🌻 ماہِ ربیعُ الاوَّل: حقیقت، فضیلت، اَعمال اور عشقِ نبوی کے تقاضے


 🌻 ماہِ ربیعُ الاوَّل: حقیقت، فضیلت، اَعمال اور عشقِ نبوی کے تقاضے


🌼 ربیع الاوّل کی حقیقت اور مفہوم:
ماہِ ربیع الاول اسلامی سال کا تیسرا مہینہ ہے، ’’ربیع‘‘ درحقیقت عربی میں موسمِ بہار کو کہا جاتا ہے، اور اوّل کے معنی ہیں: پہلا، تو ربیع الاول کے معنی ہوئے: پہلا موسمِ بہار۔
موسمِ بہار دو زمانوں پر مشتمل ہوتا ہے: ایک تو اس کا ابتدائی زمانہ جس میں کلیاں اور پھول کھلتے ہیں، اور دوسرا وہ زمانہ جب پھل پک جاتے ہیں، پہلے زمانے کو ربیع الاوّل یعنی پہلا موسمِ بہار، جبکہ دوسرے زمانے کو ربیع الثانی یعنی دوسرا موسمِ بہار کہا جاتا ہے۔
یہ دونوں اسلامی مہینے ہیں، بعض حضرات کا کہنا ہے کہ جب ان مہینوں کے یہ نام رکھے جارہے تھے تو اس وقت بہار کے یہی موسم تھے، اور اب چوں کہ نام رکھ دیے گئے ہیں اس لیے یہ مہینے چاہے موسمِ بہار میں آئیں یا اس کے علاوہ کسی اور موسم میں؛ ان کے یہی نام ہوں گے۔ 
(ماہِ ربیع الاوّل کے فضائل واحکام از  مفتی محمد رضوان صاحب دام ظلہم)
☀️ چنانچہ لغت کی مشہور کتاب ’’القاموس المحیط‘‘ میں ہے:
والربيع ربيعان: ربيع الشهور، وربيع الأزمنة، فربيع الشهور: شهران بعد صفر، ولا يقال إلا: شهر ربيع الأول وشهر ربيع الآخر، وأما ربيع الأزمنة فربيعان: الربيع الأول الذي يأتي فيه النور والكمأة والربيع الثاني الذي تدرك فيه الثمار، أو هو الربيع الأول. (باب العين فصل الراء)
☀️ اسی طرح مختار الصحاح میں ہے:
والرَّبِيعُ عند العرب ربيعان: ربيع الشهور وربيع الأزمنة، فربيع الشهور شهران بعد صفر، ولا يقال فيه إلا شهر ربيع الأول وشهر ربيع الآخر، وأما ربيع الأزمنة فربيعان: الربيع الأول وهو الذي تأتي فيه الكمأة والنور وهو ربيع الكلأ، والربيع الثاني وهو الذي تُدرك فيه الثمار، وفي الناس من يُسميه الربيع الأول، وسمعت أبا الغوث يقول: العرب تجعل السنة ستة أزمنة شهران منها الربيع الأول وشهران صيف وشهران قيظ وشهران الربيع الثاني وشهران خريف وشهران شتاء. 
(باب الراء)

🌼 ماہِ ربیع الاوّل کی فضیلت:
ماہِ ربیع الاوّل کو یہ عظیم الشان شرف حاصل ہے کہ اس میں سرورِ دو عالَم خاتَمُ الانبیاء حضور اقدس ﷺ دنیا میں جلوہ افروز ہوئے اور اس طرح دنیا کو حضور اقدس ﷺ کی ذاتِ عالیہ کا نور میسر آیا، یہ انسانی تاریخ کا عظیم الشان پُر مسرّت واقعہ ہے، یقینًا یہ شرف اور مقام کسی اور مہینے کو حاصل نہیں، اس لیے اس حیثیت سے ماہِ ربیع الاوّل کو سال بھر کے تمام مہینوں پر فضیلت وفوقیت حاصل ہے، اس ماہِ مبارک کے لیے یہی عظیم الشان فضیلت ومقام کافی ہے۔ البتہ یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ اس مہینے سے متعلق کوئی اور اضافی فضیلت قرآن وسنت سے کہیں ثابت نہیں۔

🌼 ماہِ ربیع الاوّل کے اَعمال:
قرآن وسنت کی روشنی میں اس ماہِ مبارک سے متعلق مخصوص اَعمال کا کوئی ثبوت نہیں، اس لیے اس ماہ سے متعلق اپنی جانب سے اعمال وعبادات بیان کرنا شریعت میں زیادتی ہے جو کہ ناجائز ہے۔ البتہ اس مہینے میں چوں کہ حضور اقدس ﷺ کی مبارک آمد ہوئی ہے اس لیے اس حیثیت سے حضور اقدس ﷺ کے ساتھ اس مہینے کا ایک خاص تعلق ہے، اس لیے اس مہینے کی عظمت اور احترام کا تقاضا یہ ہے کہ اس ماہ میں حضور اقدس ﷺ کی محبت میں گناہوں سے بچنے، عبادات کا اہتمام کرنے، سنت اپنانے اور بدعات سے اجتناب کرنے کا اہتمام بھی بخوبی کیا جانا چاہیے اور آئندہ کے لیے بھی پختہ عزم کرلینا چاہیے کہ اپنی زندگی حضور اقدس ﷺ کی تعلیمات کے مطابق بسر کرنی ہے، یہی حضور اقدس ﷺ کی آمد مبارک کا مقصد ہے۔

🌼 مؤمن کا ہر لمحہ ربیع الاوّل ہے:
بہت سے مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ جب ربیع الاوّل آتا ہے تو انھیں حضور اقدس ﷺ کی محبت اور عشق یاد آجاتا ہے، سیرت کے جلسے یاد آجاتے ہیں، درود شریف کے اہتمام کا شوق اُبھر آتا ہے، حتی کہ حضور اقدس ﷺ کی محبت اور عشق کے اظہار کے نت نئے نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں، ذرا سوچیے کہ کیا حضور اقدس ﷺ کے ساتھ محبت اور اس کے اظہار کا سلسلہ صرف ماہِ ربیع الاوّل کے ساتھ خاص ہے؟؟ کیا حضور اقدس ﷺ کی سیرت مبارکہ کے تذکرے صرف اس ماہِ مبارک کے ساتھ مخصوص ہیں؟؟ ظاہر ہے کہ کوئی بھی مسلمان اس کا دعویٰ نہیں کرسکتا، کیوں کہ حضور اقدس ﷺ کے ساتھ محبت تو پورے سال بلکہ زندگی بھر کا معاملہ ہے، یہ کسی مہینے کے ساتھ خاص نہیں اور نہ ہی چند چیزوں کے ساتھ خاص ہے، بلکہ مؤمن کی زندگی کا ہر لمحہ ربیع الاوّل ہے کہ وہ حضور اقدس ﷺ کی محبت میں زندگی کے ہر معاملے میں حضور اقدس ﷺ کی تعلیمات کو مدّنظر رکھتا ہے، ہر وقت اس کی زبان پر حضور اقدس ﷺ کے مبارک تذکرے ہوتے ہیں، وہ زندگی بھر عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاقیات میں حضور اقدس ﷺ کی سنتوں کا شیدائی ہوتا ہے۔ اس لیے حضور اقدس ﷺ کی محبت کے تعلق کو ماہِ ربیع الاوّل کے ساتھ خاص کرنا یہ حضور اقدس ﷺ کے ساتھ عشق کے تقاضوں اور ان کی تعلیمات کے خلاف ہے، خصوصًا جبکہ حضرات صحابہ کرام اورحضرات تابعین کے مبارک زمانوں میں ماہِ ربیع الاوّل سے متعلق کوئی خاص سرگرمی نظر نہیں آتی اور نہ ہی انھوں نے اس ماہ میں سال کے دیگر مہینوں کی بنسبت خصوصیت کے ساتھ عشق ومحبت کے نمونے اپنائے ہیں۔

🌼 ماہِ ربیع الاوّل اور سیرت کے جلسے:
حضور اقدس ﷺ کے ساتھ ایک مؤمن کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ زندگی بھر اس کی زبان پر حضور اقدس ﷺ کے تذکرے ہوں، ظاہر ہے کہ جس سے محبت ہوتی ہے ہر وقت اسی کا تذکرہ کرتے رہنے میں ایک عاشقِ صادق کو لطف آتا ہے، وہ یہ کیسے گوارہ کرسکتا ہے کہ اس کی زبان اور اس کا دل کسی لمحے محبوب کے ذکر اور تصور سے خالی ہو؟؟ اس لیے حضور اقدس ﷺ کے تذکرے زندگی بھر ہونے چاہیے، سال بھر ہونے چاہیے، حضور اقدس ﷺ کے تذکروں کو ربیع الاوّل کے ساتھ خاص کرنا عشق کے تقاضوں کے بھی خلاف ہے اور شریعت کی تعلیمات کے بھی۔ اس سے سیرت کے اُن جلسوں کی حقیقت معلوم ہوجاتی ہے جو صرف اس ماہِ ربیع الاوّل میں منعقد کیے جاتے ہیں اور ان کے لیے یہ مہینہ خاص کیا جاتا ہے۔

🌼 حضور اکرم ﷺ کے ساتھ عشق کے حقیقی تقاضے:
یاد رکھیے کہ عشق کا حقیقی تقاضا یہ ہوتا ہے کہ عاشق اپنے محبوب کی مکمل پیروی کرے، اس کی کامل اطاعت کرے، اس کی اطاعت سے ذرہ برابر بھی اِعراض نہ کرے۔ یہی حال حضور اقدس ﷺ کے ساتھ عشق ومحبت کا بھی ہے کہ حضور اقدس ﷺ کے ساتھ محبت کا حقیقی تقاضا یہ ہے کہ:
💐 حضور اقدس ﷺ کی محبت اپنے دل میں ساری دنیا کی محبت سے بڑھ کر رکھے، خدا کے بعد محبت کا حقیقی حق حضور اقدس ﷺ کا ہے، اس لیے اپنی جان، مال، اولاد اور والدین بلکہ سارے جہاں کی محبت سے زیادہ حضور اقدس ﷺ کی محبت  ہمارے دل میں ہونی چاہیے۔
💐 حضور اقدس ﷺ کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کرے، اس کو ذہن نشین کرے، دل ودماغ اور زبان پر حضور اقدس ﷺ کی سیرت کے تذکرے بسائے، اور اس کو سارے جہاں میں عام کرنے کی کوشش کرے کیوں کہ ایک عاشق صادق یہی چاہتا ہے کہ جس طرح وہ اپنے محبوب کا دیوانہ ہے تو سارا جہاں بھی اسی کا دیوانہ ہوجائے!!
💐 حضور اقدس ﷺ کی سیرت کو اپنی زندگی میں لانے کی بھرپور کوشش کرے۔
💐 حضور اقدس ﷺ کی کامل اِطاعت کرے، ان کی تعلیمات اور سنتوں کے مطابق زندگی گزارے اور کوئی بھی کام حضور اقدس ﷺ کی منشا کے خلاف نہ کرے۔
💐 حضور اقدس ﷺ کی سنت سے محبت کرے، اور بدعات ورسومات سے بالکلیہ اجتناب اور نفرت کرے۔
💐 حضور اقدس ﷺ پر کثرت سے درود بھیجے، جب ان کا ذکر آئے تو درود بھیجنے کا اہتمام کرے، شب وروز میں کم از کم 100 بار تو درود شریف کا اہتمام ہونا ہی چاہیے۔
💐 حضور اقدس ﷺ کی تعظیم اور ان کے آداب کا ہر آن لحاظ رکھے۔
💐 جس دین کے لیے حضور اقدس ﷺ مبعوث فرمائے گئے اس کو سیکھنے اور اس کی اشاعت میں حصہ لے۔
▪️ اس سے یہ بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ عشق تو کامل اِطاعت کانام ہے، حضور اقدس ﷺ کی اطاعت کیے بغیر ان کی 
محبت کا دَم بھرنا محض ایک کھوکھلا دعویٰ ہے جو کہ عند اللہ قبولیت نہیں پاسکتا۔

❄️ حضور اقدس ﷺ کے اپنے اُمّتی پر حقوق:
ایک امتی پر حضور اقدس ﷺ کے یہی حقوق ہیں جو ماقبل میں ’’حضور اکرم ﷺ کے ساتھ عشق کے حقیقی تقاضے‘‘ کے تحت بیان ہوئے، اس لیے ہر امتی کو ان حقوق کی ادائیگی کی بھرپور فکر کرنی چاہیے۔

⬅️ ماہِ ربیع الاوّل کے فضائل وبرکات حاصل کرنے کا طریقہ:
ماہِ ربیع الاوّل کے فضائل وبرکات حاصل کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ ماقبل میں ’’مؤمن کا ہر لمحہ ربیع الاوّل ہے‘‘ اور ’’حضور اکرم ﷺ کے ساتھ عشق کے حقیقی تقاضے‘‘ کے عنوان سے جو تفصیلات بیان ہوئیں ان کے مطابق عمل کیا جائے، یہی حضور اقدس ﷺ کی محبت کا حق ہے، ان تعلیمات پر عمل کیے بغیر محض زبانی باتوں اور دعووں سے اس ماہ کے فضائل وبرکات نصیب نہیں ہوسکتے۔

▪️ وضاحت: 
ماہِ ربیع الاوّل سے متعلق یہ سلسلہ اِصلاحِ اَغلاط کی پہلی قسط ہے، اس لیے اس ماہ سے متعلق دیگر احکام اور تفصیلات آئندہ کی قسطوں میں بیان ہوں گی ان شاء اللہ۔

✍۔۔۔ بندہ مبین الرحمٰن
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی