وہی ہے دل جو الفت کے نشے میں چُور ہوجائے
ہے سجدہ ایک ہی کافی، اگر منظور ہوجائے
اگر قربت میسر ہے تو دل میں عجز پیدا کر
کہیں ایسا نہ ہو، نزدیک ہو کر دور ہوجائے
یہ اس مستِ خرامِ ناز کا ادنی کرشمہ ہے
کہ جس محفل میں بیٹھے وہ ، سراپا نور ہو جائے
دلِ عاشق ہی مرکز ہے قیامت خیز جلوؤں کا
وہ جس دل میں سما جائیں، وہ رشکِ طور ہوجائے
انوکھا ہی علاجِ درد ہے اہلِ محبت کا
کہ آئیں اشک آنکھوں میں تو دل مسرور ہوجائے
ظہوریؔ کا مقدر ہے نبی ﷺ کے نام کا چرچا
بھلا پھر نام اس کا بھی نہ کیوں مشہور ہوجائے