اللہ تعالٰی انھیں خود سزا دے رہا ہے۔۔۔

ہارون الرشید نے بہلول کو ہدایت کی کہ بازار جائیں
 اور قصائیوں کے ترازو اور جن پتھروں سے وہ گوشت تولتے ہیں وہ چیک کریں
 اور جن کے تول والا پتھر کم نکلے انھیں گرفتار کرکے دربار میں حاضر کریں
بہلول بازار جاتے ہیں.

پہلے قصائی کا تول والا پتھر چیک کرتے ہیں تو وہ کم نکلتا ھے 
قصائی سے پوچھتے ہیں کہ حالات کیسے چل رہے ہیں..؟

قصائی کہتا ہے کہ بہت برے دن ہیں دل کرتا ہے کہ یہ گوشت کاٹنے والی چھری بدن میں گھسا دوں اور ابدی نیند سو جاؤں ۔۔۔۔۔

بہلول آگےدوسرے قصائی کے تول والے پتھر کو چیک کرتے ہیں وہ بھی کم نکلتا ھے
 قصائی سے پوچھتے ہیں کہ کیا حالات ہیں گھر کے 

وہ کہتا ہے کہ کاش اللہ نے پیدا ہی نہ کیا ہوتا 
بہت ذلالت کی زندگی گزار رہا ہوں 

بہلول آگے بڑھے۔۔۔

تیسرے قصائی کے پاس پہنچے تول والا پتھر چیک کیا تو بلکل درست پایا 
قصائی سے پوچھا کہ زندگی کیسے گزر رہی ہے.... ؟

قصائی نے کہا کہ اللہ تعالٰی کا لاکھ لاکھ شکر ہے بہت خوش ہوں
 اللہ تعالٰی نے بڑا کرم کیا ہے اولاد نیک ہے 
زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے

بہلول واپس آتے ہیں 

سلطان ہارون الرشید پوچھتے ہیں کہ کیا صورتحال رہی ؟

بہلول کہتے ہیں کہ کئی قصائیوں کے تول والے پتھر کم نکلے ہیں۔۔۔

سلطان  نے غصے سے کہا کہ پھر انھیں گرفتار کرکے لائے کیوں نہیں 

بہلول نے کہا 

اللہ تعالٰی انھیں خود سزا دے رہا ہے۔۔۔
ان پر دنیا تنگ کر دی گئی ہے۔۔۔
تو یہاں لانے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔

آج ہمارے بھی کچھ یہی حالات ہیں 
ہم نے بھی صرف دنیا کو ہی اپنا مقصد بنایا ہوا ہے اسی کی ہی فکر ہے، 
ناپ تول میں کمی ، حرام و حلال کی کوئی تمیز نہیں ہے 
اور آخرت کی کوئی فکر ہی نہیں ہے .

آج جن جن لوگوں کے حالات خراب ہیں اور ان پہ دنیا تنگ ہو چکی ہے 
وہ بھی اپنی روزی کمانے کے ذرائع چیک فرمائیں کہ کہیں ہمیں بھی اللہ کی طرف سے سزا تو نہیں دی جا رہی۔۔۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی