دوسرے جنازے کے انتظار میں نمازِ جنازہ مؤخر کرنا


 📿 *ایک میت کی نمازِ جنازہ کو دوسرے جنازے کے انتظار میں مؤخر کرنے کا حکم:*

1️⃣ شریعت کی رو سے میت کو غسل اور کفن دینے، اس کی نمازِ جنازہ ادا کرنے اور اس کو دفن کرنے میں کسی شرعی وجہ اور معقول عذر کے بغیر تاخیر نہیں کرنی چاہیے، بلکہ جتنی جلدی ہوسکے میت کو دفنانے کا اہتمام کرنا چاہیے، شریعت میں اس کی تاکید آئی ہے۔ یہی درست مسئلہ اور احادیث کا تقاضا ہے۔
2️⃣ مذکورہ مسئلے سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ میت کو غسل اور کفن دینے میں بلاوجہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے، اور جب جنازہ تیار ہوجائے تو اس کے بعد اس کو محض دوسرے جنازے کے انتظار میں مؤخر کرنا مکروہ اور ناجائز ہے۔  (امداد الفتاوٰی)
3️⃣ یہاں مختصرًا یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ احادیث کی رو سے نمازِ جنازہ میں کثرتِ تعداد کی بڑی برکت اور فضیلت ہے، لیکن اس کے لیے نمازِ جنازہ میں تاخیر کرنا درست نہیں، کیوں کہ اوّل تو یہ بھی احادیث ہی کا تقاضا ہے کہ میت کی نمازِ جنازہ اور تدفین میں بلاوجہ تاخیر نہ کی جائے، اس لیے ان احادیث پر بھی عمل ہونا چاہیے، بلکہ مزید یہ کہ نمازِ جنازہ میں لوگوں کے زیادہ سے زیادہ شریک ہونے کی رعایت محض ایک مستحب معاملہ ہے، جبکہ نمازِ جنازہ میں تاخیر نہ کرنا اور میت کو جلد دفن کرنا ایک تاکیدی بلکہ واجب حکم ہے، گویا کہ اس کی اہمیت زیادہ ہے، اس لیے اگر  نمازِ جنازہ میں کثرتِ تعداد کو حاصل کرنے کی وجہ سے نمازِ جنازہ اور تدفین میں تاخیر لازم آئے گی تو پھر اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوم یہ کہ نمازِ جنازہ میں کثرتِ تعداد کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے کوئی بڑا اجتماع ضروری نہیں، بلکہ احادیث سے جو نمازِ جنازہ میں کثرتِ تعداد کی فضیلت ثابت ہے تو اس کی حقیقت خود تین طرح کی مختلف احادیث میں مذکور ہے کہ نمازِ جنازہ میں یا تو سو افراد شریک ہوجائیں یا چالیس افراد شریک ہوجائیں یا تین صفیں بن جائیں، ان تینوں صورتوں میں سے کوئی بھی صورت حاصل ہوجائے تو میت کو اس کی فضیلت نصیب ہوجاتی ہے اور  اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادیتا ہے۔ جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نمازِ جنازہ کے لیے جو وقت مقرر ہوجائے تو اس وقت تک جتنے بھی افراد حاضر ہوجائیں انھی کے ساتھ نمازِ جنازہ ادا کرلی جائے، اس صورت میں اگر تعداد سو یا چالیس سے بھی کم ہو تو جتنے بھی لوگ حاضر ہوجائیں ان کی تین صفیں بنادی جائیں، یوں میت کو نمازِ جنازہ میں تین صفوں کی شرکت کی فضیلت تو حاصل ہوہی جائے گی، حتی کہ حضرات فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ اگر صرف سات آدمی نمازِ جنازہ میں شریک ہوں تو ایک آدمی ان میں سے امام بنادیا جائے، اور پہلی صف میں تین آدمی کھڑے ہوں، دوسری میں دو اور تیسری میں ایک۔ 
(حلبی صغیر، بہشتی گوہر صفحہ: 146 ناشر: البشریٰ) 
خلاصہ یہ ہے کہ لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی وجہ سے نمازِ جنازہ میں تاخیر کرنا درست نہیں۔

📚 *حدیث اور فقہی عبارات*
1️⃣ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے  روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’اے علی! تین چیزوں میں تاخیر نہ کرنا: ایک تو نماز میں جب اس کا وقت ہوجائے، دوم: نمازِ جنازہ میں جب وہ (تیار ہوکر) حاضر ہوجائے، سوم: غیر شادی شدہ لڑکی کے نکاح میں جب اس کے ہم پلہ کوئی مناسب رشتہ مل جائے۔‘‘
☀️ مستدرک حاکم میں ہے:  
2743- عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: «ثَلَاثٌ يَا عَلِيُّ لَا تُؤَخِّرْهُنَّ: الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ، وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدَتْ كُفْؤًا».
2️⃣ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض جگہ نمازِ جمعہ کے انتظار میں جنازے کو رکھے رکھتے ہیں کہ زیادہ نمازی نماز پڑھیں گے، سو یہ بالکل جائز نہیں، جس قدر جلد ممکن ہو نماز اور دفن سے فراغت واجب ہے۔‘‘ 
(اصلاحِ انقلابِ امت صفحہ 250، ناشر: البشریٰ)
3️⃣ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں:
’’في «الدر المختار»: وَكُرِهَ تَأْخِيرُ صَلَاتِهِ وَدَفْنِهِ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَمْعٌ عَظِيمٌ‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ محض دوسری میت کے انتظار میں ایک جنازہ کی نماز میں تاخیر کرنا درجہ اَولیٰ مکروہ ہے۔ (امداد الفتاوٰی)
4️⃣ الدر المختار میں ہے:
(وَكُرِهَ تَأْخِيرُ صَلَاتِهِ وَدَفْنِهِ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَمْعٌ عَظِيمٌ بَعْدَ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ) إلَّا إذَا خِيفَ فَوْتُهَا بِسَبَبِ دَفْنِهِ، «قُنْيَةٌ». (بَابُ صَلَاةِ الْجِنَازَةِ)
5️⃣ حلبی صغیر میں ہے:
ويستحب أن يصفوا ثلاثة صفوف حتى لو كانوا سبعة يتقدم أحدهم للإمامة ويقف وراءه ثلاثة ووراءهم اثنان ثم واحد، وأفضل صفوف الجنازة آخرها بخلاف سائر الصلوات. 
(فصل في الجنائز)

⬅️ *تنبیہ:* مذکورہ تفصیل سے یہ بات بھی بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ آجکل جو نمازِ جنازہ کی ادائیگی میں بلاوجہ تاخیر کی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں شریک ہوں اور ایک تاریخی نمازِ جنازہ بنے تو ان کا یہ عمل شریعت کے خلاف ہے۔ حقیقت یہ کہ مؤمن ہر حال میں شریعت کا پابند رہتا ہے، وہ شریعت کی پیروی کے مقابلے میں بڑے سے بڑے دنیوی فائدے کی طرف ہرگز توجہ نہیں کرتا۔ کاش کہ ہمیں یہ حقیقت سمجھ آجائے۔

✍🏼۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی