دن کو رات کرو گے کیا؟
ایسے بات کرو گے کیا؟
جیت نمایاں ہونے لگی
اب بھی مات کرو گے کیا؟
جتنا ارزاں ہو سکتا ہے
میرے ساتھ کرو گے کیا؟
ساری عرضی سن کر میری
ڈھاک کے پات کرو گے کیا؟
عشق عبادت وہ بھی تم سے
من سومنات کرو گے کیا
دل کے سودے دل ہی جانے
چھوت چھات کرو گے کیا
جیسی نیّت ویسے رستے
تم ثمرات کرو گے کیا؟
بولو کب کی شب بیداری
اب شب رات کرو گے کیا؟
مجھ سے پوچھو کیا کھویا ہے
ڈھول بارات کرو گے کیا؟
اچھا لو جی میں تو چلا
حشر ملاقات کرو گے کیا؟
شاعر: عمران جونانی