فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد : قسط نمبر 31═(بِچھڑوں کا ملاپ)═


  🌴⚔️🛡️فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد🕌💚🌷

✍🏻تحریر:  صادق حسین صدیقی
الکمونیا ڈاٹ کام ─╤╦︻ ترتیب و پیشکش ︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
اسمٰعیل یا بلقیس کو کچھ خبر ہی نہ تھی کہ مسلمان کہاں ہیں؟
وہ کہاں ہیں کس حال میں ہیں وہ دونوں تو اپنی مصیبت میں گرفتار ہو گئے تھے اور اللہ اللہ کر کے انہیں اس مصیبت سے نجات ملی تھی-
اتفاق سے اب ایک اور گهوڑا ان کے ہاتھ آ گیا تھا اور سفر کی کلفت قدرے کم ہو گئی تھی -
اگرچہ اب بھی اسمٰعیل کو پیدل ہی چلنا پڑ رہا تھا مگر وہ اس کے باوجود خوش و خرم تهے کہ بلقیس کے لیے تو گهوڑا مل گیا تھا -
بلقیس چاہتی تھی کہ وہ بھی سوار ہو مگر انہوں نے منظور نہ کیا--
انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ کس طرف جا رہے ہیں اور نہ ہی ان کی کوئی منزل مقصود تھی -
صرف چلنے سے کام تها اور وہ چلے جا رہے تھے اتفاق سے وہ وادی بیکا کی طرف جا نکلے-
غالباً قارئین بھولے نہیں ہوں گے کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں مسلمانوں کی شاہ رازرق کے لشکر سے جنگ ہوئی تھی -
یہاں انہوں نے عیسائی مردوں کے ڈھیر دیکهے ان کی صورتیں بگڑ گئی تھیں اور لاشیں سڑنے سے اس قدر تعفن پیدا ہو گیا تھا کہ اس طرف سے نکلنا غیر ممکن ہو گیا تھا -
یہاں پہنچ کر اسمٰعیل نے کہا - "
معلوم ہوتا ہے کہ یہاں مسلمانوں کی جنگ ہوئی ہے اور انہوں نے عیسائیوں کو شکست دے دی ہے-"
بلقیس نے کہا - "
عیسائی مردوں کو دیکھنے سے تو یہی معلوم ہوتا ہے مگر آپ نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ فتح مسلمانوں کی ہوئی ہے-"
اس لئے کہ اگر عیسائی فتح یاب ہوتے تو وہ اپنے مردوں کو اس طرح میدان جنگ میں نہ چھوڑتے تم نے دیکھا ہے؟ جہاں تک ہم دیکھ سکتے ہیں ایک مسلمان کی لاش بھی نظر نہیں آئی
بلقیس مگر کس قدر تعفن آ رہا ہے! !
اسمٰعیل بہت زیادہ یہاں سے جلدی بڑهو ورنہ بیمار ہو جانے کا اندیشہ ہے -
بلقیس مگر کہاں بڑهوں؟ لاشیں تو میلوں تک پھیلی ہوئی ہیں-
اسمٰعیل تم گهوڑا تهوڑی تیزی سے بڑھا لے جاو.
بلقیس اور آپ؟
اسمٰعیل آپ میری فکر نہ کریں
بلقیس کیونکہ آپ مرد ہیں؟
اسمٰعیل : یہی بات ہے -
بلقیس : مگر تعفن مردوں اور عورتوں دونوں ہی کو نقصان پہنچاتا ہے - "
اسمٰعیل : یہ سچ ہے مگر تم پر جلدی اثر ہو سکتا ہے
بلقیس اور آپ پر بھی
اسمٰعیل : میں نے کہا کہ تم میری فکر نہ کرو
بلقیس یہ ممکن نہیں ہے.
اسمٰعیل : پھر؟ ؟؟
بلقیس : آپ بھی سوار ہو جائیں شاید گهوڑا ہم دونوں کو آسانی سے نہ لے جا سکے
بلقیس: بہت خوب ہم دونوں میں وزن ہی کتنا ہے
اسمٰعیل : تم میں تو کچھ وزن نہیں مگر_______
بلقیس : آپ میں
اسمٰعیل : ہاں مجھ میں ہے
بلقیس:تو بس آہستہ آہستہ ہی چلتے ہیں
اسمٰعیل : ارے نہیں آپ بیمار پڑ جائیں گی
بلقیس: میرے بیمار ہونے کی فکر نہ کریں آپ.
اسمٰعیل : بڑی ضدی ہو تم! !
بلقیس : آپ سے زیادہ نہیں
اسمٰعیل : دیکهو تعفن سے دماغ پھٹنے لگا ہے
بلقیس: تو گھوڑے پر سوار ہو جائیں
اسمٰعیل : اچھا شریر لڑکی-
یہ کہتے ہوئے وہ گھوڑے پر سوار ہو کر گھوڑے کو تیزی سے وہ وہاں سے نکال لے گئے کچھ دور چل کر بلقیس نے کہا -
آپ کو ضد تھی کہ میرے ساتھ گھوڑے پر سوار نہ ہوں لیکن______-"
اسمٰعیل : تم نے اپنی ضد قائم رکهی اور مجھے سوار ہونے پر مجبور کر دیا -
بلقیس : مرد عورت سے نہیں جیت سکتا-
اسمٰعیل : تم سچ کہتی ہو-
اسمٰعیل : ضد کرنے کا موقع ہی نہیں آئے گا-
بلقیس : کیوں؟
اسمٰعیل : اس لیے کہ تم اپنے والد کے ساتھ چلی جاو گی -
بلقیس : بے شک چلی جاؤں گی -
اسمٰعیل : پھر ضد کرنے کا موقع کہاں ملے گا!
بلقیس : تو کیا آپ مجھے چهوڑ جائیں گے؟ -
اسمٰعیل : میں تو عمر بھر نہیں چھوڑنا چاہتا لیکن۔۔۔
بلقیس : لیکن؟
اسمٰعیل : لیکن تم مجھے چهوڑ دو گی -
بلقیس : اطمینان رکھئیے میں اپنے محسن کو کبھی نہیں چھوڑوں گی -
اسمٰعیل : کیا تم میرے ساتھ اسلامی لشکر میں چلو گی؟
بلقیس : ضرور چلوں گی بشرطیکہ آپ مجھے لے چلیں-
اسمٰعیل : اگر تمہارے والد نے منع کر دیا؟
بلقیس : نہیں کریں گے اسمٰعیل : وہ کیوں منع کریں گے؟ -
بلقیس : اس لیے کہ ہماری قوم میں یہ دستور ہے کہ بلقیس خاموش ہو گئی - اسمٰعیل نے دریافت کیا-" کیا دستور ہے؟ "-
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
بلقیس : کہ لڑکیاں جہاں چاہیں جا سکتی ہیں اب دریائے وادئ الکبیر آ گیا ہے-
میں اسے جانتی ہوں قرطبہ یہاں سے قریب ہی ہے-
اسمٰعیل : لیکن اگر قرطبہ میں عیسائیوں کی فوج یا پولیس ہوئی تو؟
بلقیس : اطمینان رکھو میں سراغ لگا لوں گی -
اسمٰعیل : بت سیم تن میں تیرے ساتھ ہوں جہاں چاہے لے چل-
بلقیس : خوب آپ میرے ساتھ ہیں کیا؟
اسمٰعیل : کاش تم عمر بھر کے لئے میری ہو جاؤ۔
بلقیس نے مسکراتے ہوئے گھوم کر اسمٰعیل کو دیکھتے ہوئے کہا : کیا مطلب ہے اس سے آپ کا؟
اسمٰعیل : یہی کہ تم میرے ساتھ رہو بلقیس چپ ہو گئی -
اسمٰعیل نے گهوڑا دریا میں ڈال دیا اور وہ نہایت آسانی سے پار لے گیا-
کچھ دور چل کر اسمٰعیل گھوڑے سے اترے اور ساتھ ساتھ چلنے لگے-
اسی طرح دونوں سفر کرتے کرتے قرطبہ پہنچ گئے
اسمٰعیل نے کہا بلقیس قرطبہ کی فصیل کی طرف دیکھ رہی تھی اس نے کہا - "
دیکھیں قلعہ پر عیسائی علم کی بجائے آپ کا علم لہرا رہا ہے -
اسمٰعیل نے غور سے دیکھا اور خوش ہوتے ہوئے کہا -
تم نے ٹھیک کہا ہے چلو اب کوئی اندیشہ نہیں ہے - "
بلقیس :مگر مجھے بھی مسلمانوں سے کوئی اندیشہ نہیں ہونا چاہیے
اسمٰعیل :بالکل نہیں
بلقیس:اس لیے کہ میں آپ کے ساتھ ہوں!
اسمٰعیل : نہیں بلکہ اس لیے کہ مسلمان کس عورت بیمار یا مذہبی آدمی کو کچھ نہیں کہتے.
بلقیس : اچھا آئیے-
دونوں چل پڑے اور عصر کے وقت قلعہ میں داخل ہو گئے - ابهی وہ دروازہ سے بڑھے ہی تهے کہ انہیں مغیث الرومی مل گئے-
انہوں نے انہیں دیکھتے ہی سلام کیا اور بے ساختہ دوڑ کر ان سے لپٹ گئے - اسمٰعیل نے سلام کا جواب دیا اور بغلگیر ہوتے ہوئے کہا -
اللہ کا شکر ہے کہ آپ یہاں ہیں - "
مغیث الرومی نے علیحدہ ہوتے ہوئے کہا -
اور یہ بھی اللہ کا شکر ہے کہ تم آ گئے کیسے چھوٹے تم ان ناکسوں کی قید سے؟ "
اسمٰعیل نے نہایت اختصار سے تمام کیفیت سنا دی مغیث الرومی نے کہا خوب تو اس لڑکی نے تمہاری مدد کی-"
اسمٰعیل : جی ہاں!
مغیث الرومی: اس نے تمام مسلمانوں پر احسان کیا ہے-
بلقیس :شرمیلے انداز میں بولی نہیں بلکہ انہوں نے مجھ پر احسان کیا ہے-"
اتفاق سے وہاں امامن آ گیا اس کو دیکھتے ہی بلقیس گھوڑے سے اتر کر اس کی طرف چلی.
جونہی اسے امامن نے دیکھا دوڑتا ہوا آیا اسے سینے سے لپٹا کر بولا-
میری بیٹی میری بیٹی خدا کا شکر ہے پروردگار تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے.
تهوڑی دیر کے بعد اس نے اسے سینے سے الگ کیا تو فرط مسرت سے بلقیس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے-
نہ رو میری بیٹی نہ رو اب تو خوش ہونے کا موقع ہے تجھے ان ظالموں سے نجات مل گئی-
تجھے کون ان کے چنگل سے چھڑا لایا.
بلقیس نے اسمٰعیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ شریف مسلمان-"
امامن نے اسمٰعیل کے پاس جا کر کہا میں آپ کا بے حد مشکور ہوں آپ نے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہے.
اسمٰعیل : اس میں احسان کی کیا بات ہے جو میرا فرض تھا میں نے وہ ادا کیا تھا.
امامن : میں عمر بھر آپ کا ممنون رہوں گا اور میری بیٹی بھی
اب وہ بلقیس کی طرف متوجہ ہو کر بولا آ جا میری بیٹی تیرے بغیر گهر سونا پڑا ہے-
بلقیس نے شرماتے ہوئے کہا اور ابا یہ شریف مسلمان؟ "
امامن : میں اپنے گھر میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں مجھے بہت خوشی ہو گی. مغیث الرومی: اس وقت تو انہیں میرے ساتھ رہنے دیجئے
امامن : بہتر ہے -
اب بلقیس امامن کے ساتھ اور اسمٰعیل مغیث الرومی کے ہمراہ روانہ ہو گئے
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جاری ہے۔۔۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی