں کا ایک فرعون (جس کا نام جدید تحقیق کے مطابق منفتاح تھا) خدائی کا دعوے دار بن بیٹھا، ان حالات میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو پیغمبر بناکر اس کے پاس بھیجا گیا، ان کے پیدائش، مدین کی طرف ہجرت، اور پھر نبوت عطا ہونے کے واقعات توانشاء اللہ سورة طہ ( سورة نمبر : ٢٠) اور سورة قصص ( سورة نمبر : ٢٨) میں آئیں گے، اس کے علاوہ مزید ٣٥ سورتوں میں آپ کے واقعات کے مختلف حصے بیان فرمائے ہیں ؛ لیکن فرعون کے ساتھ ان کے جو واقعات پیش آئے ان کا تدکرہ یہاں ہورہا ہے۔