آج کل ایک غلط فہمی یہ پھیل گئی ہے کہ مستند اہلِ علم ہر باطل خیالات و افکار کے داعی سے بحث کریں اور اس کا موقف سنیں، اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا بیانیہ کمزور ہے یا وہ مدِ مقابل کے دلائل کے جوابات نہیں دے سکتے۔
اچھے بھلے لوگ اس غلط فہمی کا شکار نظر آتے ہیں، جس کی ایک وجہ اپنے اسلاف کے حالات اور اس معاملے میں ان کے عمومی مزاج سے ناواقفیت ہے۔
شیخ محمد عوامۃ فرماتے ہیں کہ حضرت امام احمد بنِ حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ کو جب خلقِ قرآن کے مسئلے میں خلیفہ معتصم باللہ عباسی کے دربار لے جایا گیا تو مجلس میں اس فتنے کا سرخیل ابن ابی داود بھی موجود تھا، خلیفہ نے امام احمد بنِ حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ سے کہا: ان سے گفتگو کیجیے تو امام صاحب نے اس کی جانب سے چہرہ بھی پھیر لیا اور فرمایا: "میں اس شخص سے ایک علمی مسئلے کے متعلق کیسے گفتگو کرسکتا ہوں جسے میں نے حصولِ علم کی غرض سے کبھی کسی عالم کے دَر پر نہیں دیکھا؟
یہ واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللہ تعالیٰ نے "الإلماع" میں امام احمد بنِ حنبل رحمہ اللہ کے بیٹے "صالح" سے سند کے ساتھ نقل فرمایا ہے۔
جاوید احمد غامدی صاحب کا ایک کلپ دیکھا، جس میں انہوں نے ایک مسئلے پر بحث کرنے کی غرض سے جامعہ دار العلوم کراچی مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے پاس حاضری کا قصہ سنایا ہے، فرماتے ہیں کہ ہم نے مفتی محمد تقی عثمانی صاحب سے کہا کہ فلاں معاملے میں آپ کے ساتھ بات کرنی ہے، انہوں نے کہا: ہمارے ہاں لسی بہت اچھی بنتی ہے، وہ آپ پی لیجیے، بات نہیں ہوگی۔
بشکریہ مولانا عبد الله ولی
جبکہ حالیہ قضیہ مسئلہ قادیانیت کے حوالہ سے کٹ حجتی نہیں کی جائے اور بات کو سمجھا جائے تو المورد کی فکر (خواہ وہ انفرادیت کے لیبل کے ساتھ ہو یا خاص فکر کی ترجمانی کے طور پر ہو ) کو نہ سننے کی دیگر ناگزیر وجوہات ہیں ۔ (1) فریقین (اسلام /قادیانیت ) سے ہٹ کر تیسرے فریق کی پوزیشن بھی مشکوک تھی کہ وہ کسکی حمایت کررہا ہے (2) ایک طرف متفقہ مذہبی بیانیہ تھا دوسری طرف ایک ایسی شاذ رائے تھی جو بظاہر دلیل کے لبادے میں اجماعی موقف سے اختلاف پر مبنی تھی ۔یہ تیسرے فریق کا بیانیہ دونوں فریق کے مدعی کے لیے نقصان اور فکری خلفشار کا باعث تھا جسکی وجہ سے عدالت کو مسئلہ کی تنقیح میں مخمصہ لگنے کا قوی امکان ہوسکتا ہے ۔ جیسے کہ عام مشاہدہ ہے عمومی خصومات میں دو فریقوں کے دو مدعی اوردو مستدلات ہوتے ہیں ، تیسرے فریق کو اپنی پوزیشن کے ابہام کے ساتھ بیچ میں کودنے کا حق کوئی نہیں دیتا (عبداللہ عمر)