جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا
ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے امت رسول کی
ابوبکر سے کچھ آئینے صدق و صفا کے لا
دنیا بہت ہی تنگ مسلماں پہ ہو گئی
فاروق کے زمانے کے نقشے اٹھا کے لا
گمراہ کر دیا ہے نظر کے فریب نے
عثمان سے زاویے ذرا شرم و حیا کے لا
یورپ میں مارا مارا نہ پھرئے گدائے علم
دروازہ علی سے یہ خیرات جا کے لا
باطل سے دب رہی ہے امت رسول کی
منظر ذرا حسین سے کچھ کربلا کے لا
جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا