جہاد کرنا نوجوان مردوں کا کام ہے


جہاد کرنا نوجوان مردوں کا کام ہے
 نماز ، روزہ ، افطار  اس طرح کی عبادات تو عورتیں بھی کر سکتی ہیں۔
اگر کوئی مرد ہے تو اسے جہاد و قتال فی سبیل اللہ کرنا چاہیے کیونکہ جہاد اسلام میں بلند مقام رکھتا ہے

اپنا گھر بار ، ماں باپ ، بہن بھائی ، بیوی بچے چھوڑ کر دور دراز ویران پہاڑوں اور بیابانوں میں جا کر بسیرا کرنا

 جہاد ، شہادت ، قید ، چوٹ ، بھوک ، پیاس ، سردی ، گرمی ، تھکاوٹ ، مصائب 
ان تمام مشکلات میں صبر کرنا اور صحیح صف میں کھڑا ہونا اور
 دنیا کے تمام کفار جو اسلام اور نظام اسلام کی مخالفت کرتے ہیں 
اور امت مسلمہ پر مظالم کے پہاڑ ڈھاتے ہیں 
ان تمام کفار کے خلاف جہاد کا اعلان کرنا
انتہائی اعلیٰ ایمان کا تقاضا کرتا ہے 

 مختصر یہ کہ دنیا کی طاغوتی قوتوں کے خلاف اعلان جنگ کرنا اور جہاد کرنا باغیرت جوانوں کا کام ہے 
صرف میں انہیں مرد نہیں کہتا بلکہ ہمارے ربّ نے انہیں مرد کہا ہے (مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا)۔
مسلمانوں  میں  کچھ وہ مرد ہیں  جنہوں  نے سچا کر دکھایا۔۔

منقول 

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی