فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد : قسط نمبر 34═(برج الشہداء)═


  🌴⚔️🛡️فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد🕌💚🌷

✍🏻تحریر:  صادق حسین صدیقی
الکمونیا ڈاٹ کام ─╤╦︻ ترتیب و پیشکش ︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
عیسائی مریڈا سے بڑے سازو سامان کے ساتھ اور بڑی کثرت سے میدان جنگ میں نکلے تھے کہ مسلمانوں کو مار ڈالیں گے انہیں بھگا دیں گے لیکن جب مقابلہ ہوا اور مسلمانوں نے انہیں تلواروں کی باڑھ پر رکھ لیا تو شکست کها کر بھاگے-
ایسے کہ پیچھے پهر کر بھی نہ دیکھا-
اس جنگ میں عیسائیوں کا بہت نقصان ہوا ان کے کم و بیش سات ہزار آدمی مارے گئے مسلمانوں کے بهی چار سو مجاہد شہید ہوئے-
اس لڑائی نے عیسائیوں کے بڑھتے ہوئے حوصلے پست کر دئیے اور اب وہ مسلمانوں سے کچھ ڈر گئے کہ انہیں دست بستہ لڑنے کی جرات نہ ہوئی، حالانکہ مسلمان روزانہ میدان جنگ میں نکل کر ان کے قلعہ سے نکلنے کا انتظار کرتے تھے اور دوپہر ڈھلے واپس لوٹ جاتے تھے -
کئی روز اسی طرح گزر گئے مگر عیسائی پهر قلعہ سے باہر ہی نہ نکلے.
مسلمان فصیل پر بھی چڑھ آتے تھے کہ کسی طرح ایک مرتبہ عیسائی قلعہ سے باہر نکل آئیں اور صف آراء ہو کر لڑائی کریں تاکہ لڑائی کا فیصلہ جلد اور آسان ہو مگر ان کی آرزو پوری نہ ہوئی.
موسیٰ نے دیکھ لیا کہ قلعہ اس قدر مضبوط ہے کہ اس پر حملہ کر کے اسے فتح کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے. اس لئے وہ اس پر حملہ نہیں کر رہے تھے -
وہ محصورین کو محاصرہ سے تنگ آ کر لڑائی پر آمادہ کرنے کی تدبیر کر رہے تھے -
ان کا خیال تھا کہ جب قلعہ کے اندر رسد وغیرہ نہ پہنچے گی تو عیسائی بھوکے مرنے لگے گے اور پھر وہ یا تو میدان میں آ کر مردانہ وار لڑیں گے یا ہتھیار ڈال کر قلعہ ہمارے حوالے کر دیں گے - "
اس میں شک نہیں کہ محاصرہ پورے طور پر کیا جا رہا تھا -
نا ممکن تھا کہ کوئی عیسائی قلعہ سے باہر آ جا سکے.
محاصرہ کی سختی سے عیسائی تنگ آ چکے تھے اور انہیں خوف لاحق ہو گیا تھا کہ اگر چند روز یہی کیفیت رہی تو وہ بھوکے مرنے لگیں گے -
جب کئی روز گزر گئے اور عیسائیوں نے کوئی حرکت نہ کی تو موسیٰ کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے قلعہ پر دھاوا کرنے کا ارادہ کر لیا -
چنانچہ ایک روز صبح کی نماز پڑهتے ہی انہوں نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ جملہ ہتھیار اور قلعہ کو توڑ ڈالنے اور اس پر چڑھ جانے کا سامان مسلح ہو کر میدان جنگ میں نکلیں مسلمان خالی پڑے ہوئے بیزار ہو رہے تھے انہیں خوشی ہوئی کہ آج پھر دلوں کے حوصلے نکالنے کا موقع ملے گا،
چنانچہ مسلمان بہت جلد مسلح ہو کر ہر قسم کے سامان کے ساتھ میدان جنگ میں آ گئے موسی بھی آ گئے اور انہوں نے آتے ہی کہا
مسلمانو!!!
ہم نے بہت انتظار کیا کہ عیسائی ایک مرتبہ میدان میں نکل کر نہیں آئے مگر ان پر ہماری ہیبت کچھ ایسی چها گئی ہے کہ پهر انہیں قلعہ سے باہر نکلنے کی جرات ہی نہیں ہوئی.
چونکہ مریڈا کے سامنے پڑے ہوئے عرصہ ہو گیا ہے اس لیے اب ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے -
عیسائیوں کو قلعہ کی مضبوطی پر گھمنڈ ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ قلعہ ناقابل تسخیر ہے، میں چاہتا ہوں کہ تم اللہ کا نام لے کر حملہ کرو اور سیڑھیاں لگا کر قلعہ کی فصیل پر پہنچ کر کچھ لوگ تو فصیل توڑنے میں مشغول ہو جاؤ اور کچھ سیڑھیوں کے ذریعے اوپر پہنچنے کی کوشش کرو! !!!!!
یہ مختصر تقریر کر کے موسیٰ نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تمام مسلمانوں نے اس مبارک نعرہ کی تکرار کی اور اسلامی لشکر کا سیلاب قلعہ کی طرف بڑھا-
عیسائی فصیل پر کھڑے تھے انہوں نے جب مسلمانوں کو بڑھتے ہوئے دیکھا تو گلے پھاڑ پھاڑ کر چلا نے لگے اور فلاخنوں کے ذریعے سنگریزے مارنے لگے-
چونکہ مسلمان قلعہ کے نزدیک پہنچ گئے تھے اس لیے نوکیلے پتهروں کے ٹکڑے ان کو اور ان کے گھوڑوں کو زخمی کر رہے تھے -
انہوں نے فورا ڈھالیں آگے کر لیں اور خود کو اور گھوڑوں کو بچاتے آگے بڑھنے لگے-
مسلمان عجیب شان سے آگے بڑھ رہے تھے ان کی تلواریں پر تلاوں میں پڑی تھیں _
خنجر سینوں کے نیچے پیٹیوں میں اڑسے ہوئے تھے تیر کمانیں اور ترکش پشت پر بندھے ہوئے تھے نیزے بائیں رکابوں کے برابر کا بد یواروں کے سہارے سے کھڑے تھے -
ان کی چهینیاں ہتھوڑے اور میخیں تو بربروں میں تهیں اور تین تین ڈنڈوں کی سیڑھیاں داہنی طرف رکابوں کے برابر میں بندھی ہوئی تھیں اور یہ سیڑھیاں ایسی ہوتی تهیں کہ ان کے آخری بازوؤں میں سوراخ ہوتے تھے اور ان میں ڈنڈے ڈال کر انہیں جوڑا جا سکتا تھا اور اس طرح سے انہیں حسب ضرورت لمبا کیا جا سکتا تھا!
مسلمان دونوں ہاتھوں میں ڈھالیں سنبھالے پتهروں کے ٹکروں اور تیروں سے بچتے ہوئے بڑھے چلے جا رہے تھے -
عیسائیوں نے اب پتهروں کے علاوہ تیروں کی بارش بھی شروع کر دی مگر وہ زخموں کی پروا نہ کرتے ہوئے بڑهہ رہے تھے -
عیسائیوں کو ان کو اس طرح بڑھتے دیکھ کر غصہ بھی آ رہا تھا اور حیرت بھی ہو رہی تھی -
ان کی سمجھ ہی نہ آتا تھا کہ مسلمان کس مٹی کے بنے ہوئے ہیں جو زخمی ہونے پر بھی نہیں رکتے اور بدستور بڑھے چلے آ رہے ہیں -
: حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں نے جس زمانے میں کام کیا وہ حیرت انگیز ہی تھا-
موسیٰ ان کے دنوں لڑکے عبداللہ اور مروان اور تمام جانباز افسر سارے سرفروش مجاہدین سمیت نہایت اطمینان اور بڑے استقلال سے بڑھے چلے جا رہے تھے -
آفتاب چمک رہا تھا اور دھوپ پھیل رہی تھی -
ہوا کے خفیف جھونکے چل رہے تھے جس سے اسلامی پرچم لہرا رہے تھے -
عجب سماں تھا اور عجب وقت تها عیسائی چلاتے چلاتے اور سنگریزے اور تیر پھینکتے پھینکتے تهک گئے تھے کہ مسلمان ان کے شور کرنے اور تیروں اور پتهروں کی بارش کی بارش سے ڈر جائیں گے - "
رک جائیں گے اور قلعہ تک نہ پہنچ سکیں گے مگر ان کا خیال غلط تھا اور مسلمان بڑهہ کر فصیل کے نیچے پہنچ گئے تھے -
اب تو عیسائی بہت گھبرائے اور انہوں نے تازہ دم عیسائیوں کو فصیل پر چڑھا کر ان سے بڑے بڑے اور موٹے پتهر برسانا شروع کر دئیے مگر کچھ مسلمان فصیل کے عین نیچے پہنچ گئے تھے اور انہیں پتهر اذیت پہنچا رہے تھے مگر انہوں نے اس کی متعلق پروا نہ کی -
جو لوگ فصیل کے قریب پہنچ گئے تھے انہوں نے جلدی جلدی سیڑھیاں نکال کر جوڑیں اور ایک برج کے قریب لگا کر ان پر چڑھنا شروع کیا-
جب وہ برج کے برابر پہنچے اور انہوں نے سر ابھارے تو عیسائیوں کی تلواروں نے فورا ان کے سر اڑا دئیے اور کئی مسلمان شہید ہو گئے -
مسلمانوں نے برج کے ادھر ادھر اور سامنے پانچ سیڑھیاں لگائی تهیں اور پانچوں سیڑھیوں پر چڑھنا شروع ہو گئے-
برج کافی اونچا تھا مسلمان ڈنڈوں کو پکڑ پکڑ کر چڑھ رہے تھے اور اس لیے جب وہ برج کے قریب پہنچتے تو اپنی حفاظت نہیں کر سکتے تھے.
یہی وجہ تھی کہ عیسائیوں کی تلواروں کے گھاٹ اترتے چلے گئے لیکن باوجود شہید ہو ہو کر گرنے کے ان کے قدم نہ رکتے تهے بلکہ برابر چڑھ رہے تھے اور جوش و غضب سے ان کا برا حال تھا -
موسیٰ ان کے دونوں بیٹوں اور کئی معزز افسر برج کے نیچے کھڑے یہ کیفیت دیکھ رہے تھے اور فرط غیظ و غضب سے ان کا خون کهول رہا تھا -
ان کے دیکھتے دیکھتے بہت سے مسلمان شہید ہو گئے اس برج کا نام اسی روز سے برج" برج الشہداء" مشہور ہو گیا -
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
آخر موسیٰ سے ضبط نہ ہو سکا اور انہوں نے تلواریں دانتوں میں دبائی اور ڈھال ہاتھ میں لے کر دوسرے ہاتھ میں ڈنڈوں کو پکڑتے ہوئے سیڑھی پر چڑھنے لگے ان کی دیکھا دیکھی سیڑھیوں پر چڑھنے والے تمام مسلمانوں نے ایسا ہی کرنا شروع کر دیا -
اور جب وہ برج کے قریب پہنچے اور انہوں نے سر ابھارا تو عیسائیوں کی تلواریں ان کی ڈھالوں پر تھیں موسیٰ نے ہاتھ بڑھا کر ایک عیسائی کی ٹانگ پکڑ لی اور جلدی سے اسے کھینچ کر نیچے ڈال دیا-
وہ نیچے کھڑے مسلمانوں کے سروں پر پڑا مسلمانوں نے اسے چونک کر دیکھا اور سمجھے کہ شاید کوئی مسلمان سیڑھی سے گر گیا ہے مگر جب انہیں عیسائی نظر آیا تو انہوں نے تلواروں سے اس کا قیمہ بنا ڈالا.
اس عرصہ میں موسیٰ نے ایک اور عیسائی کو نیچے پهینک دیا اس کا بھی وہی حشر ہوا اب موسیٰ برج میں داخل ہو چکا تھا اس لیے عیسائیوں کو طمع ہوئی اور وہ انہیں مارنے کے لیے آگے بڑھے ہر طرف سے ان پر تلواریں برسنے لگیں فورا ہی ایک اور مسلمان اوپر پہنچ گیا اور انہوں نے مقابلہ شروع کر دیا - "
اب مسلمانوں کا تانتا بندھ چکا تھا وہ ہر سیڑھی سے کودتے اور کودتے ہی تلوار لے کر مقابلہ پر اتر آتے عیسائی بھی ڈٹ گئے وہ دیکھ رہے تھے کہ مسلمان گنتی کے چند ایک ہی برج میں آئے ہیں.
وہ انہیں قتل کر کے نیچے ڈال دینے کے لیے بڑی کوشش کر رہے تھے برج بہت بڑا تھا اور اس میں کافی تعداد میں عیسائی موجود تھے.
مسلمانوں نے پھیل کر تلواریں چلانا اور عیسائیوں کی گردنیں اتارنا شروع کیں چونکہ مسلمانوں کو اس وجہ سے جوش اور غصہ آ رہا تھا کہ ان کے بہت سے آدمی شہید ہو گئے تھے لہٰذا ان کا انتقام لینے کے لئے اس شدت سے حملے کر رہے تھے کہ عیسائیوں کے غول کے غول کٹ کٹ کر گر رہے تھے -
ہر مسلمان خون خوار شیر بن گیا تھا اور ہر مسلمان کی تلوار فرشتہ اجل بنی ہوئی تھی - انہوں نے چشم زدن میں ان تمام عیسائیوں کا خاتمہ کر دیا جو پہلے برج کے اندر موجود تھے لیکن ان کی آمد کا سلسلہ لگا ہوا تھا اور اگلوں کے مرتے ہی پیچھے تازہ دم آ جاتے تھے مگر جب کثیر تعداد قتل ہو گئ اور ان کی لاشوں سے تمام برج پٹ گیا تو وہ گھبرانے لگے اور پھر انہیں برج میں آنے اور لڑنے کی جرات نہ ہوئی،
: اب انہوں نے یہ سوچا تھا کہ جب مسلمان فصیل کی طرف آئیں گے تب آن پر حملہ کر کے انہیں قتل کیا جائے گا ۔
چونکہ اب مسلمان کافی تعداد میں برج کے اندر آ گئے تھے اس لیے وہ فصیل کی طرف بڑھنے لگے-
ابهی برج کے دروازے کے پاس بهی نہ پہنچے تھے کہ قلعہ کے نیچے سے اللہ اکبر کے پر شور نعرہ کی آواز آئی.
یہ لوگ لوٹ آئے اور انہوں نے جھانک جھانک کر دیکھا انہیں سامنے سے اسلامی لشکر آتا دکھائی دیا موسیٰ سمجھ گئے کہ عبدالعزیز امدادی لشکر لے کر پہنچ گئے ہیں انہیں ان کے آنے کی بڑی خوشی ہوئی اور انہوں نے جوش مسرت سے سرشار ہو اللہ اکبر کا نعرہ لگایا -
اس نعرہ کی تکرار فصیل سے نیچے کھڑے ہوئے تمام لشکر نے کی.
عیسائی ان کے پیہم نعروں اور نئے آنے والے لشکر کو دیکھ کر گھبرا گئے.
اب موسیٰ برج پر پہنچے تو انہوں نے عیسائیوں کو سفید جھنڈا لہراتے ہوئے پایا.
ایک عیسائی نے آگے بڑھ کر کہا ہم صلح کی شرائط لے کر آئے ہیں.
موسیٰ نے پوچھا کیسی شرائط؟
عیسائی: بعد میں طے ہو گا فی الوقت جنگ بندی کی جائے.
موسیٰ: پر ہم برج خالی نہیں کر سکتے ہم نے اسے تلوار کے زور پر فتح کیا ہے-
عیسائی: کچھ حرج نہیں آپ برج پر قبضہ رکھیں. موسیٰ برج پر رہنے والے مسلمانوں کی حفاظت کا انتظام کیا ہو گا؟
عیسائی جو آپ مناسب سمجھیں! !
موسیٰ ہمارا کچھ لشکر فصیل پر ٹهہر ے گا -

عیسائی ہمیں منظور ہے-
موسیٰ اور تمہارے سپاہی فصیل سے اتر جائیں.
عیسائی لیکن اس طرح تو آپ تمام فصیل پر قبضہ کر لیں گے-
موسیٰ نہیں بلکہ ہم حفاظت چاہتے ہیں-
عیسائی بہتر ہے -
موسیٰ تو تم اپنے ساتھیوں کو فصیل سے نیچے لے جاؤ.
عیسائی بہت اچھا.
عیسائی چلا گیا اور اس نے اپنی اور موسیٰ کی گفتگو سے دوسرے سرداروں کو مطلع کیا تمام سرداروں نے سارے لشکر کو فصیل سے نیچے جانے کا حکم دیا اور تمام سپاہی فصیل خالی کر کے قلعہ کے اندر چلے گئے.
اب چند سردار موسیٰ کے پاس آئے اور انہوں نے کہا ہم نے آپ کے حکم کی تعمیل کر دی ہے-"
موسیٰ نے دیکھ لیا ہے اب صرف میں ڈھائی سو سپاہی برج اور برج کے سامنے فصیل پر تعینات کر دوں گا اور بقایا تمام لشکر اسلامی خیموں میں چلا جائے.
عیسائی غالباً آپ ہی لشکر کے سپہ سالار ہیں؟
ہاں میرا نام موسیٰ ہے تمام عیسائیوں کو ان کا نام سن کر حیرت ہوئی اور ان میں سے ایک نے کہا آپ موسیٰ ہیں غربی بلاد اسلامیہ کے وائسرائے؟ "
موسیٰ جی ہاں!
اب موسیٰ نے اڑھائی سو مجاہدین بلا کر برج پر تعینات کیے اور باقی لشکر خیموں میں لوٹ گیا تمام مجاہدین فتح و نصرت کے نعرے لگاتے خیموں میں گئے.
موسیٰ نے کہا اب میں بھی جا رہا ہوں آپ معززین کو لے کر کل صبح خیمہ میں آ جائیں.
عیسائی بولا بہت بہتر ہے - "
عیسائی سردار بهی وہاں سے چلے گئے اور موسیٰ برج میں اتر کر اپنے خیمے کی طرف روانہ ہوئے
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جاری ہے۔۔۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی