آج ایک دوست کے ہاں اُس کے گاؤں جانے کا اتفاق ہوا ۔۔۔
تو کیا دیکھتا ہوں کہ دو محراب ایک ہی دیوار میں بالکل ساتھ ساتھ ۔۔۔
دیکھ کر بہت حیرانگی ہوئی پھر دوست سے پوچھا ۔۔۔
یار ایک مسجد میں دو محراب کیوں بنے ہوئے ہیں ۔۔۔؟
تو دوست نے کہا کہ ۔۔۔
یہ ایک مسجد نہیں بلکہ دو مساجد ہیں ۔۔۔
یہ سن کر مزید حیران ہوا کہ دو مساجد بالکل اتنے انتہائی قریب کیسے ۔۔۔؟
تو میری معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے دوست کہنے لگا ۔۔ ۔
یہ پہلے ایک ہی مسجد ہوتی تھی لیکن پھر نماز میں دورانِ قرآت لفظ " ض " کے تلفظ پر جھگڑا ہوا ۔۔۔
ایک گروہ ض کو " زواد " پڑھتا تھا جبکہ دوسرا " دواد " ۔۔۔
آخرکار فرزندانِ توحید نے اللہ کے گھر کے بھی دو ٹکڑے کر دیے ۔ ۔۔
اب ایک طرف کی قرآت دوسری طرف صاف سنائی دیتی ہے بس " ولاالضالین " پڑھتے ہوئے ایک دوسرے کو جلانے کے لیے ایک مولوی " زواد " پر زور دیتا ہے جبکہ دوسرا " دواد " پر ۔۔۔!!
میں نے تو ڈرتے کانپتے تصویر لی کہ کہیں زواد والے دوادی نہ سمجھ لیں یا دواد والے زوادی ، تو کہیں پھر فساد نہ ہو جائے ۔۔۔!
مجھے لگا کہ دو قومی نظریہ کو اگر تصویری شکل دی جائے تو بالکل ایسے ہو گی ۔۔۔
ہم نام نہاد مسلمانوں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے ۔۔۔